رسائی کے لنکس

افغانستان سے فوجوں کی واپسی، آپشنز زیرِغور: پیٹریاس


افغانستان سے فوجوں کی واپسی، آپشنز زیرِغور: پیٹریاس
افغانستان سے فوجوں کی واپسی، آپشنز زیرِغور: پیٹریاس

امریکی بری فوج کے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے بدھ کے روز ایک کانگریسی کمیٹی کو بتایا کہ ابھی وہ اپنے آپشنز کی فہرست تیار کررہے ہیں جوصدر کو پیش کی جائے گی، اور جس میں انخلا کے پہلے مرحلے کے میں اُن کی طرف سے مخصوص سفارشات درج ہوں گی

افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈرنے کہا ہے کہ وہ صدر براک اوباما کو اِس بات کی سفارش پیش کرنےوالےہیں کہ نظام الاوقات کےمطابق جولائی میں امریکی فوجوں کےانخلا کے ابتدائی مرحلےمیں کچھ لڑاکا فوجوں کو بھی شامل کیا جائے۔

امریکی بری فوج کے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے بدھ کےروزکانگریس کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ ابھی وہ اپنے آپشنز کی فہرست تیار کررہے ہیں جوصدر کو پیش کی جائے گی، اورجس میں انخلا کے پہلے مرحلےکے لیے اُن کی طرف سے مخصوص سفارشات درج ہوں گی۔

تاہم، پیٹریاس نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُن آپشنز میں چند لڑاکا فورسز بھی شامل ہوں گی، جِس کی وہ سفارش کرنے والے ہیں۔

جنرل نے تعداد سے متعلق کوئی بات نہیں کی، تاہم اُنھوں نے بتایا کہ ابتدائی انخلا میں فوج کی ایک مختصر تعداد شامل ہوگی۔ افغانستان میں اِس وقت تقریباً 150000امریکی فوجی تعینات ہیں، جِن میں سے شاید یہ تعداد چند ہزار تک کی ہو۔ تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ یہ سارے ہی معاون فوجی ہوں گے۔ پہلی بار کسی اعلیٰ امریکی عہدےدار نے اِس بات کاعندیہ دیا ہے کہ واپس ہونے والی فوج میں لڑاکا فوجی شامل ہوں گے۔

فوجوں میں کمی لانے سےصدر اوباما کا وہ وعدہ پورا ہوگا جِس میں کہا گیا تھا کہ جولائی تک امریکی فوجوں کے انخلا کی ابتدا ہوجائےگی۔ صدر نے یہ وعدہ دسمبر 2009ء میں اُس وقت کیا تھا جب اُنھوں نےفوجوں کی نفری میں30000 کےاضافے کی اجازت دی تھی۔

XS
SM
MD
LG