رسائی کے لنکس

عمران خان کو ملنے والی سوا کروڑ ڈالر کی گھڑی 20 لاکھ ڈالر میں خریدنے کا دعویٰ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم اور تحریِک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ملنے والے تحائف کے خریدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اصل قیمت سے کم پر ان کو خریدا ہے۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے مطابق دبئی میں مقیم ایک کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے یہ تحائف خریدے تھے۔

دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے عمر فاروق ظہور، ان کا انٹرویو کرنے والے صحافی شاہ زیب خانزادہ اور انٹرویو نشر کرنے والے ادارے ’جیو نیوز‘ کے خلاف پاکستان، برطانیہ اور یو اے ای میں قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عمران خان کے مطابق ان پر بہتان تراشی کی گئی۔

تحائف خریدنے کے حوالے سے 'جیو نیوز' سے گفتگو میں عمر فاروق ظہور کا کہنا تھا کہ ان تحائف میں موجود گھڑی دنیا کا واحد پیس ہے جو انہوں نے خریدا تھا۔

اس کے ساتھ انہوں نے وہ بکس بھی دکھایا جس میں گھڑی کے ساتھ ساتھ دیگر تحائف بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گھڑی سعودی عرب کے شاہی خاندان کے لیے بنائی گئی تھی جو کہ انہوں نے عمران خان کو تحفے میں دی تھی۔

واضح رہے کہ 2018 میں جب عمران خان پاکستان کے وزیرِ اعظم تھے انہیں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے تحفے میں یہ گھڑی دی تھی۔

دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد تاجر عمر فاروق ظہور نے بتایا کہ ان سے اس وقت کے وزیرِ اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے رابطہ کیا تھا اور انہیں بتایا کہ سرکاری دوروں کے دوران ملاقاتوں میں تحائف ملتے ہیں اور اگر ان تحائف کی ضرورت نہ ہو تو وہ انہیں بیچ دیتے ہیں۔

ان کے مطابق شہزاد اکبر اس بات سے واقف تھے کہ عمر فاروق ظہور گھڑیاں جمع کرنے کے شوقین ہیں اسی لیے ان سے رابطہ کیا گیا۔

توشہ خانہ ہوتا کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:07 0:00

عمر فاروق ظہور نے بتایا کہ شہزاد اکبر نے ان سے کہا کہ اگر وہ تحفہ خریدنا چاہیں تو انہیں دکھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ شہزاد اکبر کو جانتے تھے کیوں کہ ان کے تحریکِ انصاف میں دوست موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں شہزاد اکبر نے بتایا کہ ان کے پاس ایک بہت اچھا گھڑی کا سیٹ ہے تو اگر وہ خریدنا چاہیں تو فرح ان سے رابطہ کریں گی اور وہ لا کر دکھائیں گی جس سے ان کی بھی مدد ہو جائے گی کیوں کہ اس وقت ان کے پاس اس تحفے کا کوئی خریدار موجود نہیں ہے۔

جب عمر فاروق ظہور سے سوال کیا گیا کہ وہ سابق وزیرِا عظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان کا ذکر کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے تصدیق کی کہ وہ فرح خان کا ہی ذکر کر رہے ہیں۔

عمر فاروق نے دعویٰ کیا کہ سعودی حکومت سے ملنے والا تحفہ فرح خان ہی ان کے پاس دبئی میں ان کے دفتر میں لائی تھیں۔ انہوں نے جب گھڑی کا سیٹ دیکھا تو ان کو بہت زیادہ پسند آیا۔

ان کے مطابق انہوں نے اس تحفے کی دبئی میں موجود اس دکان سے تصدیق بھی کرائی جہاں سے یہ خریدا گیا تھا۔ وہاں سے اس کے حقیقی ہونے کی تصدیق کے بعد انہوں نے رقم کی ادائیگی کی۔

عمر فاروق ظہورکے بقول ان کو تحائف فروخت کرتے وقت بتایا گیا تھا کہ یہ تحائف حکومت سے باقاعدہ خریدے گئے ہیں اور حکومت کو اس کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے انہیں فروخت کیا جا رہا ہے۔

ان کے مطابق دبئی میں موجود دکان کے عملے نے بھی یہ گھڑی کبھی نہیں دیکھی تھی، وہاں کے عملے نے قیمت کے حوالے سے بتایا کہ یہ ماسٹر پیس ہے جو دنیا میں ایک ہی ہے اس لیے اس کی قیمت کا تخمینہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ اس کی کوئی بھی ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر تک قیمت دے سکتا ہے۔

عمر فاروق ظہور نے کہا کہ انہوں نے دکان کے عملے سے مشورہ چاہا کہ اگر وہ یہ گھڑی خریدنا چاہیں تو کیا مناسب قیمت ہو سکتی ہے جس سے وہ یہ خرید لیں۔ جس پر انہیں بتایا گیا کہ یہ گھڑی اگر 50 سے 60 لاکھ ڈالر میں وہ خرید لیتے ہیں تو یہ ایک بہترین سودا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے واپس آ کر اس تحفے کے حوالے سے بات کی اور اس کو 20 لاکھ ڈالرمیں خریدنے کا سودا طے ہوا جو انہوں نے ادا کیے۔

انہوں نے کہا کہ فرح خان یہ گھڑی 40 سے 50 لاکھ ڈالر میں بیچنا چاہتی تھیں لیکن ان کو رقم کی ضرورت تھی اور اس کے ساتھ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ان کو رقم نقد چاہیے۔ ان کو بینک اکاؤنٹ میں پیسے نہیں چاہیے تھے۔

ان کے مطابق انہوں نے لگ بھگ 75 لاکھ درہم ادا کیے جو کہ 20 لاکھ امریکی ڈالرز بنتے ہیں۔

جب میزبان شاہزیب خانزادہ نے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے کتنے دن میں یہ رقم ادا کی؟ کیوں کہ یہ بڑی رقم ہے کہ تو عمر فاروق ظہور نے بتایا کہ ایک دن انہوں نے بینک میں رقم بک کرائی اور اگلے دن نکال کر ادا کر دی کیوں کہ ان کے لیے یہ بڑی رقم نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رقم کی ادائیگی انہوں نے درہم میں کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں فرح رقم پاکستان لے کر نہیں گئیں کیوں کہ ان کو پیسوں کی ضرورت یو اے ای میں ہی تھی۔

ان کے بقول انہوں نے سیٹ کا تخمینہ لگوایا ہے تو یہ لگ بھگ ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا پورا سیٹ ہے، اگر وہ دکان کی تجویز کردہ قیمت پر اسے خریدتے تو یہ 70 سے 80 لاکھ ڈالر کا ملتا۔ لیکن انہیں 20 لاکھ ڈالر میں مل گیا تو اس لیے ان کو تو بہت خوشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر توشہ خانہ کیس میں ان کو پاکستان میں عدالت نے طلب کیا تو وہ ضرور پیش ہوں گے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر نے ان پر بعد میں جھوٹے مقدمات بنائے تاکہ ان سے مزید پیسے نکلوائیں۔ ان کو مختلف طریقوں سے پیغامات آتے تھے کہ ان کو پیسے دیں تو ان کو چھوڑ دیا جائے گا۔

عمران خان کا پاکستان، برطانیہ اور یو اے ای میں قانونی کارروائی کرنے کا اعلان

دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ عمر فاروق ظہور، ان کا انٹرویو کرنے والے صحافی شاہ زیب خانزادہ اور انٹرویو نشر کرنے والے ادارے جیو نیوز کے خلاف نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں بھی قانونی کارروائی شروع کر رہے ہیں۔

ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے قانونی مشیر سے مشاورت کر لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’بس بہت ہو گیا ! جیو اور خانزادہ نے سرپرستوں کی مدد سے ایک مشہورِ زمانہ دھوکے باز اور عالمی سطح پرمطلوب مجرم کی تراشی گئی بے بنیاد کہانی کے ذریعے مجھ پر بہتان تراشی کی۔‘‘

فیصل واوڈا کی تصویر

عمر فاروق ظہور کے انٹرویو کے بعد تحریکِ انصاف کے متعدد رہنماؤں نے انکار کیا کہ وہ انہیں نہیں جانتے البتہ پی ٹی آئی کے منحرف رہنما فیصل واوڈا نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان کی بحیثیت وزیر عمران خان کے کہنے پر ان سے ملاقات ہوئی تھی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحفہ 2019 میں فروخت کیا گیا جب کہ تخمینہ 2022 میں لگایا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب عمران خان پر کوئی کیس نہیں ملا تو یہ کیس بنایا گیا کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے عمران خان کو مہنگی گھڑی تحفے میں دی وہ انہوں نے خرید کر مارکیٹ میں فروخت کر دی۔

ان کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے قانون کے مطابق گھڑی خریدی ۔

فواد چوہدری کے بقول یہ تحفہ عمران خان کے ٹیکس گوشواروں اور الیکشن کمیشن میں جمع دستاویزات میں درج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کو خریدار بنا کر پیش کیا گیا، نہ تو اسے کبھی گھڑی فروخت کی گئی اور نہ ہی اس شخص کا عمران خان سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق ہے۔

دوسری جانب تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے الزام عائد کیا کہ عمر فاروق ظہور ایک دھوکے باز شخص ہے جس کو انٹر پول تلاش کر رہی ہے۔

بعد ازاں بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلام آباد میں پریس کانفرنس فواد چوہدری نے اعلان کیا کہ یہ انٹرویو نشر کرنے والے ادارے ’جنگ گروپ‘ کے خلاف لندن میں مقدمہ درج کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عمر فاروق ظہور کے خلاف یو اے ای میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس میں موجود زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ جس شخص نے تحائف خریدے ہیں ان کے دفتر میں کیمرے لگے ہوں گے، وہ ان ملاقاتوں کی ویڈیوز سامنے لائیں۔

ان کے مطابق ایک ایجنٹ کو تحائف بیچے گئے تھے جو اس وقت یو اے ای میں موجود ہے۔ اس سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ حقیقت سامنے آئے۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کو تحریکِ انصاف کی قیادت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کی سبکی دنیا بھر میں کرائی۔ انہوں نے دوست ملک سے ملنے والا تحفہ فروخت کر دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نااہل ثابت ہو چکے ہیں۔ دنیا میں پاکستان کا تعارف کیا ہوگا؟ کہ وزیرِ اعظم تحفہ لے کر فروخت کر دیتے ہیں۔

سعودی شاہ خاندان سے سابق وزیرِ اعظم کو ملنے والی گھڑی کا ذکر کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر گھڑی کی مالیت ایک ارب 70 کروڑ روپے کے بجائے 35 کروڑ روپے بھی مان لی جائے تو عمران خان نے اس کا 20 فی صد قومی خزانے میں جمع کیوں نہیں کرایا؟ انہوں نے صرف دو کروڑ روپے ادا کرکے توشہ خزانے سے اس تحفے کو حاصل کیا۔

ان کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے جلد اس پر مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نا اہلی کا ایک واضح کیس ہے جس میں ایک ارب 70 کروڑ کے تحفے کی قیمت کم دکھائی گئی اور 10 کروڑ روپے کا 20 فی صد یعنی دو کروڑ روپے میں اس کو توشہ خانے سے خریدا گیا اور 35 کروڑ میں فروخت کیا گیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو نااہل قرار دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے پانچ رُکنی کمیشن نے متفقہ طور پر عمران خان کو آرٹیکل '63 ون پی' کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں رہے۔

الیکشن کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور اُنہوں نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف اپنے گوشواروں میں جمع نہیں کرائے۔

عمران خان کی نااہلی: 'الیکشن کمیشن سے خیر کی امید بھی نہیں تھی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:52 0:00

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے پیش کیا گیا بینک اکاؤنٹ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔

تحریک انصاف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG