رسائی کے لنکس

پشاور اسکول حملے کے منصوبہ ساز کی ہلاکت کی تصدیق


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں اپنے ایک مرکزی رہنما عمر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

پاکستانی طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے بیان میں کہا کہ عمر منصور کی موت کے بعد اب درہ آدم خیل اور پشاور کے لیے عثمان منصور کو بطور سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق عمر منصور دسمبر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ملک کی تاریخ کے مہلک ترین حملے کے علاوہ 2016 کے اوائل میں چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔

پاکستانی عہدیداروں کا یہ موقف رہا ہے کہ عمر منصور سرحد پار افغانستان میں روپوش تھا۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے یہ تو نہیں بتایا گیا کہ عمر منصور کہاں اور کیسے مارا گیا لیکن اطلاعات کے مطابق رواں ہفتے پاک افغان سرحد کے قریب افغان اور ریزلیوٹ اسپورٹ مشن کی کارروائیوں میں شدت پسندوں کو صوبہ خوست اور پکتیا میں نشانہ بنایا گیا اور بظاہر اسی دوران عمر منصور بھی مارا گیا۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ طلال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سرحد پار افغانستان کی جانب چھپے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں سے امن کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

’’سرحد کے اس پار بھی اسی خلوص کے ساتھ اور اسی تعاون کے ساتھ اگر (جنگ) لڑی جائے تو یہ بد اعتمادی بھی کم ہو سکتی ہے اور جب یہ تعاون ہو گا اور ایک دوسرے پر اعتماد کیا جائے گا تب ہی (مثبت نتیجہ) آئے گا یہ جو ٹی ٹی پی کے (کمانڈر) جس کا نام پاکستان میں بہت سارے حملوں میں تھا۔۔۔۔ اگر اس طرح کی کامیابیاں ملیں گی تو یقیناً یہ جو دہشت گردی کی ہے جنگ ہے اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔۔۔۔‘‘

عمر منصور کو عمر نرے عرف خالد خراسانی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور اس سے قبل گزشتہ سال بھی عمر منصور کی افغانستان میں ایک مبینہ ڈرون حملے میں مارے جانے کی اطلاع سامنے آئی تھی لیکن اس وقت تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے اس کی تصدق نہیں کی گئی تھی۔

16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے 130 سے زائد بچوں سمیت لگ بھگ 150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

حال ہی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد پاکستانی سرحد کے قریب افغانستان کے سرحدی علاقوں میں چھپے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی دیکھی گئی۔

XS
SM
MD
LG