رسائی کے لنکس

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اپنے آپریشز بند کر دیے، حکومت پر ہراساں کرنے کا الزام


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے کے بعد بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کر دی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے تنظیم کو مسلسل ہراساں کیے جانے کا سامنا ہے۔

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ اُنہیں 10 ستمبر کو علم ہوا کہ بھارت میں اُن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں اور عملے پر ملک چھوڑنے کے علاوہ تحقیقی کام اور مہم کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

غیر سرکاری تنظیمیں یہ شکایات کرتی رہی ہیں کہ اُنہیں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرنے اور خاص طور پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پابندیوں پر آواز بلند کرنے کے نتیجے میں انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی حکومت ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تنظیم نے تسلسل کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کی۔ رواں برس فروری میں پولیس کے ہاتھوں نئی دہلی میں نسلی فسادات اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بے رحمانہ سلوک کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد تنظیم کے اکاؤنٹس کو منجمد کیا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل، بھارتی حکومت سے کشمیر میں شہری ہلاکتوں اور پبلک سیفٹی ایکٹ کی منسوخی کے مطالبات بھی کرتی رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارت میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ بھارت میں مجرمانہ اداروں کے طور پر برتاؤ کیا جا رہا ہے اور قابلِ اعتماد ثبوت کے بغیر مخالفین کے خلاف جان بوجھ کر اقدامات ہو رہے ہیں، جن کا مقصد تنقیدی آوازوں کو خاموش اور خوف کی فضا قائم کرنا ہے۔

انسانی حقوق کے ایک غیر سرکاری ادارے 'ایکٹ ناؤ فار ہارمونی اینڈ ڈیموکریسی' کی بانی اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی کے خلاف کافی دنوں سے کارروائی چل رہی ہے۔

اُن کے بقول سی بی آئی تفتیش کر رہی ہے اور انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی سرگرم ہے ابھی حال ہی میں اس پر منی لانڈرنگ کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہم خاص طور پر گزشتہ پانچ برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ انسانی حقوق کے اداروں پر حملے تیز ہو گئے ہیں۔

شبنم ہاشمی کے بقول نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ایمنسٹی جیسے بین الاقوامی ادارے کا دفتر بھی حکومت کی کارروائیوں کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔

شبنم ہاشمی کا کہنا تھا کہ یہ بہت شرمناک ہے اور دیگر تنظیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی ہے جب ایمنسٹی کو بند کیا جا سکتا ہے تو کسی کو بھی کام کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔

شبنم ہاشمی کے مطابق خاص طور پر جو لوگ بھی این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے نکلے تھے ان میں سے سیکڑوں افراد آج جیل میں ہیں۔ حکومت اختلافی آواز اٹھانے والوں کو یا تو جیل میں ڈال دیتی ہے یا پھر دوسری کارروائی کرتی ہے۔

ادھر بھارت کی حکومت کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی غیر قانونی طریقے سے غیر ملکی عطیات لیتی رہی ہے۔ اس نے غیر ملکی عطیات لینے کے قانون، ایف سی آر اے، کے تحت خود کو کبھی رجسٹرڈ نہیں کرایا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ ایف ڈی آئی، کے توسط سے بھی منگوایا جس کی غیر منافع بخش تنظیموں کو اجازت نہیں ہے۔

حکومت کے ذرائع کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ایمنسٹی کی مالی بے ضابطگیوں کی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG