رسائی کے لنکس

امریکی فورسز مزید کئی برس افغانستان میں رہ سکتی ہیں: جنرل کانوے


جنرل کانوے نے کہا کہ صدر براک اوباما کے اس اعلان سے ، کہ وہ اگلے سال جولائی سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد گھٹانا شروع کردیں گے، طالبان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اگلے سال موسم گرما میں طالبان کو اس وقت حیرانی ہوگی جب انہیں یہ احساس ہوگا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی اب بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

امریکی میرین فورس کے کمانڈر جنرل جیمز کانوے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اہم شمالی صوبوں میں سیکیورٹی کا کنٹرول افغان فورسز کے سپرد کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

جنرل کانوے نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ کچھ امریکی فوجی دستوں کی دہشت گردی اور طالبان کے خلاف جنگی کارروائیوں کی ذمہ داری اگلے سال افغان فورسز کے سپرد کردی جائے گی ، لیکن انہوں نے کہا کہ ان میں امکان یہ ہے کہ ہلمند اور قندھار کے علاقے شامل نہیں ہیں جہاں میرین دستے شورش پسندوں کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں طالبان کا جنم ہوا تھا۔

جنرل کانوے نے کہا کہ صدر براک اوباما کے اس اعلان سے ، کہ وہ اگلے سال جولائی سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد گھٹانا شروع کردیں گے، طالبان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اگلے سال موسم گرما میں طالبان کو اس وقت حیرانی ہوگی جب انہیں یہ احساس ہوگا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی اب بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

صدر اوباما کے حکم کے تحت 30 ہزار مزید امریکی فوجی اگلے ماہ کے آخر تک افغانستان پہنچ جائیں گے۔ جس کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر98 ہزار ہوجائے گی۔

افغانستان میں 18 ستمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل سیکیورٹی کے خدشات نمایاں طورپر موجود ہیں۔ پچھلے ہفتے افغان عہدے داروں نے کہا تھا کہ تقریباً 900 پولنگ سینٹر ، جو زیادہ تر ملک کے جنوب اور مشرق میں واقع ہیں، علاقے کی خطرناک صورت حال کے باعث کھولے نہیں جاسکیں گے۔



XS
SM
MD
LG