رسائی کے لنکس

پنجاب میں ہفتے کو تعلیمی ادارے بند؛ کیا اسموگ سے نمٹنے کے لیے عارضی اقدامات کافی ہیں؟


لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں کو آئندہ سال جنوری تک ہر ہفتے کے روز بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ پنجاب حکومت بھی فضائی آلودگی کا باعث بننے والی اسموگ کے سدِ باب کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم ماہرین اس مسئلے کے دیرپا حل پر زور دے رہے ہیں۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے ایک شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے تعلیمی اداروں سے متعلق احکامات کے بعد ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر حکام کو اسکول، کالجز اور جامعات کو ہفتے کو بند رکھنے کا حکم دیا۔

عدالت نے اسموگ کے خلاف مؤثر کارروائیاں نہ کرنے پر محکمہ ماحولیات کے خلاف محکمانہ کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کو نگراں وزیرِ اعلٰی پنجاب محسن نقوی نے اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث صوبے کے 10 اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا۔

اِس سے قبل 13 نومر کو اسموگ کے حوالے سے ہونے والی سماعت میں جسٹس شاہد کریم نے شیخوپورہ، حافظ آباد، ننکانہ صاحب، جھنگ، خانیوال اور بہاولنگر کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری تبدیل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیف سیکریٹری پنجاب ان افسران کو تبدیل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کریں۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے طویل عرصے سے کیس زیرِ سماعت ہے۔

اِس سے قبل یکم نومبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے اسموگ کی صورتِ حال پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی ذمے دار حکومت ہے۔ اِسی دِن حکومت نے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

دہلی میں اسموگ: ’شہریوں کی عمر 10 سال کم ہو جائے گی‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:35 0:00

گزشتہ چند برسوں سے لاہور سمیت وسطی اور جنوبی پنجاب کے میدانی علاقوں میں اکتوبر سے لے کر دسمبر تک فضا میں آلودگی بڑھنے لگی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانے، کوڑے کو آگ لگانے، کارخانوں کے دھوئیں، تعمیراتی کاموں کے باعث اُڑتی دھول، غیر معیاری فیول اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھواں ہے۔

اس کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں دشواری، آنکھوں کے امراض اور دیگر مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

پنجاب حکومت کیا کر رہی ہے؟

پنجاب حکومت نے صوبے کے آٹھ اضلاع میں اسموگ کی بڑھتی صورتِ حال کے باعث رواں سال مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں اسموگ اسمارٹ لاک ڈاون، اسموگ ایمرجینسی، ماسک کا لازمی استعمال اور اسموگ کے باعث تعلیمی اداروں میں چھٹیاں اور کاروباری مراکز کی بندش شامل ہے۔

محکمہ ماحولیات پنجاب میں تعینات ڈائریکٹر ماحولیات پنجاب نسیم الرحمٰن سمجھتے ہیں کہ صوبے بھر میں اسموگ کی صورتِ حال بتدریج بہتر ہو رہی ہے جس میں وقت کے ساتھ مزید بہتری ہو گی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے آخری عشرے میں اسموگ کی صورت حال زیادہ خراب تھی جو کہ اَب آہستہ آہستہ بہتر ہو چکی ہے۔

اِسی طرح گزشتہ چند برسوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس اکتوبر کے آخری ہفتے سے نومبر کے آخری ہفتے تک بڑھتا ہے۔

اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ دیگر کثافتیں جن میں گاڑیوں کا دھواں، دھول اور دیگر اجزا شامل ہیں وہ سارا سال رہتے ہیں۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کا کام رواں ماہ کے آخری ہفتے تک ختم ہو جائے گا۔

'یہ صرف حکومت کی ہی ذمے داری نہیں'

جامعہ پنجاب کے کالج آف ارتھ اینڈ اینوائرمینٹل سائنسز کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر ساجد بشیر سمجھتے ہیں کہ صوبے میں اسموگ کی صورتِ حال کی بڑی وجہ معاشرے کے تمام افراد اور حکومت ہے۔ ہر کسی کو اپنے حصے کا کام کرنا ہو گا اور احساسِ ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ قوانین ہیں لیکن اُن پر عمل درآمد نہیں ہے اور جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تو سب کو اسموگ کی یاد آ جاتی ہے۔ حکومت کو اِس کے خاتمے کے لیے طویل مدتی پالیسیاں بنانا ہوں گی۔

نسیم الرحمٰن بتاتے ہیں کہ نومبر میں ہوا کا رخ بھارت سے پنجاب کی طرف ہوتا ہے جس کے باعث بھارتی پنجاب میں فصلوں کی باقیات اور بھارتی صوبہ راجھستان میں بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں سے پیدا ہونے والا دھواں بھی ہوا کے رخ کے باعث پاکستان کی طرف آتا ہے جس کے باعث دونوں ملک متاثر ہوتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسموگ میں تین عناصر شامل ہیں جن میں قدرتی عوامل، اندرونی عوامل اور بیرونی عوامل شامل ہیں۔

فصلوں کی باقیات کو کیسے تلف کیا جائے؟

ڈاکٹر ساجد بشیر بتاتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کسانوں کو آگہی دی جائے کہ وہ فصلوں کی باقیات کو جلانے کے بجائے اچھے طریقے سے تلف کریں اور اِن باقیات سے کاغذ بنایا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا کے چند ممالک میں جہاں اسموگ کا عنصر پایا جاتا ہے وہاں کسانوں سے فصلوں کی باقیات حاصل کر کے کاغذ بنایا جاتا ہے۔

یاد رہے گزشتہ برس صوبہ پنجاب میں اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث شہر کے تمام کاروباری مراکز رات 10 بجے بند اور چند روز کے لیے اسکولوں کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG