رسائی کے لنکس

آذربائیجان: خاتون صحافی کو ساڑھے سات سال قید کی سزا


خدیجہ اسماعیلووا
خدیجہ اسماعیلووا

خدیجہ کے حامیوں کا موقف ہے کہ انہیں اعلیٰ حکام کی بدعنوانی کا پردہ چاک کرنے کی پاداش میں حکومت نے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا ہے

آذربائیجان کی ایک عدالت نے حکومتی اشرافیہ کی بدعنوانی کے کئی اسکینڈل منظرِ عام پر لانے والی خاتون صحافی خدیجہ اسماعیلووا کو ساڑھے سات سال قید کی سزا سنادی ہے۔

خدیجہ آذربائیجان میں 'وائس آف امریکہ' کے برادر ادارے 'ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی' کی نمائندہ ہیں جنہیں حکومت نے گزشتہ سال دسمبر میں حراست میں لیا تھا جس کےبعد ان پر غبن اور ٹیکس چوری کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

خدیجہ کے حامیوں کا موقف ہے کہ انہیں اعلیٰ حکام کی بدعنوانی کا پردہ چاک کرنے کی پاداش میں حکومت نے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا ہے اور ان کی گرفتاری ملک میں آزاد صحافت کی چند گنی چنی آوازوں میں سے ایک کو خاموش کرنے کی کوشش تھی۔

گزشتہ روز اپنے مقدمے کی آخری سماعت کے دوران خدیجہ نے آذربائیجان کی حکومت کو "انتقامی جذبے کا شکار" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ "ایک دھوکہ اور ان کی زبان بند کرانے کا ایک حربہ" ہے۔

اپنے بیان میں خدیجہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی رپورٹنگ سے ثابت ہوا ہے کہ آذربائیجان کے صدر الہام علییف حکومتی بجٹ میں گھپلوں کے مرتکب ہوئےہیں جن کا براہِ راست فائدہ ان کے خاندان نے اٹھایا۔

حکومت پر تنقید کرنے پر عدالت نے پیر کو ہونے والی اختتامی سماعت میں خدیجہ کو اپنا بیان مکمل کرنے سے روک دیا تھا۔

بدعنوانی کے خلاف اپنی تحقیقاتی رپورٹنگ پر کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کرنے والی خدیجہ نے عدالت کے روبرو اپنے بیان میں خود پر عائدٹیکس چوری، غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں، اختیارات کے بے جا استعمال اور غبن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔

خدیجہ کے عدالت کے روبرو دیے جانے والےبیان کی ایک نقل ان کے ادارے 'آر ایف ای/آر ایل' نے حاصل کی ہے جس میں خاتون صحافی نے حکومت کو شرم دلاتے ہوئے کہا تھا کہ تمام تر حربوں کے باوجود وہ ان کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ بنانے میں ناکام رہی ہے۔

اپنے بیان کے اختتامی حصے میں خدیجہ نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرنا تھا اور "سوئے ہوئے ضمیر کے ساتھ مقدمے کی سماعت مکمل کرنے" پر عدالت کے جج کے لیےنیک خواہشات کا اظہار کرنا تھا لیکن عدالت نے انہیں بیان مکمل کرنے نہیں دیا۔

خدیجہ کی وکیل فریض نمازلی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ پیر کو اپنے بیان میں خدیجہ نے عزم ظاہر کیا تھا کہ طویل قید بھی ان کی آواز خاموش نہیں کراسکے گی۔

خاتون صحافی کی وکیل نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گی۔

خدیجہ کو حکام نے دسمبر 2014ء میں اپنی ایک ساتھی کو خود کشی پر اکسانے کے الزام میں حراست میں لیا تھا لیکن بعد ازاں ان کی ساتھی نے اپنے الزامات واپس لے لیے تھے۔

امریکی حکومت کے بیرونِ ملک نشریات کے نگران ادارے 'براڈ کاسٹنگ بورڈ آف گورنرز' نے خدیجہ کی گرفتاری کے خلاف آذربائیجان کی حکومت سے کئی بار احتجاج کیا تھا جب کہ انہیں سزا سنائے جانے کےبعد بھی بورڈ نے اس عمل کی مذمت کی ہے۔

'بی بی جی'کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں خدیجہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی سزا کو آذربائیجان کی حکومت کی جانب سے آزادیٔ صحافت پر حملہ اور انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG