رسائی کے لنکس

کابل میں گھرگھر تلاشی کی مہم جاری، طالبان نے افغان باشندوں کے انخلا پر پابندی لگا دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

'سماج دشمن عناصر' کے خلاف کابل میں طالبان کا آپریشن پیر کو مسلسل چوتھے روز بھی جاری رہا اور کابل کے کئی رہائشی علاقوں میں گھر گھر تلاشی لی گئی۔ کچھ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ تلاشی کی کارروائیوں کے دوران طالبان کے سیکیورٹی اہل کار وں نے بدتمیزی بھی کی۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیج اللہ مجاہد نے تلاشی کی مہم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کابل میں رہنے والوں کے تحفظ میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے اتوار کی شام کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں 'کلین اپ آپریشن' کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک کی کارروائیوں میں داعش سے تعلق رکھنے والے 6 مشتبہ افراد، 9 اغوا کاروں اور 53 چوروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ تین دن کی کارروائیوں کے نتیجے میں ایک افغان ڈاکٹر اور دو نوجوان بہنوں کو بازیاب کرایا گیا ۔

ذبیج اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ ان کی حکومت نے امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے افغان باشندوں کے انخلا پر پابندی لگا دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت ان لوگوں کے خلاف ہے جو کسی معقول وجہ کے بغیر اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں کیوں کہ ان کے بقول بیرونی ملکوں کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم افغان باشندوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔

انہوں نے قطر کے افغان پناہ گزین کیمپ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جب تک بیرون ملکوں میں افغان مہاجرین کے مسائل حل نہیں ہو جاتے، طالبان مزید انخلا کی اجازت نہیں دیں گے۔

ایک اور خبر کے مطابق مقامی میڈیا میں طالبان کی وزارتِ داخلہ کا ایک سرکاری خط شائع ہوا ہے کہ جس کے مطابق محکمے کے قائم مقام وزیر نے ہوائی اڈوں اور سرحدی گزرگاہوں پر تعینات بارڈر پولیس سے کہا ہے کہ وہ کسی معقول وجہ کے بغیر افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دیں۔

طالبان کی وزارتِ داخلہ نے حال ہی میں سرحدی حکام کویہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ امریکی اور نیٹو کے مقامی ملازمین کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیں، کیوں کہ زمینی اور فضائی راستوں سے نیٹو اور امریکی عملے کے انخلا پر پابندی عائد ہے۔

اومیکرون کے پھیلاؤ میں اضافہ

افغانستان میں بھی کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جب کہ طالبان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے کے پاس اومیکرون کی تشحیص کرنے کے وسائل نہیں ہیں۔

وزارت کے ترجمان ڈاکٹر جاویداظہر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عالمی ادارۂ صحت نے ان کی وزارت کو اومیکرون کی تشخیص کے لیے 50 ہزار کٹس دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ڈبلیو ایچ او کی جانب سے 28 فروری تک اس سلسلے میں ضروری آلات اور کٹس فراہم نہیں کی گئیں ہیں۔

افغانستان میں اومیکرون کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان میں اومیکرون کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

افغان جاپان اسپتال کے ڈاکٹروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے اسپتال میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ تصدیق ہوئی ہے کہ اومیکرون بھی ملک میں پھیل رہا ہے۔ وزارت صحت عامہ کے مطابق سن 2020 میں وبائی مرض کرونا وائرس کے آغاز سے 24 فروری تک افغانستان میں ایک لاکھ 94 ہزار سے زیادہ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG