رسائی کے لنکس

ایشیا کپ میں شکست: 'بابر اعظم کی کپتانی پر اعتماد کم ہو رہا ہے'


 پاکستانی ٹیم کے کیپٹن بابر اعظم زمان خان کےساتھ ایشیا کپ کے آخری اوور کے دوران،فوٹو اے ایف پی،15 ستمبر2023
پاکستانی ٹیم کے کیپٹن بابر اعظم زمان خان کےساتھ ایشیا کپ کے آخری اوور کے دوران،فوٹو اے ایف پی،15 ستمبر2023
ایشیا کپ کا میلہ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم اس کا مزید حصہ نہیں ہوگی۔ جمعرات کو کھیلے گئے اہم میچ میں بابر اعظم الیون کو سری لنکا نے دو وکٹ سے شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا۔

اس شکست کے بعد پاکستان کا سفر ایونٹ میں ختم ہوگیا، کیوں کہ تین سپر فور میچز کے بعد گرین شرٹس کے صرف دو پوائنٹس ہیں، جب کہ سری لنکا اور بھارت دونوں نے چار چار پوائنٹس حاصل کرلیے ہیں۔

ایونٹ کا فائنل اب اتوار کو انہی دونوں ٹیموں کے درمیان کولمبو میں کھیلا جائے گا، بھارت کی ٹیم اس سے قبل سب سے زیادہ سات اور سری لنکا چھ مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرچکا ہے۔

ایونٹ کے فائنل کی دونوں ٹیموں کے اعلان کے بعد آج بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والا سپر فور میچ بے معنی ہوجائے گا، بنگلہ دیش کی ٹیم اگر میچ جیتنے میں کامیاب بھی ہوجاتی ہے تو بھی فائنل میں جگہ نہیں بناسکے گی۔

سابق کرکٹرز پاکستانی کپتان بابر اعظم کے فیصلوں پر حیران کیوں ہوئے؟

جمعرات اور جمعے کی درمیانی شپ ختم ہونے والے میچ کے دوران کمنٹیٹرز بار بار پاکستانی کپتان بابر اعظم کی قیادت پر انگلیاں اٹھاتے رہے۔سابق کپتان وسیم اکرم اور سابق انگلش پیسر ڈومیینک کارک نہ صرف ان کی فیلڈ پلیسنگ پر حیران تھے بلکہ ان کے بعض فیصلوں پر بھی ان کے تحفظات تھے۔

دونوں اس بات پر بھی حیران تھے کہ ایک ایسے میچ میں جس میں اوورز کم ہوجانے کی وجہ سے صرف دو بالرز نو نو اوورز پھینک سکتے ہیں، بابر اعظم نے شاداب خان سے نو اوورز کیوں کروائے جو سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے۔ اور سب سے کامیاب بالر افتخار احمد سے صرف آٹھ اور سب سے کم رنز دینے والے محمد نواز سے سات اوورز کروائے۔

یہی نہیں، مبصرین نے بھی پاکستان کی ناقص فیلڈنگ اور کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج پر بھی بات کی جو سری لنکن کراؤڈ کے سامنے دوسری اننگز کے زیادہ تر حصے میں تھکے تھکے نظر آئے۔

کسی کو محمد رضوان کے نمبر چار پر آنے پر اعتراض تھا تو کسی کو فائنل الیون کی سلیکشن پر۔ کسی کو میچ سے ایک دن پہلے ٹیم کا اعلان کرنے کی منطق سمجھ نہیں آئی تو کوئی بیٹنگ آرڈر کو تبدیل کرنے پر خوش نہ تھا۔

متبادل وکٹ کیپر محمد حارث کو اوپنر کے بجائے مڈل آرڈر میں بھیجنا، ان فارم افتخار احمد سے قبل محمد نواز کو بیٹنگ میں پروموٹ کرنا اور آؤٹ آف فارم فخر زمان کو منتخب کرنے پر بھی کئی سوالات اٹھے، جن کے بارے میں مینجمنٹ کو سوچنا پڑے گا۔

کچھ اسی قسم کی بات شاہد آفریدی نے اپنے ٹویٹ پر کی ، ان کے خیال میں اگر کپتان موقع کی مناسبت سے بیٹنگ آرڈر بدلتا تو شاید میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر نے بھی بابر اعظم کی شاداب خان سے نو اوورز کروانے کی منطق کو سمجھ سے باہر قرار دیا، خاص طور پر اس وقت جب صرف دو بالرز کو نو نو اوورز کرنے کی اجازت تھی۔

ایسے میں بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے ایک اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو برا بھلا کہنے بجائے اگر پاکستانی کرکٹ ٹیم کارکردگی پر توجہ دیتی تو بہتر ہوتا۔ بھارت سے شکست کے بعد ٹیم بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر فور مرحلے کا کوئی میچ بھی بارش کی وجہ سے منسوخ نہ ہونا بھی پاکستان کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوا۔

ان تینوں کے برعکس بازید خان کو افسوس تھا کہ ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں پہلی مرتبہ آمنے سامنے نہیں ہوں گی۔

بابر اعظم کی کپتانی پر تنقید، ورلڈ کپ سے قبل انہیں قیادت سے ہٹانے کا مطالبہ

پاکستان کی سری لنکا کے ہاتھوں دو وکٹ سے شکست کے بعد صرف کرکٹ مبصرین ہی نہیں، سوشل میڈیا صارفین نے بھی ٹیم مینجمنٹ کے فیصلوں پر سوال اٹھائے۔ کسی نے شاداب خان کو ڈراپ کرنے کا مطالبہ کیا تو کسی کے خیال میں فخر زمان کو ڈراپ کرنے کے بعدکھلانے کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا۔

البتہ یہاں بھی زیادہ تر افراد کی رائے یہی تھی کہ بابر اعظم کی قیادت مایوس کن رہی اور انہوں نےایک اہم موقع پر درست فیصلہ نہیں کیا جس سے پاکستان ٹیم کو نقصان ہوا۔

ٹی وی اینکر عادل عباسی نے تو پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی کہ اب وقت آگیا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کو ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کی قیادت سونپی جائے، یہ بابر اعظم کے بس کی بات نہیں۔

براڈکاسٹر عدیل اظہر نے بھی شکست کا تمام ملبہ بابر اعظم کے کاندھوں پر ڈال دیا، ان کا کہنا تھا کہ ہر میچ کےساتھ بابر اعظم کی کپتانی پر سے ان کا اعتماد کم ہورہا ہے۔ وہ نہ تو عام سی کیلکولیشن کرسکتے ہیں، نہ ہی ان کی باڈی لینگویج کھلاڑیوں کا اعتماد بحال کرسکتی ہے۔

صحافی حذیفہ خان کے بقول بابر اعظم کی کپتانی اور محمد رضوان کی وکٹ کیپنگ کی وجہ سے پاکستان ٹیم سری لنکا سے میچ ہاری۔

ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے تو بابر کی بطور کپتان کارکردگی کے اعداد و شمار بھی شئیر کردئےجس میں ان کی گزشتہ تین وائٹ بال ایونٹس میں کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایک اور صحافی محمد بن یامین اقبال نے بھی بابر اعظم کی کپتانی کو آخری اوور میں شکست کا ذمہ دار قرار دیا

ایسے میں کرکٹ رائٹر بہرام قاضی نے محمد رضوان کی وکٹ کیپنگ، اوور تھروز اور رن آؤٹ مس کرنے کے مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کا دن اچھا نہیں تھا، بابر اعظم کی کپتانی بہتر ہوسکتی تھی لیکن اس میں ٹیم کا کوئی قصور نہیں۔

معروف گلوکار اور ٹی وی میزبان فخر عالم سمجھتے ہیں کہ ایک میچ میں شکست کے بعد بابر اعظم کی قیادت پر انگلی اٹھانا درست نہیں۔اسٹریٹجی کا جو فقدان نظر آیا اس پر کام کرنا چاہئے، لیکن ورلڈ کپ میں پاکستان کو بابر اعظم کی قیادت میں ہی جانا چاہئے۔

'پہلے میچ میں ایسا ہے تو آگے کیا ہوگا'، فاسٹ بالر زمان خان کے سوشل میڈیا پر چرچے

ایک طرف بابر اعظم کی قیادت پر تنقید ہورہی ہے تو دوسری جانب اپنا پہلا ون ڈے میچ کھیلنے والے، اور اس میں آخری اوور پھینکنے والے فاسٹ بالر زمان خان کی کارکردگی کو سب ہی نے سراہا، اور انہیں پاکستان کے پیس اٹیک کا ایک اہم رکن قرار دیا۔

فاسٹ بالر حسن علی نے سب سے پہلے زمان خان اور افتخار احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک شکست سے فرق نہیں پڑتا، گرین شرٹس کم بیک کریں گے۔

سلیمان رضا نامی صارف کے بقول اگر بابر اعظم زمان خان اور محمد نواز سے پورے اوورز کرواتے تو پاکستان ٹیم میچ جیت سکتی تھی۔ انہوں نے شاداب خان کی مایوس کن بالنگ کو بابر اعظم کی قیادت کے ساتھ پاکستان کی شکست کا ذمہ دار قرار دیا۔

صارف روہا ندیم نے تو زمان خان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ اگر وہ پہلے میچ میں ایسی بالنگ کرسکتے ہیں تو سوچیں آگے جاکر کیسی بالنگ کریں گے۔

شہریار اعجاز نے بھی زمان خان کو بدقسمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک چیمپئن بالر ہیں جس نے فیلڈ پر سو فیص کارکردگی دک کر سب کا دل جیت لیا۔

صارف ہیز ہارون نے بھی ماضی میں افتخار احمد پر تنقید پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس قسم کی کارکردگی انہوں نے سری لنکا کے خلاف دکھائی اس سے انہوں نے ان سمیت تمام ناقدین کو غلط ثابت کردیا۔

ایسے میں سیج صادق نامی صارف نے ایک ایسا ٹیبل پوسٹ کیا جس کے مطابق پاکستانی فاسٹ بالرز کی کارکردگی دورانِ ایشیا کپ ہی تنزلی کا شکار ہوئی۔ پہلے تین میچوں میں 24 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے پیسرز نے آخری دو میچز میں صرف ایک وکٹ لی۔

ٹی وی پریزینٹرز بھی ایسے موقع پر اپنی رائے دینے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ سکندر بخت نے زمان خان کی ہمت کی داد دی، جو ائیرپورٹ سے نکلتے ہی اسٹیڈیم پہنچے اور پاکستان کو فتح کے قریب بھی لائے، لیکن بدقسمت رہے۔

ان کی ساتھی پریزینٹر زینب عباس کے خیال میں بھی پاکستانی بالرز نے ون ڈے کرکٹ میں ٹی ٹوئنٹی کی طرز کی بالنگ کی جس سے سری لنکن بلے بازوں نے فائدہ اٹھایا۔ان کے خیال میں ورلڈ کپ سے پہلے ٹیم کو بہت سی خامیوں کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔

ادھر پاکستان کی شکست کے بعد سوشل میڈیا پر میمز سامنے آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک صارف نے اسی ٹیم کو جوائن کرنے والے کھلاڑی شاہنواز داہانی کی کولمبو ائیرپورٹ پر تصویر ڈالتے ہوئے لکھا کہ پاکستان ٹیم کو اپنے درمیان پا کر وہ حیران ہوئے ہوں گے۔

ایک اور صارف نے بالی وڈ فلم 'جب وی میٹ' کا ایک ڈائیلاگ شئیر کیا جس میں لکھا تھا کہ شاداب خان سلیکٹرز کو بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انہیں منتخب نہ کیا جائے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG