رسائی کے لنکس

العزیزیہ کیس کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری


سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حامی اسلام آباد کی احستاب عدالت کے باہر ان کی سزا کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 24 دسمبر 2018
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حامی اسلام آباد کی احستاب عدالت کے باہر ان کی سزا کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 24 دسمبر 2018

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلاء جلد احتساب عدالت کا العزیزیہ کیس سے متعلق فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے جس کے لیے قانونی مشاورت کر لی گئی ہے اور کاغذات تیار کر لیے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پیر کے روز سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں اپنے والد سے ملاقات میں العزیزیہ کیس کو چیلنج کرنے سے متعلق ضروری کاغذات پر ان کے دستخط لیے اور انہیں قانونی ماہرین کی رائے کے بارے آگاہ کیا۔

نواز شریف کی وکلاء ٹیم کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خواجہ حارث رواں ہفتے نیب عدالت کا العزیزیہ سے متعلق فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق نیب نے العزیزیہ اور فلیگ شپ کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا تھا۔ جب فلیگ شپ ریفرینس میں نواز شریف کو بری کر دیا گیا ہے تو انہیں امید ہے کہ العزیزیہ میں بھی وہ بری ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرینس ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے تھے۔ دونوں میں شواہد بھی ایک تھے اور ڈیفنس بھی۔ یہی شواہد ایک کیس میں مان لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے میں نہیں۔ نیب میاں صاحب کو کہیں بھی اس کیس میں کنیکٹ نہیں کر سکا۔ قانون کے مطابق ملزم کو کیس میں شروع سے کنیکٹ کیا جاتا ہے۔ اس کیس میں عدالت نے اُلٹا کان پکڑا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عندلیب عباس کہتی ہیں کہ سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق کسی بھی مجرم کو ہوتا ہے اور نواز شریف کے پاس بھی پورا آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ اپنی سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ عندلیب عباس سمجھتی ہیں کہ نیب کے وکلاء کو اس کیس میں اچھی تیاری کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی کمی نیب کی طرف سے ہے، وہ اس کیس کو بہت زیادہ اچھا تیار نہیں کر سکے۔ نیب کی قانونی ٹیم کسی کیس کو تو اچھا تیار کرتی ہے لیکن کسی کیس میں ان کی کمی اور کوتاہی رہ جاتی ہے۔ نیب کو چاہئے کہ وہ اپنے کیسوں میں بہتر تیاری کرے۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کی رائے کے مطابق نواز شریف کے خلاف حالیہ عدالتی فیصلوں کو پاکستانی عوام نہیں مان رہے کیونکہ ان فیصلوں میں عدالت کے مسلم لیگ ن سے متعلق اور قانون ہیں اور دوسری جماعتوں سے متعلق اور قانون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ان میں کوئی سچائی نہیں اور پاکستانی عوام ان فیصلوں کو نہیں مان رہی۔ فرض کریں ایک جرم میں کرتا ہوں، ایک میرے ساتھ والا، لیکن دونوں کے بارے میں عدالت کا فیصلہ مختلف ہوتا ہے۔ عدلیہ اور انتظامیہ پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ جس کا آنے والے دنوں میں پاکستان کو بہت نقصان ہو گا۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کے تفصیلی تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ نیب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں جرم ثابت نہیں کر سکا۔ فلیگ شپ ریفرینس سمیت 16 آف شور کمپنیوں میں کرپشن اور کمپنیوں سے نواز شریف کا براہ راست تعلق ثابت نہیں کر سکا جبکہ ان کمپنیوں سے نواز شریف کو مالی فائدہ پہنچنے کے بھی کافی شواہد نہیں دیئے گئے۔ دستیاب شواہد پر ملزم کو شک کا فائدہ دے کر بری کیا جاتا ہے

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رواں برس 24 دسمبر کو نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرینس کیس میں بری کیا تھا جبکہ العزیزیہ کیس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

XS
SM
MD
LG