رسائی کے لنکس

افغانستان میں مشکلات پر قابو پالیں گے: پنٹاگان


افغانستان میں مشکلات پر قابو پالیں گے: پنٹاگان
افغانستان میں مشکلات پر قابو پالیں گے: پنٹاگان

جمعرات کے روز پنٹاگان نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کے کئی علاقوں میں طالبان اور اس سے منسلک گروپوں کو شکست دینے کی صدر اوباما کی حکمت عملی کی کامیابی کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔جب کہ اس سے قبل امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جنوبی افغانستان کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

پنٹاگان کے پریس سیکرٹری جیف موریل یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جنوبی افغان صوبوں ہلمند اور قندھار میں مشکلات درپیش ہیں اور وہاں کامیابی کی رفتار توقع سے کم ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں سے طالبان کو باہر دھکیلنے میں کچھ کامیابی ملی ہے، جس سے سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہورہی ہے اور کئی قصبوں میں افغان حکومت کی عمل داری نمایاں طورپر قائم ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں ہم نے اپنی حکمت عملی پر کام شروع کیا ہے ، وہاں اس کی کامیابی کے کچھ ثبوت دکھائی دینے لگے ہیں۔

پنٹاگان کے پریس سیکرٹری نے نیوزکانفرنس کو بتایا کہ افغانستان کے شمالی علاقوں میں طالبان کی قوت میں کمی آرہی ہے اور ملک کے مغربی حصے اور مشرقی علاقے، جہاں حالات کھٹن تھے اور شورش پسند باآسانی پاکستانی سرحد کے پار پناہ لے لیتے تھے، وہاں کئی قصبوں میں صورت حال بہتر ہوئی ہے۔اور یہ کہ جنوب میں ، امریکی فورسز کے ساتھ سفر کرنے والے نامہ نگار، مقامی رہائشیوں میں پائے جانے والے شکوک وشہبات ،انتہاپسند طالبان کے حملوں اور دوسرے مسائل کے بارے میں خبریں دے رہے ہیں۔موریل کا کہنا تھا کہ امریکی میرینز سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے اپنا دائرہ کئی قصبوں تک بڑھا رہے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ وہا ں قریبی علاقوں میں ایسے سیکیورٹی زون قائم کرنے کےلیے مؤثر طورپر کام کیا جارہا ہے، جہاں کاشت کار آزادانہ آجا سکیں اور کاروبار سے وابستہ افراد آزادی سے نقل و حرکت کرسکیں او بچے سکول جاسکیں۔ تاہم ابھی ہم ان مقاصد کے مکمل حصول سے دور ہیں، اور ہمیں ان تمام جگہوں پر اپنی منزل پانے کے لیے لمبا سفر طے کرنا ہے ۔ لیکن یہ کہنا کہ وہاں ہمیں کوئی کامیابی نہیں ملی،درست نہیں ہے۔

موریل نے ان قصبوں میں ، جہاں صورت حال میں بہتری آئی ہے، ایک اہم قصبے مارجہ کو بھی شامل کیا ہے۔ اگرچہ ان کا کہنا ہے کہ ابھی وہاں طالبان عسکریت پسندوں کی کافی دہشت موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کے کچھ بڑے حملوں کے باوجود دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شورش کچلنے کی کسی مہم کے دوران کبھی کامیابی اور کبھی مسائل کا سامنا ہونا ایک معمول کی بات ہے۔

عہدے دار یہ تسلیم کرتے ہیں کہ طالبان کے ایک اہم مضبوط گڑھ قندھار میں ان کی کامیابی کی رفتار توقع سے سست ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ افغانستان میں عمومی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قندھار میں جیتا جائے۔ بدھ کے روز امریکی سینیٹ کی ایک سماعت میں وزیر دفاع گیٹس نے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ چند مہینوں سے افغانستان میں ایک نئی حکمت عملی پر کام جاری ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے جن فوجی دستوں کی ضرورت ہے، وہ ابھی سب وہاں نہیں پہنچے ہیں۔

جمعرات کے روز نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے موریل نے وزیر دفاع کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکمت عملی کو وہاں کام کرنے کا ایک موقع دیا جانا چاہیے۔

موریل اور دوسرے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کی اس نئی حکمت عملی پر نظرثانی میں ابھی چھ ماہ پڑے ہیں اور افغانستان سے امریکی فورسز کی بتدریج واپسی میں ابھی ایک سال سے زیادہ کا عرصہ باقی ہے۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ نئی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے اس سال کے آخر تک بہتر نتائج پیش کرسکیں گے اوراگلے سال جولائی میں فورسز کی واپسی کے لیے صدر کی مقررکردہ ڈیڈلائن پرپورے اترسکیں گے۔

XS
SM
MD
LG