رسائی کے لنکس

 دبئی: ریت میں دبا ایک  گاؤں کیا کہانی سنا رہا ہے؟  


دبئی میں ریت میں دبے گاؤں الغریفہ کا ایک منظر فوٹو اے پی، 9 جولائی 2023
دبئی میں ریت میں دبے گاؤں الغریفہ کا ایک منظر فوٹو اے پی، 9 جولائی 2023

اگر آپ کو متحدہ عرب امارات کی بلند وبالا اور جدیدتعمیرات پر مشتمل شہر دبئی کے قریب ریت کے ایک وسیع صحرا میں دبے ایک گاؤں جانے کا موقع ملے ،جس کے مکین صرف 20 سال قبل اسے چھوڑ کر قریبی شہروں میں آباد ہو گئے تھے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ امارات کی دیہی آبادیوں نے کس قدر تیزی سے شہری زندگی اپنائی اور کتنی تیزی سے اپنے غربت زدہ ماضی سے نجات حاصل کی ہے ۔ ایسا کیوں کر ہوا؟ لیجئے یہ کہانی ہم سناتے ہیں۔

ریت کے ایک وسیع صحرا کے درمیان ریت میں دبا یہ چھوٹا سا صحرائی گاؤں، الغریفہ دبئی سے ایک گھنٹے کی ڈرائیو پر المدام شہر کے قریب واقع ہے جہاں اکثر مقامی اور غیر مقامی گلوکار، اداکار، ماڈلز اور سیاح متحدہ عرب امارات کے ایک جدید آثار قدیمہ اورا یک زندہ ماضی کو کیمرے کی آنکھ میں جذب کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن اس گاؤں کا اصل حسن اور انفرادیت دو قطاروں میں بنے وہ مکانات ہیں جن کے کمرے اور دیواریں، کھلے دروازوں اور کھڑکیوں سے داخل ہونے والی ریت سے بھرے ہیں اور ریت میں جا بجا دبی گھرکی بکھری ہوئی اشیا ظاہر کرتی ہیں کہ اس گاؤں کے مکین انتہائی عجلت میں یہاں سے بھاگےاور اپنے ساتھ کچھ بھی نہ لے جا سکے۔ لیکن ایسا کیوں ہوا؟

الغریفہ میں دبے ایک گھر کا داخلی دروازہ ریت میں دبا ہے، فوٹو اے پی 9جولائی 2023
الغریفہ میں دبے ایک گھر کا داخلی دروازہ ریت میں دبا ہے، فوٹو اے پی 9جولائی 2023

ریت میں ڈھکے ان دو روئیہ بے آبادمکانات اور صحیح حالت میں موجود ایک مسجد پر مشتمل اس گاؤں کےبارےمیں یونیورسٹی آف شارجہ کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر اور اس مقام پر ریسرچ کرنے والی ایک ٹیم کےرکن احمد سوکر نےبتایا کہ سات شیوخ کی فیڈریشن ،متحدہ عرب امارات کے قیام کے بعد یہ گاؤں 1971 میں ایک عوامی ہاؤسنگ پراجیکٹ کے سلسلے میں تعمیر کیا گیا تھا۔

اس سے 13 سال قبل تیل کی دریافت سے اس ملک کی تعمیر و ترقی کے دور کا آغاز ہو گیا تھا۔

بیس سال قبل دوبئی میں بدووں کی مستقل سکونت کے لیے بنائے گئے مکانات پر مشتمل گاؤں جو اب ریت میں دبا ہے ۔فوٹو اے پی، 9 جولائی 2023
بیس سال قبل دوبئی میں بدووں کی مستقل سکونت کے لیے بنائے گئے مکانات پر مشتمل گاؤں جو اب ریت میں دبا ہے ۔فوٹو اے پی، 9 جولائی 2023

سوکر نے بتایا کہ اس گاؤں میں الکتبی قبیلے کے لگ بھگ سو ارکان رہتے تھے۔ یہ قبیلہ ان سات بدوی قبائل میں سے ایک تھا جس اس وقت تک ایک نیم خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہا تھا ۔ وہ مویشی پالتا تھا، صحرائی نخلستانوں میں سفر کرتا تھا اور قریبی علاقوں دبئی اور ابو ظہبی کے سفر کرتاتھا ۔ یہ دونوں ہی اس وقت چھوٹے ساحلی قصبے تھے جن کا انحصار ماہی گیری اورپانی سے موتیوں کی تلاش پر تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سیمنٹ سے بنے ان مکانات کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ان بدووں کو نیم خانہ بدوشی کی زندگی سے مستقل سکونت کی طرز زندگی میں لا کر انہیں ترقی کے راستے پرگامزن کیا جائے۔ ان مکانات کی اندرونی دیواریں شوخ رنگوں کی تھیں اور کچھ کو پتھروں اور ٹائلوں کے نمونوں سےسجایا گیا تھا۔

الغریفہ کے گاؤں کا ایک مکان کے اندر ریت کے ڈھیر کا ایک منظر ، فوٹو اے پی،9 جولائی 2023
الغریفہ کے گاؤں کا ایک مکان کے اندر ریت کے ڈھیر کا ایک منظر ، فوٹو اے پی،9 جولائی 2023

سوکر نے بتایا کہ دبئی ابو ظہبی اور متحدہ عرب امارات کے دوسرے علاقوں کی زندگی صرف 20 سال قبل کی زندگی سے انتہائی تیزی سے تبدیل ہوئی ہے اور یہ گاؤں ہمیں یو اے ای کی جدید تاریخ کے بارےمیں معلومات فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ مکانات کی تعمیر کے صرف 20 سال بعد وہاں کے سبھی لوگوں کے انخلا کی اصل وجہ کیا تھی۔ قریبی علاقوں کے لوگوں کے بقول عام کہانی یہ ہے کہ انہیں بد روحوں نے وہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔

شارجہ سے جنوب مشرق میں واقع ریت میں دبے گاؤں الغریفہ میں لوگ مکانات کو دیکھ کر نکل رہے ہیں،فوٹو اے پی، 9جولائی 2023
شارجہ سے جنوب مشرق میں واقع ریت میں دبے گاؤں الغریفہ میں لوگ مکانات کو دیکھ کر نکل رہے ہیں،فوٹو اے پی، 9جولائی 2023

لیکن سوکر کہتے ہیں کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ وہ یو اے ای کے تیزی سے بڑھتے ہوئے شہروں میں بہتر زندگی کی تلاش میں اس گاؤں کو چھوڑ گئے تھے ۔ گاؤں میں بجلی اور پانی نہیں تھا اور وہاں اکثر ریت کی آندھیاں چلتی رہتی تھیِں،لوگوں کو دبئی میں سرکاری ملازمتوں اور اسکولوں تک رسائی کے لیے صحرا کا طویل سفر طے کرنا پڑتا تھا۔

دوبئی میں ایک اونٹوں کا ایک ریوڑ اور اس کےگلہ بان ، فائل فوٹو،
دوبئی میں ایک اونٹوں کا ایک ریوڑ اور اس کےگلہ بان ، فائل فوٹو،

اونٹوں پر سواری کرنے والے اور صحرائی ریت میں کام کرنے والے بدووں کی نئی نسل کے کچھ لوگ ابھی بھی امارات کی دیہی پٹیوں میں رہتے ہیں اگرچہ ان میں سے بہت سے شہروں میں آباد ہو گئے ہیں جہاں جگمگاتی ہوئی بلند وبالا عمارات، ائیر کنڈیشنڈ مال، اور جدید شاہراہوں کا ایک نیٹ ورک موجود ہے ۔

دوبئی کے ایک مال کا منظر،فائل فوٹو
دوبئی کے ایک مال کا منظر،فائل فوٹو

دنیا کے تمام کونوں سے تارکین وطن یو اے ای کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں اور ان میں سے کچھ اس کے نسبتاً غربت زدہ ماضی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

آج کل سیاحتی گائیڈ یہاں آنے والوں کے گروپس کو اس بے آباد گاؤں کی سیر کراتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

میوزک ویڈیو اور سوشل میڈیا کی پوسٹ کے لیے بھی یہ ایک پر کشش مقام بن چکا ہے۔ یہاں غیر ملکی ماڈلز ،فینسی کاروں اور دوسرے سامان تعیش کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر اور ویڈیو بنواتے ہیں جن کے لیے دبئی اب بہت زیادہ مشہور ہے ۔

دوبئی میں الغریفہ گاؤں کے ایک ویران گھر کے اندر ریت بھر گئی ہے ۔، فوٹو اے پی ،9 جولائی 2023
دوبئی میں الغریفہ گاؤں کے ایک ویران گھر کے اندر ریت بھر گئی ہے ۔، فوٹو اے پی ،9 جولائی 2023

میونسپلٹی کے اہل کاروں نے حال ہی میں ایک سیکیورٹی گیٹ، کوڑے دانوں اور ایک پارکنگ لاٹ کے ساتھ اس کے ارد گرد ایک باڑ لگائی ہے ۔

ماضی میں اس جگہ کو دیکھنے کے لیے آنے والے دیواروں پر نقش ونگار اور تحریریں چھوڑ گئے تھے اور دیواروں کی ڈیکوریشن کو کھرچ کا خراب کر گئے تھے۔ وہ اپنے فوٹو بنانے کے لیے نازک چھتوں پر چڑھتے تھے ۔

شارجہ سے جنوب مشرق میں واقع ریت میں دبے گاؤں الغریفہ میں لوگ مکانات کو دیکھ کر نکل رہے ہیں،فوٹو اے پی، 9جولائی 2023
شارجہ سے جنوب مشرق میں واقع ریت میں دبے گاؤں الغریفہ میں لوگ مکانات کو دیکھ کر نکل رہے ہیں،فوٹو اے پی، 9جولائی 2023

اس گاؤں کی سیر کے لیے آنے والی بھارت کی ایک تارک وطن نتن پنچل نے کہا کہ ، مجھے حیرت ہے کہ انہوں نے یہ جگہ کیوں چھوڑی ۔ کیا اس کی وجہ کوئی جن یا جننی ہو سکتی ہے ، کیا کوئی کالا جادو ہو سکتا ہے جیسا کہ قریبی علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے ؟ ہمیں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہے۔

نئے حکومتی اقدامات سے اس گاؤں کی کچھ پر اسراریت ختم ہوئی ہے اور ایک ایسے ملک میں جو سیاحتی مقامات سے بھرا ہے ، الغریفہ کے ایک سیاحتی مرکز بننے کے امکانات پیدا کیے ہیں ۔

دوبئی کی ایک سڑک کا منظر ، فوٹو اے ایف پی، 21 اگست 2023
دوبئی کی ایک سڑک کا منظر ، فوٹو اے ایف پی، 21 اگست 2023

اس گاؤں میں اپنا بچپن گزارنے والے کچھ مکین ابھی تک اس کے قریبی علاقوں میں آباد ہیں اور اس گاؤں میں گزارے دنوں کی ان کی حسین یادیں میڈیا کے توسط سے دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں اور امارات کی جدید تاریخ، زندہ ماضی اور اس حقیقت کو عیاں کر رہی ہیں کہ امارات کی دیہی آبادیوں نے کتنی تیزی سے شہری زندگی کو اپنایا ہے اور کتنی تیزی سے شہری ترقی کی دوڑ میں شمولیت اختیار کی ہے ۔

( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)

فورم

XS
SM
MD
LG