رسائی کے لنکس

ایڈز کے خلاف جنگ انسانی حقوق کی آواز کا درجہ رکھتی ہے


ایڈز کے خلاف جنگ انسانی حقوق کی آواز کا درجہ رکھتی ہے
ایڈز کے خلاف جنگ انسانی حقوق کی آواز کا درجہ رکھتی ہے

بدھ کو نیو یارک میں ایچ آئی وی ایڈز پر سہ روزہ اعلٰی سطحی کانفرنس کا آغاز ہوا جس میں دنیا بھر سے تین ہزار سے زائد افراد شرکت کر رہے ہیں

بدھ سے اقوام متحدہ میں ایچ آئی وی ایڈز پر تین روزہ اعلٰی سطحی کانفرنس کا آغاز ہوا جِس میں30 سے زائد سربراہان مملکت سمیت دنیا بھر سے تین ہزار سے زائد افراد شرکت کر رہے ہیں۔

ایڈز کے خلاف جنگ کا اصل مطلب بیان کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ یہ پیغام انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔ اُن کے الفاظ میں، ’ یہ انسانی حقوق کےلیے اٹھنے والی آواز تھی، وہ مردوزن کی برابری کا مطالبہ تھا، وہ جنسی رجحانات کی بنیاد پر تعصب کے خاتمے کی جنگ تھی، اور وہ تمام انسانوں کے ساتھ ایک سا برتاؤ کرنے کا مطالبہ تھا‘۔

ایچ آئی وی ایڈز کو دریافت ہوئے تیس سال گزر چکے ہیں اور اِس عرصے میں اِس مرض سے ڈھائی کروڑ افراد ہلاک اور ڈیڑھ کروڑ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اِس مرض کے اثرات سب سے زیادہ ان معاشروں میں واضح ہیں جو پہلے ہی غربت و افلاس کا شکار ہیں۔

دس سال قبل یعنی 2001ءمیں اقوام متحدہ نے ایڈز پر ایک خصوصی اجلاس بلایا تھا جس میں اس وبا کے مقابلے کے لیے عالمی سطح پر تعاون کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

موجودہ اجلاس میں ماضی کی کارکردگی کا جائزہ لے کر مستقبل کی ضروریات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ توقع ہے کہ اس تین روزہ کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس میں ایڈز کے خاتمے کے لیے موجودہ سمجھوتوں کا اعادہ کرتے ہوئے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG