رسائی کے لنکس

سی پیک منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، اسد عمر


وزیر برائے منصوبہ بندی، اسد عمر اخباری کانفرنس کرتے ہوئے۔ 22 اکتوبر 2021ء
وزیر برائے منصوبہ بندی، اسد عمر اخباری کانفرنس کرتے ہوئے۔ 22 اکتوبر 2021ء

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، اور یہ تاثر درست نہیں کہ کام رک گیا ہے یا سست روی کا شکار ہے۔

واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، اسد عمر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 4300 کلومیٹر سڑکیں سی پیک کے پروجیکٹس میں شامل کی ہیں، جو کہ پچھلی حکومت کے تقریباً 3000 کلومیٹر سے کہیں زیادہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ امریکہ میں جو سی پیک کے بارے میں غلط فہمی پائى جاتی ہے، اسے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سی پیک کے تحت پاور جنریشن پراجیکٹس جن پر گزشتہ حکومت میں کام مکمل نہیں ہو سکا تھا، موجودہ حکومت نے اسے بھی پورا کیا ہے۔ بقول ان کے ''ہمارے پاس بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہماری ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے پراجیکٹس کے بعد اب بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، جس کی بہت ضرورت تھی''۔

اس حوالے سے، انھوں نے کہا کہ مٹیاری کا ٹرانسمشن پراجیکٹ مکمل کیا گیا ہے؛ جب کہ پاکستان نے اب ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبے کو بھی سی پیک کا حصہ بنا دیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ نجی چینی کمپنیوں کے علاوہ اب پاکستان میں جرمنی، برطانیہ اور ہالینڈ کی کمپنیاں کئى ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جو کہ حکومت کے مختلف صنعتی زونز میں ہو رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وافر مالیاتی گنجائش نہیں ہے کہ ترقیاتی بجٹ بڑھائی جا سکے۔ اسی وجہ سے ہم 'پبلک پرائىویٹ پارٹنرشپ' کے ماڈل پر ترقیاتی کام کر رہے ہیں اور اسی ماڈل پر پاکستان نے اگلے چھ ماہ کے لیے تقریباً 500 ارب روپے کے پراجیکٹس کی منظوری دی ہے، جن پر کام جلد شروع کیا جائے گا، جو 700 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کے علاوہ ہوں گے۔

پاکستان اس سال 28 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف پورا کرے گا، جب کہ گزشتہ تین ماہ میں پاکستان کی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں اس بار ہونے والی مہنگائى پوری دنیا میں کووڈ 19 کی عالمی وبا کی بنا پر دنیا بھر میں ہونے والی مہنگائى کا حصہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں، اسد عمر نے الزام لگایا کہ ''بھارت سی پیک کو سبوتاژ کر رہا ہے''۔ بقول ان کے، ''جیسے جیسے سی پیک پر کام آگے بڑھ رہا ہے، اسے نقصان پہنچانے کی کوششوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے''۔

قومی برآمدات کا ذکر کرتے ہوئے، اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان کی برآمدات اور بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر بجٹ کے خسارے کو پانچ سے دس ارب ڈالر کے درمیان رکھیں گے، جبکہ تجارتی خسارہ پاکستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔

تجارت کو فروغ دینے سے متعلق ایک سوال پر، انھوں نے کہا کہ پاکستان کی یہ دیرینہ خواہش رہی ہے کہ وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ تجارت بڑھائى جائے۔ لیکن، اس کے لیے افغانستان میں امن اور استحکام بہت ضروری ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں ترقیاتی کام اور ملک کے استحکام کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

بقول ان کے، ''افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی پھر نہیں ہونی چاہئے۔ یہ ہمسایہ ملکوں اور امریکہ کے مفاد میں ہو گا کہ وہ افغانستان میں استحکام کے لیے کام کیا جائے''۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ افغانستان کو کوئى ایک فریق بزور شمشیر چلانے کی کوشش نہ کرے، اور ایک وسیع البنیاد حکومت کا قیام عمل میں آئے۔ لیکن، یہ فیصلہ افغان عوام کو ہی کرنا ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بارے میں ''مثبت اشارے ملے ہیں''۔

بعدازاں، ایک ماہر معاشیات، سید اکبر زیدی کا کہنا تھا کہ ''پاکستان میں مہنگائى اور معاشی مشکلات حکومت کے دیر سے لیے گئے فیصلوں اور چند غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے''۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے، اکبر زیدی نے دعویٰ کیا کہ ''سی پیک پر کام ہوتا نظر نہیں آ رہا، جب کہ ملک میں ہونے والی بہت زیادہ درآمدات اور انتہائى کم برآمدات کی وجہ سے پیدا ہونے والا عدم توازن اور خسارہ مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے''۔

XS
SM
MD
LG