رسائی کے لنکس

بیرونی سافٹ وئیر انسٹال کرنے سے ایپل صارفین سائبر کرائم کا نشانہ بن سکتے ہیں، ایپل کا نیا انتباہ


فائیل فوٹو
فائیل فوٹو

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل انک نے بدھ کے روز یورپین یونین کی جانب سے قوانین کے ایک مسودے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کمپنی کو مجبور کیا گیا کہ اس کے صارفین کو ایپل سٹور سے ہٹ کر دوسرے سافٹ وئیر انسٹال کرنے کی اجازت دی جائے تو اس سے سائبر کرائم اور مالوئیر کے حملے بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

ایپل کی اس تنقید کے جواب میں کولیشن آف ایپ فئیرنیس نامی تنظیم نے جس میں سپاٹی فائی، میچ گروپ اور ایپک گیمز جیسی کمپنیاں شامل ہیں، کہا ہے کہ سافٹ وئیرز میں پہلے سے موجود سیکیورٹی کے اقدامات (جن میں انکریپٹڈ ڈیٹا اور اینٹی وائرس پروگرام موبائل یا دوسرے ڈیوائسز شامل ہیں) سیکیورٹی یقینی بناتے ہیں، نہ کے ایپل کا ایپ سٹور۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایپ فئیرنیس نامی گروپ چاہتا ہے کہ ایسے قوانین متعارف کروائےجائیں جن کی مدد سے ایپل کمپنی کی اس کے ایپ سٹور پر گرفت کمزور کی جاسکے اور ایپل کے کروڑوں صارفین تک براہ راست رسائی ممکن ہو۔ اس طرح ایپل کے ایپ سٹور سے ہر بار خریداری کے دوران یہ کمپنیاں ایپل کو 30 فیصد کمیشن دینے سے بھی بچ جائیں گی۔

آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے حالیہ دنوں میں یورپی یونین کی اینٹی ٹرسٹ چیف مارگریٹا ویسٹاگر کے تجویز کردہ قواعد و ضوابط پر بھرپور تنقید کی ہے۔ یورپین یونین کی جانب سے یہ قواعد ایپل، ایمازون، فیس بک اور گوگل جیسی بڑی کمپنیوں کی مارکیٹ پر اجارہ داری ختم کرنے کے لیے بنائے جا رہے ہیں۔

ایپل کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر صرف تھرڈ پارٹی ایپس کی مدد سے دوسری کمپنیوں کے سافٹ وئیرز کو انسٹال کرنے کی اجازت دی گئی تو بھی ایسی صورت میں خطرناک ایپس صارفین کے موبائل ڈیوائسز کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ایپل کا کہنا ہے کہ اس صورت میں صارفین کے پاس ڈاؤن لوڈ کی گئی ایپس پر کنٹرول مزید کم ہو جائے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سائیبر سیکیورٹی کی سروسز فراہم کرنے والی کیسپرسکی لیب کی جانب سے فراہم کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہر مہینے اینڈرائڈ موبائل ڈیوائسز پر قریب ساٹھ لاکھ سائبر کرائم کے حملے ہوتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:33 0:00

ایپس فئیرنیس گروپ کے ایک وکیل ڈیمیان گیراڈن نے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خدشات اس پابندی پر ہیں کہ ایپل کے صارفین تمام سروسز اور ڈیجیٹل اشیاٗ کی خریداری ایپل کے ذریعے ہی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایپل کی تنقید میں کوئی دم نہیں کیونکہ سٹرائپ، ایڈین یا پے پال جیسے دوسرے خریداری کے پلیٹ فارم بھی اتنی ہی سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں جتنا ایپل سٹور۔

ویسٹاگیر کی جانب سے تجویز کردہ قواعد و ضوابط کا مسودہ یورپی یونین کے قانون سازوں اور رکن ممالک سے منظوری کے بعد قانون کی حیثیت اختیار کر سکے گا۔ اس قانون کے لاگو ہونے کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ایسا 2023 تک ممکن ہو سکے گا۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG