رسائی کے لنکس

'افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں امریکہ کا کردار اہم ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کو جتنا جلد ہو سکے ممکن بنایا جانا چاہیئے

افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر تیزی دیکھی گئی ہے جس میں خاص طور پر خطے کے ممالک اور دو بڑی طاقتیں روس اور چین خاصے سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔

اسی سلسلے میں روس آئندہ ماہ ایک کثیرالملکی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے لیکن امریکہ نے یہ کہہ کر اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے کہ اس بابت اس سے مشاورت نہیں کی گئی۔

14 اپریل کو ماسکو میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان، چین، ایران، بھارت اور وسطی ایشیا کی مختلف ریاستوں کو مدعو کیا گیا ہے جب کہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ اس میں طالبان کے نمائندوں کو بھی دعوت دی جائے گی۔

جمعہ کو افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ جب کانفرنس کا دعوت نامہ موصول ہو گا تو ہی وہ اس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی تبصرہ کر سکیں گے۔

پاکستان کی طرف سے یہ کہا گیا کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوگا لیکن ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کے مطابق تاحال یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ اس میں کس سطح کا پاکستانی وفد شرکت کرے گا۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود کہتے ہیں کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکہ کا کردار بہت اہم ہے اور اسے شامل کیے بغیر کوششوں کے ثمربار ہونے کے بارے قوی امید نہیں کی جا سکتی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "جب سے جنگ جاری ہے وہاں امریکی فورسز کا بڑا کردار رہا ہے اور اس کے بغیر تو حکومت کو چلنا وہاں مشکل ہے پھر دیگر ترقیاتی کاموں میں معاونت اور نیٹو بھی امریکہ کی وجہ سے وہاں موجود ہے تو امریکہ کو اس عمل میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کسی صورت میں۔"

ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے نتیجے میں ہونے والی کسی پیش رفت پر ممکن ہے امریکہ اس ضمن میں اپنی حمایت کا اظہار کر دے۔

"ابھی تو یہ ایک ابتدائی مرحلے کی بات چیت ہے دیکھتے ہیں اگر اس میں واقعی میں پیش رفت ہوتی ہے اور طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ روس سے ان کے تعلقات بہتر ہوں اور روس وہاں کوئی کردار ادا کر سکتا ہے تو میرا خیال ہے کہ پھر امریکہ بھی بہت ممکن ہے اس پیش رفت کی حمایت کرے۔"

مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کو جتنا جلد ہو سکے ممکن بنایا جانا چاہیئے کیونکہ روایتی طور پر طالبان موسم بہار میں حکومت اور بین الاقوامی افواج کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کر دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG