رسائی کے لنکس

ایمنسٹی سکیم کا وقت ختم، بے نامی جائیدادوں کی ضبطی شروع


ایمنسٹی سکیم کی مدت میں حکومت نے تین روز کی توسیع کی تھی۔
ایمنسٹی سکیم کی مدت میں حکومت نے تین روز کی توسیع کی تھی۔

پاکستان میں ایف بی آر کی طرف سے متعارف کردہ ایمنسٹی سکیم کا وقت ختم ہو گیا ہے اور ایف بی آر حکام نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے افراد کی بے نامی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کر دی ہیں۔

اس سلسلے میں پہلی کارروائی راولپنڈی میں کی گئی ہے جہاں مبینہ طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر کی 6 ہزار کنال اراضی ضبط کر لی گئی ہے۔

حکومت نے خفیہ جائیدادیں رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی جس کی میعاد 30 جون تک تھی جس میں تین جولائی تک توسیع کی گئی تھی. توسیعی میعاد ختم ہونے پر ایف بی آر نے بے نامی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کر دی ہیں۔ اس سکیم کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے دو بار قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا اور عوام کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنی جائیدادوں کو قانونی بنائیں اور ملک کی مدد کریں۔

راولپنڈی میں ضبط کی گئی سینیٹر چوہدری تنویر کی 6 ہزار کنال بےنامی اراضی کے حوالے سے ایف بی آر کے پاس تفصیلات موجود تھیں جو چوہدری تنویر نے اپنے ملازمین کے نام بنا رکھی تھی۔ چوہدری تنویر نے جن ملازمین کے نام جائیدادیں کر رکھی تھی ان میں عبدالعزیز، اظہر علی، موہن معروف، شاہ جہاں بیگم اور راجہ شکور شامل ہیں۔ ایف بی آر کی جانب سے ملازمین کو نوٹس بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔

راولپنڈی میں بے نامی جائیداد کے علاوہ فیڈرل بیورو آف ریونیو کو کراچی میں بھی 8 بےنامی جائیدادوں کو ضبط کرنےکی اجازت مل گئی ہے جن کے حوالے سے ایف بی آر کے پاس تفصیلات موجود ہیں اور ان جائیدادوں کو خفیہ رکھا گیا تھا۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں بلکہ اثاثے ظاہر کرنے کا قانون ہے۔ بے نامی ایکٹ 2017 کو لوگ نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں جو ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی اُس میں بے نامی ایکٹ کو نافذ نہیں کیا گیا تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بے نامی جائیدادوں کو پکڑنے کیلئے باضابطہ قانون سازی کروائی تھی جس کے تحت بے نامی جائیداد 90 دن تک ضبط رہے گی۔ اس دوران جائیداد کو ریگولرائز نہیں کروایا جاتا تو فروخت کر کے رقم قومی خزانے میں جمع کروا دی جائے گی۔ زمین کے علاوہ زیورات اور ہیرے جواہرات بھی اگر نام پر نہیں ہیں تو ضبط کر لیے جائیں گے۔ بے نامی جائیدادوں اور ٹرانزیکشن سے متعلق مقدمات کی اپیلوں کیلئے فیڈرل اپلیٹ عدالت بھی قائم ہو گی۔ بے نامی جائیداد کی خبر دینے پر انعام کیساتھ جائیداد کی مالیت کا 2 سے 5 فیصد تک کا حصہ بھی دیا جائے گا۔

مارچ میں جاری ایف بی آر نوٹفکیشن کے مطابق 20 لاکھ روپے کی بے نامی جائیداد کی خبر دینے پر جائیداد کی مالیت کا 5 فیصد جبکہ 20 سے 50 لاکھ روپے پر 1 لاکھ روپے اور جائیداد کی مالیت کا 4 فیصد دیا جائے گا۔ 50 لاکھ روپے سے زائد بے نامی جائیداد کا پتا دینے پر 2 لاکھ 20 ہزار سمیت جائیداد کا 3 فیصد انعام میں دیا جائے گا۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق، ایمنسٹی اسکیم سے اب تک ایک لاکھ 10 ہزار افراد فائدہ اٹھا چکے ہیں، جبکہ 25 ہزار افراد پائپ لائن میں ہیں۔ امکان ہے کہ دیا گیا وقت مکمل ہونے پر اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد مجموعی طور پر ایک لاکھ 35 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔ ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا ہے، جبکہ مجموعی طور پر ٹیکسز کی مد میں 130 ارب روپے تک حاصل کیے جا سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG