رسائی کے لنکس

سعودی حکومت سے قید وکیل کی رہائی کا مطالبہ


بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ’ولید ابو الخیر کو اُن کے حقوقِ انسانی کے کام پر قید کیا گیا ہے‘

’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کے معروف سعودی وکیل اور سرگرم کارکن، ولید ابو الخیر کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جنھیں منگل کے روز فوجداری کی خصوصی عدالت کی پانچویں پیشی کے بعد گرفتار کیا گیا۔ بقول، ایمسنٹی ’بغیر وجہ بتائے، اُنھیں الحائر قید خانے میں ڈال دیا گیا ہے‘۔

بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ’ولید ابو الخیر کو اُن کے حقوقِ انسانی کے کام پر قید کیا گیا ہے‘۔

بقول ایمنسٹی،’اُنھیں اب اسی نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے ، جن کے تحت اُنھیں اکتوبر 2013ء میں ایک دوسری فوجداری عدالت نے سزا سنائی تھی‘۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معاون سربراہ، سعید بو الضحیٰ کے بقول، سعودی حکام ولیدابو الخیر کو انسانی حقوق کے دفاع اور تحفظ کے لیے کام کی پاداش میں سزا دے رہے ہیں۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ولید ابو الخیر کی گرفتاری پریشان کُن امر ہے۔ اُس کے الفاظ میں، ’اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سعودی عرب کے حکام پُرامن اختلاف رائے کو چُپ کرانے کے لیےنظام انصاف کا غلط استعمال کر رہے ہیں‘۔

بقول ایمنسٹی، ’اپنے آزادی اظہار کے حق کے پُرامن استعمال پر کسی کو قید نہیں کیا جانا چاہیئے‘۔

بیان کے مطابق، ولید ابوالخیر اُن درجن بھر معروف سرگرم کارکنوں میں سے ایک ہیں، جنھیں 2013ء میں سزا سنائی گئی تھی۔

ایمنسٹی کے بقول، اُن کے خلاف الزامات من گھڑت ہیں، جن کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ دیگر ذرائع سے اُنھیں خاموش نہیں کرایا جا سکا، جن میں سزا دینے کی دھمکی اور ماورائے عدالت حربوں کا استعمال شامل ہے۔
XS
SM
MD
LG