رسائی کے لنکس

نائیجیریا کی فوج نے 'شیعہ' برادری کا قتل عام کیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل


فوج کے ترجمان ثانی عثمان کے مطابق ایمنسٹی کی رپورٹ میں معتبر نہیں ہے اور یہ جلدبازی میں یکطرفہ اور جانبدارانہ انداز میں تیار کی گئی۔

انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل'' نے جمعہ کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ نائیجریا کی فوج نے گزشتہ دسمبر میں مبینہ طور پر سیکڑوں مرد و خواتین اور بچوں کو ہلاک کیا اور ان کا تعلق شیعہ مسلک تھے۔

لیکن فوج نے اس رپورٹ کو یکطرفہ اور جانبدار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

ایمنسٹی نے اپنی اس رپوٹ میں شمالی شہر زاریا میں پیش آنے والے واقعات کا حوالہ دیا جن کے بارے میں فوج کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ٹوکور بوراٹائی کے قافلے کو روک کر انھیں مبینہ طور پر قتل کرنے کی کوشش کرنے والے "اسلامک موومنٹ ان نائیجیریا" کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔

فوج کے بقول اس نے اس مسلک سے تعلق رکھنے والوں کے گھروں اور عمارتوں پر چھاپے مارے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 12 سے 14 دسمبر کے درمیان فوج نے مبینہ طور پر 350 سے زائد افراد کو ماورائے قانون قتل کیا۔ اس نے رپورٹ میں سیٹیلائیٹ سے حاصل کی جانے والی اجتماعی قبر کی تصاویر کا حوالہ بھی دیا۔

ایک عینی شاہد یوسف کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے یہاں عارضی طور پر قائم ایک شفاخانے کو بھی مبینہ طور پر نذر آتش کر دیا۔

"ایسے لوگ جو بہت بری طرح زخمی تھے اور یہاں سے نہیں نکل سکتے تھے وہ اس میں زندہ جل گئے۔"

ایمنسٹی کے مطابق اس نے رواں سال فروری میں 92 مختلف لوگوں سے انٹرویو کیے جن میں مبینہ طور پر متاثر ہونے والے اور ان کے رشتے دار، عینی شاہدین، وکلا اور طبی عملے کے لوگ شامل تھے۔

تنظیم کے ایک عہدیدار نیٹسانٹ بیلے کہتے ہیں کہ "یہ واضح ہے کہ فوج نے نہ صرف غیر قانونی طور پر مردوں، عورتوں اور بچوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا، سیکڑوں کو قتل کیا، بلکہ اس نے ان جرائم پر پردہ ڈالنے کی بھی قابل ذکر کوشش کی۔"

نائیجیریا کی فوج کے ترجمان ثانی عثمان کے مطابق ایمنسٹی کی رپورٹ میں معتبر نہیں ہے، یہ جلدبازی میں یکطرفہ اور جانبدارانہ انداز میں تیار کی گئی جس کا مقصد پہلے سے مقرر کردہ اہداف تک پہنچنا ہے۔

"انھیں (ایمنسٹی) دیگر متعلقہ ایجنسیوں کو اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دینی چاہیے بجائے اس کے کہ وہ نتائج اخذ کرنے لگیں۔"

XS
SM
MD
LG