رسائی کے لنکس

انتہا پسند افریقہ کے لیے موت و تباہی کے خواہش مند


امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ یوگینڈا میں فٹبال کے عالمی کپ کا فائنل میچ ٹی وی پر دیکھنے والے افراد پر بم دھماکے اور ان حملوں میں 76 افراد کی ہلاکت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ انتہا پسند تنظیمیں افریقہ کے لیے موت اور تباہی چاہتی ہیں۔

ساؤتھ افریقہ براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو بدھ کو نشر ہو گا، صدر اوباما نے کہاکہ اس کے برعکس وہ ایک متحد اور جدید افریقہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بم دھماکے اس امر کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان واقعات میں ملوث ہونے کا دعویٰ کرنے والے مسلمان انتہا پسندنظریات کی اپنی اس جنگ میں بے گناہ لو گوں کو ہلاک کرنے کے دور رس نتائج کو پیش نظر نہیں رکھتے۔

صومالیہ کی عسکریت پسند تنظیم ال شباب نے یوگینڈا کے دارالحکومت کمپالا میں دو مختلف مقامات پر کیے گئے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ القاعدہ سے تعلق رکھنے والی اس تنظیم کا کہنا ہے بم دھماکے یوگینڈا سے انتقام لینے کے لیے کیے گئے کیونکہ وہ ایسے افریقی اتحاد کی امن فوج کا حصہ بنا ہے جو صومالیہ کی حکومت کی حمایت کرتی ہے۔ ال شباب نے مزید ایسی کارروائیاں کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انتہا پسند افریقہ کے لیے موت و تباہی کے خواہش مند
انتہا پسند افریقہ کے لیے موت و تباہی کے خواہش مند

یوگینڈا میں حکام نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک تیسرے مقام سے خودکش حملے میں استعمال ہونے والی بارود سے بھری جیکٹ قبضے میں لینے کے بعد چار غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ زیر حراست افراد کا تعلق کن ملکوں سے ہے۔

بم دھماکوں میں مرنے والوں کی اکثریت کمپالا کے ایک رگبی کلب میں ٹیلی ویژن کی بڑی ا سکرینوں پراتوار کے روز عالمی فٹ بال کپ کا فائنل میچ دیکھ رہے تھے۔ مرنے والوں میں کم از کم 60 مقامی لوگ تھے۔ ان حملوں کا شکار ہونے والے دوسرے افراد کا تعلق ایتھوپیا یا ایرٹریا سے تھا اور ایک امریکی امدادی کارکن، ایک آئرلینڈ کی خاتون اور ایک ایشیائی باشندہ بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔

ال شبا ب نے اس سے پہلے صومالیہ سے باہر کبھی کوئی بڑی دہشت گردی کی کارروائی نہیں کی ۔ امریکی ایف بی آئی ان بم دھماکوں کی تحقیقات میں یوگینڈا کے حکام کی مدد کررہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG