رسائی کے لنکس

میاں چنوں: خاتون اور مرد مبینہ طور پر 'غیر ت کے نام پر قتل'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے میاں چنوں میں ایک عورت اور ایک مرد کو مبینہ طور 'غیر ت کے نام پر تشدد کا نشانہ بنا پر قتل' کر دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا اور مقتولین کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی نعشوں کو گھر کے صحن کے اندر لٹکایا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان میں خاتون کا شوہر، بھائی اور والد شامل ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ خالدہ بی بی اور محمد مختار کے درمیان کچھ عرصے تعلق قائم ہو گیا تھا اور محمد مختار اس کو اکثر ملنے کے آتا تھا اور بدھ کو جب وہ اسے ملنے کے لیے خالدہ بی بی کے گھر داخل ہوا تو اس کے شوہر، والدہ اور بھائی نے مشتعل ہو کر دونوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔

پولیس نے مقدمہ درج کر کے تینوں ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے اور پولیس کے مطابق انہوں نے اقرار جرم بھی کر لیا ہے۔ پولیس اسے غیر ت کے نام پر قتل کا واقعہ قرار دے رہی ہے۔

پاکستان میں ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اپنی پسند کے شادی کرنے یا رسم و رواج کے خلاف طرزعمل اختیار کرنے پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

حکومت ایسے واقعات میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کے لیے نا صرف موثر قانون سازی کرنے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ پولیس اور انتظامیہ کو بھی ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدمات کی ہدایت دے رکھی ہے۔

صوبہ پنجاب کے کمیشن برائے حقوق نسواں کی چیئر پرسن فوزیہ وقار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے صرف قوانین کا نفاذ ہی کافی نہیں بلکہ ان کے بقول اس کے لیے ایک مثبت سماجی تبدیلی بھی ضروری ہے۔

’’کبھی بھی قوانین از خود کافی نہیں ہوتے جو سماجی تبدیلی آنی ہوتی ہے اس کا ساتھ متوازی طور پر چلنا ضروری ہے اس کے لیے خاص طور آگاہی کی مہم چلانا ضروری ہے اور معاشرے کے لیے ایسے واقعات کی مذمت کرنا بھی ضروری ہے اور جب تک یہ سب ساتھ ساتھ نہیں چلیں گے ، قوانین کا اطلاق اور اس کے ساتھ معاشرتی تبدیلی تب تک یہ چیزیں ختم نہیں ہوں گی‘‘۔

فوزیہ وقار نے کہا کہ اب یہ واقعات اس لیے منطر عام پر آ رہے ہیں کیونکہ لوگ خود بھی ان کی رپورٹ پولیس کو دیتے ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے سے ایسے واقعات تواتر کے ساتھ پیش آرہے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین نشانہ بن رہی تاہم بعض اوقات مرد بھی غیر ت کے نام پر مارے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG