رسائی کے لنکس

'فوج جارحانہ موڈ میں ہے لیکن زمینی حقائق کا جائزہ نہیں لیا جارہا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان فوج کی جانب سے بدھ کو فارمیشن کمانڈر کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کو مبصرین کافی سخت اور ایک سیاسی جماعت یعنی پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے واضح پیغام بھی قرار دے رہے ہیں۔

فوج نے اپنے اعلامیے میں متحد ہونے کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ نو مئی کے واقعات کے ذمے داروں کو انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

فوجی اعلامیے میں کسی سیاسی جماعت کا نام تو نہیں لیا گیا البتہ یہ کہا گیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی مقاصد کے تحت نفرت پھیلانے اور بغاوت کے منصوبہ سازوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ فوجی اعلامیے میں نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا پیغام دیا گیا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے مبصرین کہتے ہیں فارمیشن کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ بغیر تحقیقات کے ایک ہی جماعت کو موردِالزام ٹھہرا رہا ہے اور اس عمل سے عوام اور فوج میں فاصلے پیدا ہوسکتے ہیں۔

فوج کی جانب سے اعلامیہ ایسے موقع پر آیا ہے جب وفاقی حکومت نو مئی کے واقعات کا منصوبہ ساز چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو قرار دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے ہنگاموں میں مشتعل افراد نے فوج کے راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو)اور لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت کئی تنصیبات اور املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔ بعدازاں ان واقعات پر فوج اور حکومت کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

'کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا'

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کہتے ہیں فوج کے اعلامیے میں اگرچہ کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا لیکن سب کو معلوم ہے کہ ان واقعات میں کون ملوث ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے اعلامیے میں پیغام دیا ہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور ان تمام افراد کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمے چلائے جائیں گے۔

فارمیشن کمانڈر کانفرنس کے نکات پر بات کرتے ہوئے حارث نواز نے کہا کہ اعلامیے میں پیغامات موجود ہیں سب سے پہلی پنچ لائن ہے کہ فوج مکمل طور پر متحد ہے اور فوج کی لیڈر شپ کے بارے میں ایک عرصہ سے جو افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اورجن کے ذریعے فوج میں تقسیم کا تاثر دیا جارہا تھا وہ غلط ہیں۔

سینئر صحافی اور اینکر پرسن صابرشاکر کے خیال میں فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں پیغام سخت دیا گیا ہے لیکن یہ سب باتیں بغیر تحقیقات کی جارہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا مطالبہ رہا ہے کہ نو مئی کے واقعات پر باقاعدہ عدالتی کمیشن بنا کر ان معاملات کی تحقیقات کی جائےلیکن یہاں نظر آرہا ہے کہ مکمل تحقیقات کے بغیر ہی ایک جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو کسی صورت درست نہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت لگ رہا ہے کہ فوج جارحانہ موڈ میں ہے لیکن زمینی حقائق کا جائزہ نہیں لیا جارہا۔ موجوہ صورتِ حال کو عوام ہضم نہیں کرپارہے۔ چیزیں کنٹرول میں نہیں آرہیں اور ایک کے بعد ایک غلطی کی جارہی ہے۔

صابر شاکر نے کہا کہ عوام بیلٹ مانگ رہے ہیں اور انہیں بلٹ دی جارہی ہے۔ مارشل لا لگائے بغیر مارشل لا کا تجربہ کیا جارہا ہے۔

فوج کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز پر دورانِ حراست تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد، عوام کو گمراہ کرنا اور افواج کو بدنام کرکے سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے۔

بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کہتے ہیں فوج کے اعلامیے میں ایک اہم پیغام جو دیا گیا ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ تھا جو ایک سیاسی جماعت کی طرف سے لگاتار اٹھایا جارہا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے خواتین کو جیلوں میں ڈالے جانے کے معاملے کو اٹھایا جا رہا ہے اور اس ضمن میں امریکی کانگریس کے ارکان کی آوازوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔

‘عمران خان کو مائنس بھی کر دیں تو تحریک انصاف کو فرق نہیں پڑے گا’
please wait

No media source currently available

0:00 0:12:44 0:00

حارث نواز نے کہا کہ امریکہ یا برطانیہ میں وہاں کی حکومتوں کے خلاف جو کچھ ہوا اور اس کے بعد جو ریاستی ردعمل آیا تو کس نے دوسرے ملک سے مدد مانگی؟ لیکن یہاں دوسرے ملکوں سے مدد مانگی جارہی ہے جس پر فوج نے واضح پیغام دیا ہے کہ انسانی حقوق کا نام لے کر جرائم کی پردہ پوشی نہیں کی جاسکتی۔

فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کے بارے میں حارث نواز نے کہا کہ اس وقت فوج کی ٹرولنگ پر کام کیا جارہا ہے، ایک سیاسی جماعت کی قیادت کو بھی کہا گیا ہے کہ اپنے ٹرولنگ سیکشن کو سنبھالیں، اس طرح کی مہم چلانے سے ملک بدنام ہورہا ہے اور ایسی کسی بھی مہم کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی

فوج کے اعلامیے کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ سینئر صحافی شاہین صہبائی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بہت ہی شرمندگی ہوتی ہے جب ٹی وی پر فوج کی حمایت میں اور شہدا کے لیے چند گنے چنے پانچ دس لوگ جھنڈیاں اٹھا کر شرمندگی سے نعرے لگاتے نظر آتے ہیں، اسکول کے بچوں کو بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ جب آپ ایک چھوٹی سی منی ریلی ٹی وی پر زبردستی چلاتے ہیں تو آپ کی ذہنی حالت پر رحم آتا ہے-

شاہین صہبائی نے فوج کو مشورہ دیا کہ "کرنا ہے تو کوئی ایک مینار پاکستان میں جلسہ کریں جہاں فوجی نہیں عام عوام کو بلائیں اور سارے جرنیلوں سے تقریریں کروائیں اور لوگوں کا ردِ عمل دیکھیں۔

سینئر صحافی کامران خان فوجی اعلامیے کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہتے ہیں الوداع الوداع عمران خان الوداع۔ اب عمران خان سیاست کو کوئی معجزہ ہی بچا سکتا ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی اپنی آواز میں ایسی شہادتیں موجود ہیں جنہیں اگر عدالت میں پیش کیا گیا تو کہنا پڑے گا کہ عدالت میں ان پر ان کیمرہ سماعت کی جائے۔

رانا ثنااللہ نے مقامی ٹی وی جیونیوز سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت کے کچھ لوگ نو مئی کے واقعات میں شد و مد سے شامل تھے لیکن نو مئی کے آرکیٹکٹ اور ماسٹر مائنڈ چیئرمین پی ٹی آئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG