رسائی کے لنکس

ایک فلسطینی ریاست اسرائیلی سیکیورٹی کے لئے ضروری ہے، بلنکن


امریکی وزیر خارجہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو
امریکی وزیر خارجہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ متعین کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے بغیر اسرائیل کو صحیح معنوں میں سیکیورٹی حاصل نہیں ہو سکے گی۔ وہ بدھ کے روز ڈیوس میں منعقد ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے ملکوں کی صف میں شامل کیا جا سکے تو پھر خطہ ایران کو الگ تھلگ کردینے کے لی ے متحد ہو جائے گا۔ جو اس وقت سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے اور اپنی نیابت کرنے والوں کے لحاظ سے تشویش کا سب سے بڑا سبب ہے۔

اس کے حمایت یافتہ گروپوں میں یمن کے حوثی باغی بھی شامل ہیں، جو بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ صورت حال پیچیدہ اور مشکل فیصلوں کی متقاضی ہے۔ اور اس کے لیے ایسے نکتہ نظر اور سوچ کی ضرورت ہے جو اس نظرئیے کے لیے کھلے ہوں۔

بلنکن نے کہا کہ اس وقت جو چیز مختلف ہے وہ، اسرائیل کو خطے میں ضم کرنے کے حوالے سے عرب اور مسلم دنیا میں لیڈروں کا نقطہ نظر ہے۔ اور وہ اس حوالے سے محسوس کرتے ہیں کہ اس کی سخت ضرورت ہے کیونکہ ہم اس وقت کئی اعتبار سے مشرق وسطی میں ایک انسانی المئیے کے درمیان ہیں۔ جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں طور پر تکلیف دہ ہے۔ انہوں یہ باتیں ایسے میں کہیں جب ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بھی اسی مقام پر اجلاس سے خطاب کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدلاہیان نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے جنگ ختم نہ کی تو یہ لڑائی خطے میں شدت اختیار کر سکتی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدلاہیان ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدلاہیان ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو

اپنی گفتگو میں آنہوں نے کہا آج ہم غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے میں نسل کشی دیکھ رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جنگ جاری ہے۔ چنانچہ اسکے پھیلنے کا امکان موجود ہے۔

انہوں نے منگل کے روز پاکستان پر میزائل حملے کا اعتراف کیا اور کہا کہ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ ایران نے اس ہفتے عراق میں اسرائیلی سائیٹس کو نشانہ بنایا۔ یہ ایسا اقدام ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں تشدد مزید بڑھنے کا خطرہ ہے

سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان ڈیووس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو
سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان ڈیووس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو

سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے ڈیوس میٹنگ میں منگل کے روز کہا تھا کہ ان کا ملک اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ علاقائی امن میں اسرائیل کے لے امن بھی شامل ہے۔ اور اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایک بڑے سیاسی معاہدے کے حصے کے طور پر سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا تو انہوں نے کہا کہ ایسا صرف فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کے ذریعے امن کے بعد ہی ہو سکتا ہے

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یا ہو، دائیں بازو کی حکومت کے قائد ہیں جو فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہے۔ اور نیتن یا ہو نے حال ہی میں خود بھی کہا ہے برسوں سے جاری ان کے اقدامات کے سبب ایسی ریاست کا قیام رکا رہا ہے

بلنکن نے کہا کہ اسرائیلیوں کو خود اپنی قیادت اور سمت کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ اور انھوں نے کہا کہ اب یہ ان کا فیصلہ ہے کہ کیا ان کا ملک اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت موجود ہے۔

ڈیوس اجلاس میں مصنوعی ذہانت، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے دوسرے مسائل بھی زیر بحث رہے۔ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گٹریس نے خطاب کرتے ہوئے دنیا سے گلوبل وارمنگ کے خلاف زیادہ متحدہ اقدامات کرنے کے لیے کہا۔

اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG