رسائی کے لنکس

آسٹریلوی لڑکے کی مشرق وسطیٰ میں ہلاکت کی تصدیق کر رہے ہیں: جولی بشپ


وزیر خارجہ جولی بشپ
وزیر خارجہ جولی بشپ

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے جمعرات کو خبر دی تھی کہ بلارڈی نے شام جانے سے پہلے اپنے گھر دیسی ساخت کے بم چھوڑے تھے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے جمعرات کو کہا کہ ان کی حکومت عراق میں داعش کی طرف سے ایک آسٹریلوی لڑکے کی ہلاکت کے بارے میں کیے گئے دعوے کی تصدیق کر رہی ہے۔

شدت پسند گروپ داعش نے کہا تھا کہ اس لڑکے نے داعش کی طرف سے کیے گئے ایک خود کش حملے میں خود کو اڑا دیا۔

داعش نے بدھ کو ابو عبداللہ ال آسٹریلی کی مبینہ طور پرعراقی شہر رمادی میں خود کش حملہ کرنے سے پہلے لی جانے والی ایک تصویر جاری کی ہے۔ آسٹریلوی میڈیا نے حال ہی میں خبریں شائع کی ہیں کہ ابو عبداللہ ال آسٹریلی 18 سالہ جیک بلارڈی کا فرضی نام ہے۔

پرتھ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جولی بشپ نے کہا کہ ’’آسٹریلیا کی حکومت آزادانہ طور پر میلبورن سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ جیک بلارڈی کی مشرقِ وسطیٰ میں خود کش دھماکے میں ہلاکت کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

عراقی افسران کا کہنا ہے کہ انبار صوبے کے دارالحکومت میں 13 گاڑیوں سے فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا۔ مرنے والوں کے بارے میں کوئی تفصیل پیش نہیں کی گئی۔

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے جمعرات کو خبر دی تھی کہ بلارڈی نے شام جانے سے پہلے اپنے گھر دیسی ساخت کے بم چھوڑے تھے۔ مگر جولی بشپ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

جولی بشپ کے مطابق آسٹریلیا کی فوج کا خیال ہے کہ 90 کے قریب آسٹریلوی شہری داعش میں شامل ہو کر لڑائی کر رہے ہیں جبکہ خیال ہے کہ 20 آسٹریلوی ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے سڈنی ائیرپورٹ سے دو نوعمر بھائیوں کو گرفتار کیا گیا تھا جو داعش میں شامل ہونے کے لیے آسٹریلیا سے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

آسٹریلیا کو مقامی اور مشرقِ وسطیٰ میں جنگ سے واپس آنے والے مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ ہے۔ یاد رہے کہ دسمبر2014 میں سڈنی شہر میں ایسے ہی ایک حملے میں ایک شخص کو جو داعش سے وفاداری کا دعویٰ کرتا تھا دو یرغمالیوں سمیت پولیس محاصرے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG