پاکستان کے لیے افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال کا کہنا ہے کہ اہم معاملات پر ان کے ملک کو بھارت سے جوڑا نہیں جانا چاہیئے۔
بدھ کو شمال مغربی پاکستانی شہر پشاور کے نواحی علاقے اضاخیل میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے قائم کیے گئے سینٹر کی افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے جس کے مختلف ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔
بھارت کی طرف سے نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے فیصلے کے بعد افغانستان نے بھی اس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس بارے میں افغان سفیر زخیلوال سے پوچھا گیا تو انھوں نے براہ راست تو اس پر تبصرہ نہیں کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سارک کا مستقل رکن نہیں ہے لیکن وہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔
"پاکستان جنوبی ایشیا میں ہمارا قریب ترین ہمسایہ ہے اور کوئی بھی فیصلہ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ ہمارے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ زیادہ بہتر تعلقات کے متمنی ہیں۔"
2014ء میں اشرف غنی کے افغانستان کے صدر بننے کے بعد جنگ سے تباہ حال اس ملک کے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں ماضی کی نسبت بہتری آنا شروع ہوئی تھی، لیکن حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر دونوں ملکوں میں مختلف معاملات پر تناؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں بھارت اور افغانستان کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور بھارتی وزیراعظم نے جہاں کابل کے دورے کیے وہیں حال میں افغان صدر بھی بھارت گئے۔
گوکہ پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان میں امن خود پاکستان کے مفاد میں ہے اور وہاں مصالحت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم پر قائم ہے۔ لیکن کابل کی طرف سے اسلام آباد پر افغانستان میں حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جن کی پاکستان سختی سے تردید کر چکا ہے۔