رسائی کے لنکس

امریکہ، دنیا میں اپنا تصور بہتر بنانے پر توجہ دے: ماہرین


امریکہ، دنیا میں اپنا تصور بہتر بنانے پر توجہ دے: ماہرین
امریکہ، دنیا میں اپنا تصور بہتر بنانے پر توجہ دے: ماہرین

امریکی سکالرز اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں امریکہ کے بارے میں پائے جانے والے تصور کو بہتر بنانا امریکی سیکیورٹی، مؤثر خارجہ پالیسی، بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کے حصول اور طالب علموں کو اپنی جانب راغب کے لیے بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اوباما کے صدر بننے کے بعد بیرونی دنیا میں امریکہ کے بارے میں تصور میں بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود خاص طور پر مسلم ممالک میں اس کے لیے بڑے چیلنجز موجود ہیں۔

پچھلے سال امریکہ کے پیو ریسرچ سینٹر کے تحت ہونے والے ایک جائزے سے ظاہر ہوا تھا کہ ماسوائے اسلامی ممالک مثلاً ترکی اور فلسطین کے علاقوں کے، دنیا بھر میں امریکہ اور اس کی حکومت کے بارے میں مثبت تصور میں اضافہ ہوا ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے صدر اینڈریو کوہٹ نے جمعرات کے روزکانگریس میں بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق اور نگران ذیلی کمیٹی کی ایک سماعت کے دوران بتایا کہ ادارے کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مسائل امریکہ کے تاریخی اتحادی اسرائیل کے ساتھ وابستہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی برسوں کے دوران جو مطالعاتی جائزے کیے ہیں، وہ یہ نشان دہی کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں درحقیقت بہت معمولی پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ زیادہ تر مسلمان یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ اسرائیل فلسطین صورت حال سے صاف ذہن کے ساتھ نمٹے۔اور گو کہ صدر اوباما کو وہاں بہت مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے، لیکن ہمارے پچھلے سال کے جائزے میں کچھ مسلمانوں کا کہنا تھا کہ صدر اوباما ان تعلقات کے حوالے سےشفاف سوچ کا مظاہرہ کریں گے۔

کوہٹ کا کہنا ہے کہ جب تک دو اسلامی ممالک عراق اور افغانستان کی سرزمین پر امریکی فوجیں موجود رہیں گی، اس صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے جائزےسے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مسلمان کاروبار اور تجارت سے متعلق امریکی سرگرمیوں کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک اہم پہلو ہے اور مجھے توقع ہے کہ امریکہ کی وزارتِ خارجہ کا پبلک ڈپلومیسی پروگرام کو اس حکمت عملی کے تحت چلایا جا رہا ہے کہ کس وقت کس بٹن کا دبانا مناسب ہو گا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف نائے کہتے ہیں کہ زیادہ تر مسلم ممالک سے باہر کے علاقوں، مثلاً یورپ میں امریکہ کے بارے میں اچھی رائے کے باوجود امریکی انتظامیہ کے لیے یورپی راہنماؤں کو افغانستان میں مزید فوج بھیجنے، یا گوانتانامو بے کے امریکی فوجی حراستی مرکز کے دہشت گردی سے منسلک قیدیوں کی اپنے ملکوں میں آباد کاری پر قائل کرنا بدستور مشکل ہو رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ پیو سینٹر کے جائزے سے امریکی ساکھ کے بارے میں کچھ مثبت اثرات ڈھونڈ سکتے ہیں، مگر اسے بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیئے، کیونکہ یہ بڑے پیمانے کے اثرات نہیں ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کو اپنے عالمی قائدانہ کردار کو ایک کو ایک خاص سمت میں آگے بڑھانا چاہیئے جسے انہوں نے عوامی بھلائی کی چیزوں کا نام دیا۔ مثلاً ان کا کہنا تھا کہ گرین انرجی کا فروغ، بین الاقوامی ترقی اور آب و ہوا کی تبدیلیاں سے نمٹنا وغیرہ، نہ کہ اسے یک طرفہ طور پر کارروائیاں کرنے والی ایک بڑی فوجی قوت کے طور پر دیکھا جائے۔

وہ کہتے ہیں ماضی کے کچھ برسوں میں یہ مسئلہ رہا ہے کہ ہم دنیا کو امید کا پیغام دینے کی بجائے اسے خوف زدہ کرتے رہے ہیں۔

نائے کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا بہت اہم ہے کیوں کہ یہ اب زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور زیادہ متنوع ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی بمباری کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں، یا امریکیوں کے ہاتھوں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی خبروں کے نتیجے میں دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھ سکتی ہے۔

امریکی سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی سے تعلق رکھنے والے تیسرے ماہر مائیکل والٹر کا کہنا تھا کہ امریکہ کو دہشت گرد دشمنوں کے بارے میں منفی کہانیوں اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں، اسے سامنے لانے پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے۔انہوں نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام اور اس کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے تاثر کی مثال دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایرانی راہنما نے اپنی شخصیت کو ایک عاجز اور خاک سار کے طور پر پیش کر رکھا ہے، لیکن ایک روز میں ایک اخبار میں پڑھ رہا تھا کہ اس خاک سار کی دولت کا اندازہ 30 ارب ڈالر ہے۔

والٹر نے ایران کے اعلیٰ ترین راہنما کو دہشت گرد لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب خود کو ایک پاک اور صاف شخصیت کے طور پر پیش کرنے کے حوالے سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کا توڑ کیا جائے گا تو وہ مزید الگ تھلگ ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن کی جنگ میں کامیابیوں سے امریکی پالیسی کے مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں، مثلاً دہشت گردی پر قابو پانا اور ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا سہل ہوسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG