رسائی کے لنکس

لاہور کے علاقے لوہاری چوک میں دھماکہ، دو افراد ہلاک متعدد زخمی


پاکستان کے شہر لاہور کے علاقے لوہاری چوک میں جمعرات کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم سے کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا۔

دھماکہ جمعرات کی دوپہر پونے دو بجے کے قریب انار کلی بازار اور لوہار ی چوک کے قریب ایک نجی بینک کی عمارت کے باہر ہوا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے کئی دکانوں میں آگ بھڑک اُٹھی جب کہ قریب کھڑی کئی موٹر سائیکلیں بھی جل کر خاکستر ہو گئیں۔

دھماکے کے فوری بعد ریسکیو 1122، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو سیل کر دیا۔

ایم ایس میو اسپتال نےمیڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں دو لاشوں اور 23 زخمیوں کو لایا گیا تھا۔ ہلاک شدگان میں ایک 10 سالہ بچہ اور ایک نوجوان شامل ہے۔

لاہور کے لوہاری گیٹ میں دھماکہ، بلوچ عسکری تنظیم نے ذمہ داری قبول کر لی
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:01 0:00

لاہور دھماکہ دہشت گردی ہو سکتا ہے: شیخ رشید

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ لاہور دھماکہ دہشت گردی ہو سکتا ہے کیوں کہ لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پشاور میں دہشت گردی کا تھریٹ الرٹ موجود تھا۔

مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اب بھی دہشت گردوں کے بعض سلیپر سیلز موجود ہیں جو وقتاً فوقتاً کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

’دھماکہ پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا‘

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور پولیس ڈاکٹر عابد نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ لوہاری چوک میں ہوا اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق پلانٹڈ ڈیوائس سے دھماکہ کیا گیا۔

دھماکے کے فوری بعد کی بعض ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جن میں دکانوں میں آگ لگی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے جب کہ موقع پر موجود افراد زخمیوں کو منتقل کر رہے ہیں۔

بلوچ شدت پسند تنظیم نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی

بلوچ قوم پرست تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے)نے لاہور دھماکے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ تنظیم کے حملہ آور نے انار کلی بازار میں واقع حبیب بینک کے ملازمین کو نشانہ بنایا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ سے شواہد جمع کیے جا رہے ہیں اور جلد تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی جائے گی۔

کمشنر لاہور محمد عثمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ ایک بڑا دھماکہ تھا جس میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پانچ زخمی افراد کی حالت تشویش ناک ہے جن کا ڈاکٹرز علاج کر رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی لاہور دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیرِ اعلٰی پنجاب کو پیش

لاہور میں وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے لاہور دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیرِ اعلٰی پنجاب عثمان بزدار کو جمع کرا دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دھماکہ پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا ہے۔ جس میں ڈیڑھ کلو باروودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔جس جگہ دھماکہ ہوا ہے اُس جگہ ڈیرھ فٹ گہرا گڑھا پڑا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں ایک عمارت کو شدید نقصان اور آٹھ موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دھماکہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر چالیس منٹ پر ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، انتظامیہ اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ وزیراعلٰی پنجاب کو پیش کی جانے والی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس، فرانزک ٹیمیں اور تحقیقاتی ادارے نے موقع سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔بعض مشکوک افراد کوحراست میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کی مذمت

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ انار کلی جیسے پرہجوم علاقے میں دھماکہ نہایت افسوس ناک اور تشویشناک ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی لاہور دھماکے کی مذمت کی ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے اقدامات کرے۔

XS
SM
MD
LG