رسائی کے لنکس

باجوڑ: جھڑپوں میں فوجی اہلکاروں سمیت 36 ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایف سی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بٹوار نامی علاقے میں جاری جھڑپوں میں اس کے تین اہلکار اور مقامی امن لشکر کے دو رضاکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں سرحد پار سے حملہ آور ہونے والے شدت پسندوں کے خلاف گزشتہ تین روز سے جاری فوجی کارروائی میں اب تک 31 جنگجوؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

افغان سرحد سے ملحقہ اس خطے میں آپریشن کی سرپرستی کرنے والی نیم فوجی ’فرنٹیئر کور‘ (ایف سی) کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بٹوار نامی علاقے میں جاری جھڑپوں میں اس کے تین اہلکار اور مقامی امن لشکر کے دو رضاکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔

’’بیشتر علاقے سے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا گیا ہے، تاہم باقی ماندہ چند شدت پسندوں کو بے دخل کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔‘‘

میڈیا کی اس دور افتادہ علاقے تک رسائی نا ہونے کے باعث ہلاکتوں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق ناممکن ہے۔

باجوڑ میں یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب اتحادی افواج نے مشرقی افغانستان میں گزشتہ ہفتے کی گئی فضائی کارروائی میں باجوڑ میں سرگرم طالبان جنگجوؤں کے کمانڈر مولوی داد اللہ کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں 2009ء میں کیے گئے فوجی آپریشن کے بعد طالبان جنگجو باجوڑ اور دیگر قبائلی علاقوں میں منتقل ہو گئے تھے، جہاں انسدادِ دہشت گردی کی فوجی کوششوں کی وجہ سے اُنھیں افغانستان کی طرف راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان صوبوں کٓنڑ اور نورستان میں محفوظ پناہ گاہیں قائم کرنے اور دوبارہ منظم ہونے کے بعد ان شدت پسندوں نے حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی سرحد عبور کرکے پاکستانی فوج پر مہلک حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

اس نوعیت کے حملوں میں 100 سے زائد فوجی ہلاکتوں پر پاکستان کابل حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے نیٹو کے تعاون سے طالبان جنگجوؤں کے خلاف موثر کارروائی کے مطالبات بھی کرتا آیا ہے۔
XS
SM
MD
LG