رسائی کے لنکس

’العبادیہ میں جانا دوزخ کا دروازہ کھولنا ہے‘


عراقی فورسز العبادیہ کا باہر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف گولے داغ رہے ہیں۔ 29 اگست 2017
عراقی فورسز العبادیہ کا باہر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف گولے داغ رہے ہیں۔ 29 اگست 2017

قصبے کے اندر زیادہ تر گھروں اور اونچی عمارتوں پر سینکڑوں جنگجو اور نشانچی اپنے مورچے بنائے بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ سے سرکاری فورسز کے لیے ایک قدم بھی آگے بڑھنا مشکل ہو گیا ہے۔

عراقی فورسز ایک چھوٹے سے قصبے العبادیہ پر قبضہ کرنے کے لیے جنگ کر رہی ہیں جہاں تلعفر سے فرار ہونے والے داعش کے جنگجو اکھٹے ہو رہے ہیں۔

منگل کے روز ایک عراقی عہدے دار نے اس لڑائی کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا کہ یہ جنگ موصل کے قدیم حصے پر قبضے کے جنگ سے کئی گنا زیادہ برتر اور سخت تر ہے۔

قصبے کے اندر زیادہ تر گھروں اور اونچی عمارتوں پر سینکڑوں جنگجو اور نشانچی اپنے مورچے بنائے بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ سے سرکاری فورسز کے لیے ایک قدم بھی آگے بڑھنا مشکل ہو گیا ہے۔

عراقی فوجی العبادیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ 29 اگست 2017
عراقی فوجی العبادیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ 29 اگست 2017

عراقی فورسز نے جون میں داعش کو شکست دے کر ان سے موصل کا کنٹرول چھینا تھا، لیکن شہر کے گلی کوچوں میں ہونے والی اس لڑائی میں انہیں 8 مہینے لگ گئے تھے۔

خبررساں ادارے روئیٹرز سے بات کرتے ہوئے عراقی فوج کے ایک کرنل کریم الامی کا کہنا تھا کہ العبادیہ میں داعش کے پہلے دفاعی حصار کو توڑنا ایسے ہی ہے جیسے دوزخ کے دروازے کھولنا۔

عراقی فورسز نے حال ہی میں شمال مغربی عراقی شہر تلعفر کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول حاصل کیا ہے، جو طویل عرصے سے داعش کا ایک مضبوط گڑھ چلا آ رہا تھا۔ مکمل فتح کے اعلان کے لیے شہر کے شمال مغرب میں 7 میل کے فاصلے پر واقع العبادیہ پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔

شديد مزاحمت کے کی وجہ سے عراقی فورسز کو نہ صرف اپنی انفرادی قوت بڑھانا پڑی ہے بلکہ امریکی فضائیہ کی بمباری میں بھی اضافہ کرانا پڑا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق العبادیہ میں دو ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں۔ جب کہ تقریباً 50 ہزار سرکاری فوجیوں نے انہیں محاصرے میں لے رکھا ہے۔

کرنل لامی کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ انہوں نے قصبے کے تقریباً ہر گھر میں مورچے بنا رکھے ہیں۔ وہ گھروں کے اندر سے مارٹر گولے اور ٹینک شکن میزائل داغ رہے ہیں۔ چھتوں پر نشانچی بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ان کے پاس بھاری مشین گنیں ہیں۔ موصل کی لڑائی تو اس کے سامنے کچھ بھی نہیں ۔ یہ اس سے کئی گنا زیادہ خطرناک اور مشکل جنگ ہے۔

کرنل لامی کا کہنا تھا کہ قصبے کے اندر داخل ہونے کے لیے ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک فضائی حملوں اور توپ خانوں کی گولہ باری سے ان کی عسکری قوت ٹوٹ نہیں جاتی۔

XS
SM
MD
LG