افغانستان کے صوبے قندھار کے گورنر نے ہفتے کی شام خودکش حملوں کے ایک سلسلے کے بعد، جس میں کم ازکم 35 افراد ہلاک ہوئے تھے، فوجی دستوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے شہر میں اپنی اِس کارروائی میں، جِس کا ہدف بظاہر مرکزی جیل خانہ تھا،پانچ بڑے دھماکے کیے۔ 2008ء میں ایک ایسے ہی حملے میں طالبان نے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرالیاتھا، لیکن عہدےد اروں کا کہناہے کہ ہفتے کے روز جیل توڑنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
ہلاک ہونے والوں میں 13 پولیس اہل کار اور 22 عام شہری شامل ہیں۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ ان حملوں میں 57 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اتوار کی صبح ایک اور دھماکہ قندھار کنسٹرکشن کمپنی کے قریب ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم ازکم پانچ افراد زخمی ہوئے ۔
قندھار وہ علاقہ ہے جہاں سے طالبان تحریک نے جنم لیاتھا اور اسے اب بھی عسکریت پسندوں کا ایک مضبوط گڑھ سمجھاجاتا ہے۔ شہر کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے، مقامی انتظامیہ کے کنٹرول اور سیکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے امریکی اور نیٹو کمانڈر آنے والے مہینوں میں وہاں ایک بڑی فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔