رسائی کے لنکس

ادویات کے ٹرک اسرائیلی معائنے کے بغیر غزہ میں داخل ہوں گے، حماس کی نئی شرائط


 غزہ میں یرغمالوں اور فلسطینی شہریوں کے لیے امدادی ٹرک مصر سے ٹرمینل بارڈر عبور کرنے کے بعد رفح میں داخل ہو رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی 17 جنوری 2024
غزہ میں یرغمالوں اور فلسطینی شہریوں کے لیے امدادی ٹرک مصر سے ٹرمینل بارڈر عبور کرنے کے بعد رفح میں داخل ہو رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی 17 جنوری 2024

قطر اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد بدھ کے روز غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی شہریوں کے لیے امداد کو مصر پہنچا دیا گیا تاکہ اسے سرحد پار منتقل کر دیا جائے ۔

اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک اعلی عہدے دار نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالوں کو ادویات کی تقسیم کے لیے بدھ کے روز نئی شرائط کا اعلان کیا اور زور دیا کہ اسرائیل کو ادویات لانے والے ٹرکوں کا معائنہ نہیں کرنا چاہیے۔

یرغمالوں کو ادویات پہنچانے کے لیے نئی شرائط کا انکشاف حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک سینئیر رکن موسیٰ ابو مرزوک نے کیا ۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا،" ان ( یرغمالوں ) کے لیے جانے والے ادویات کے ہر باکس کے مقابلے میں ایک ہزار باکس غزہ کے شہریوں کے پاس جائیں گے۔"

مرزوک نے کہا کہ ادویات فرانس کے توسط سے نہیں بلکہ ملک کے ایک حماس ٹرسٹ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ،" ادویات مختلف اسپتالوں کو فراہم کی جائیں گی۔" انہوں نے مزید کہا " ادویات لانے والے ٹرک اسرائیلی معائنوں کے بغیر داخل ہوں گے ۔ "

اس وقت غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی تمام امدادی رسد کے لیے لازمی ہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز ان کا معائنہ کریں ۔

اسرائیلی سیکیورٹی فورسز مصر سے انسانی ہمدردی کے امدادی ٹرکوں کا اسرائیلی جانب شالوم بارڈر سیکیورٹی پر پہنچنے پر معائنہ کر رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی 22 دسمبر 2023
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز مصر سے انسانی ہمدردی کے امدادی ٹرکوں کا اسرائیلی جانب شالوم بارڈر سیکیورٹی پر پہنچنے پر معائنہ کر رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی 22 دسمبر 2023

جب ایک آن لائن بریفنگ میں اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلن لیوی سے حماس کی تازہ شرائط کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نئی امداد کی آمد

اس سے قبل مصری سیکیورٹی اور ہلال احمر کے عہدے دارو ں نے بتایا کہ قطر کے دو طیارے مصر کے جزیرہ نما سینائی کے شمال میں واقع العریش پہنچے ، جہاں رسد کو اتارا گیا اور رفح کی سرحدی گزرگاہ منتقل کیا گیا ۔

ان میں سے ایک طیارہ ان 253 یرغمالوں میں سے 45 کے لیے طبی امداد لایا تھا جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہیں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔

نومبر کے آخر میں ایک مختصر جنگ بندی کے دوران 100 سے زیادہ یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا۔

قطر نےکہا ہے کہ یرغمالوں کو بھیجی جانے والی امداد کے بدلے فلسطینی شہریوں کے لیے بدھ کو پہنچنے والی امداد کو غزہ کے ان علاقو ں میں تقسیم کیا جائے گا جو سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کے ٹرک مصر کے ٹرمینل بارڈرکراس کر کے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں داخل ہو رہے ہیں، فوڑو اے ایف پی ، 17 جنوری 2024
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کے ٹرک مصر کے ٹرمینل بارڈرکراس کر کے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں داخل ہو رہے ہیں، فوڑو اے ایف پی ، 17 جنوری 2024

ایک فرانسیسی عہدے دار نے اس سے قبل کہا تھا کہ امداد کی ترسیل کا ابتدائی خیال اسرائیلی یرغمالوں کے کچھ خاندانوں نے پیش کیا تھا ،اور یہ کہ اس پر کئی ہفتوں تک بات چیت جاری رہی تھی۔

اسرائیل نے 21 اکتوبر کو غزہ میں امداد کے جانے کی اجازت دینی شروع کی تھی، اگرچہ اداروں کا کہنا ہے کہ جو امداد بھیجی گئی ہے وہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی کی ضرورت سے کہیں کم ہے۔ اور فضائی ذریعے سے العریش پہنچنے والی امداد کی ترسیل تعطل کا شکار رہی ہے۔

اقوام متحدہ

بدھ کے روز غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو سے متعلق نئی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے امداد کی ترسیل میں تیزی لانے کی کوششوں کے سلسلے میں سینائی کا دورہ کیا۔

اسرائیلی فلسطینی امور کی اقوام متحدہ کی نئی رابطہ کار سگرید کاگ، فائل فوٹو
اسرائیلی فلسطینی امور کی اقوام متحدہ کی نئی رابطہ کار سگرید کاگ، فائل فوٹو

انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، “میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کی وجہ سے یہاں یہ دیکھنے کے لیے آئی ہوں کہ ہم کس طرح غزہ میں انسانی ہمدردی کے انتہائی سنگین حالات کے تحت رہنے پر مجبور شہریوں کو اشد ضرورت کی امداد پہنچانے کے طریقوں کو آسان اور تیز کر سکتے ہیں ۔”

غزہ کی صورتحال پر امدادی اداروں کو شدید تشویش

امدادی اداروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی مہم کے باعث غزہ کی پوری آبادی ایک بحران کی سطح پر بھوک کا سامنا کر رہی ہے اور رسد کی قلت کی وجہ سے وہاں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے ۔

ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ بدھ کے روز کہا تھا کہ غزہ میں صرف پندرہ اسپتال کام کر رہے ہیں، وہ بھی جزوی طور پر ۔ ادارے نے کہا کہ بدتر ہوتے ہوئے حالات میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے ۔

غزہ میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپر کورن نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اسہال کے واقعات میں نومبر 2023 میں 2022 کی نسبت اوسطاً بیس گنا اضافہ ہوا تھا۔

ڈبلیو ایچ او کے ایمرجینسی ڈائریکٹر مائیک ریان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہو جائے تو بھی وہاں کے صحت عامہ کے نظام کی بحالی ایک انتہائی دشوار کام ہو گا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG