رسائی کے لنکس

پاکستان میں محرم کا آغاز ہوگیا، مجالس اور سوز خوانی شروع


محرم کے مہینے میں اور خاص کر پہلے عشرے کے دوران تقریباً ہر دن ہی ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں، جن میں عزاداران نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے ہیں جبکہ ذوالجناح، تعزیئے، شبیہ اور علم بھی جلوس کا اہم حصہ ہوتے ہیں

پاکستان میں محرم الحرام1437ء کا چاند نظر آگیا ہے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق، یوم عاشور ہفتہ 24 اکتوبر کو ہوگا۔ چاند نظر آنے کے ساتھ ہی ملک بھرکی تمام امام بارگاہوں میں استقبال محرم کی مجالس کا آغاز ہوگیا ہے اور سوز و نوحہ خوانی بھی شروع ہوگئی۔

ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی علماء و ذاکرین نے مجالس پڑھنا شروع کردی ہیں۔ محرم کی دس تاریخ کو واقعہ کربلا رونما ہوا تھا جسے حق و باطل کا معرکہ کہا جاتا ہے۔ واقعہ کربلا میں نواسہ پیغمبر اسلام حضرت امام حسین اپنے 72 رفقاء اور اہل خانہ کے ساتھ دفاع اسلام کے لئے یزیدیت کے خلاف برسر پیکر ہوئے اور بیعت سے انکار پر شہید کردیئے گئے۔ اس واقعہ کی مناسبت سے 10محرم الحرام کو ’روز عاشور‘ منایا جاتا ہے۔

محرم کے مہینے میں اور خاص کر پہلے عشرے کے دوران تقریباً ہر دن ہی ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں جن میں عزاداران نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے ہیں جبکہ ذوالجناح، تعزیئے، شبیہ اور علم بھی جلوس کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔

ایک عزادار احمرعلی رضوی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ’کراچی میں علم و دیگر تبرکات کی تیاری کے حوالے سے دیگر علاقوں کی طرح انچولی بھی سرفہرست ہے۔ ایک علم اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک کہ اس پر پنجہ، پھریرا ۔۔یا۔۔ پٹکا نہ لگا ہو۔ علم حضرت عباس سے منسوب اور امام حسین سے محبت اور عقیدت کی نشانی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ضلع وسطی میں علم تیار کرنے والوں کی سب سے زیادہ دکانیں انچولی میں ہی ہیں اور میں یہاں علم بنوانے ہی آیا ہوں۔‘

ایک سوال کے جواب میں احمر رضوی نے بتایا کہ ’میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ میرے گھر کہیں سے علم آیا ہے۔ اس علم کا ڈیزائن عام علم سے بالکل مختلف تھا اور اس پر لکھی عبارت بھی قدرے مختلف تھی۔ پھر میں نے اپنے بیٹے خضر کے لئے منت بھی مانی تھی کہ اگر وہ پوری ہوئی تو میں علم اٹھاوٴں گا۔ ‘

وی او اے کے استفسار پر انہوں نے بتایا ’تمام علم منتی نہیں ہوتے بلکہ عقیدت اور احترام میں بھی علم تیار کرائے اور اٹھائے جاتے ہیں۔ یہ علم ماتمی جلوسوں میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ بڑے بڑے بانسوں پر لمبے اور تکون طرز کے پھریرے اور پٹکے لگے ہوتے ہیں۔ ان پٹکوں پر مختلف اہم شخصیات کے نام ستاروں اور موتیوں سے سجے ہوتے ہیں۔‘

’میرے یہاں ہر سال سات محرم کی مجلس ہوتی ہے۔ اس مجلس کے لئے میں نے عزا خانہ سجا لیا ہے ۔ میں ہی کیا تمام عزاداران محرم کی آمد کے ساتھ ہی عزا خانوں کو سجانا شروع کردیتے ہیں۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ، ’علم‘ ، ’پنجہ‘، ’علی اصغر کا جھولا‘، ’ناد علی‘ اور دیگر تبرکات عزا خانے میں پانی سے باقاعدہ پاک کرکے رکھے جاتے ہیں۔ تقریباً ہر گھر میں عزاخانہ ہوتا ہے جہاں عبادت کی جاتی ہے۔‘

علم اور تابوت کے لئے چادریں تیار کرنے والے ایک کاریگر ظفر نے بتایا کہ، ’چادریں مخمل یا ویلویٹ کے کپڑے کی بنی ہوتی ہے اور اس پر امام حسین وغیرہ کے نام درج ہوتے ہیں۔ انہیں باقاعدہ ’اڈے پر چڑھا کر کار چوپی کا کام کیا جاتا ہے۔ دبکے، ریشم کے تاروں، موتیوں اور دیگر قیمتی دھاگوں سے ان پر کڑھائی کی جاتی ہے۔ جس طرح ایک علم اس کی لمبائی چوڑائی کے حساب سے پانچ سے دس ہزار تک ہوسکتی ہے اسی طرح ایک چادر پر بھی پیمائش کے حساب سے خرچہ آتا ہے اور اسی حساب سے اس کا ہدیہ وصول کیا جاتا ہے۔‘

انچولی میں ہی پنجے، امام ضامن اور ناد علی و ویگر تبرکات فروخت کرنے والے ایک دکان دار ناصر حسین نے بتایا ’پنجہ‘ گلٹ، اسٹیل اور پیتل نامی دھات کے بنائے جاتے ہیں۔ بعض پر سونے اور بعض پر چاندی کا پانی بھی چڑھایا جاتا ہے۔ اس لئے ان کی قیمت پانچ سو روپے سے لیکر کئی ہزار روپے تک ہوتی ہے۔ پنجہ علم کے اوپری حصہ پر لگایاجاتا ہے ۔ پنجے سے مراد ’پنجتن‘ ہے یعنی پانچ اہم ترین اسلامی شخصیات۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ، حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت امام حسین اور حضرت امام حسن۔‘

XS
SM
MD
LG