رسائی کے لنکس

بلوچستان: تشدد کے واقعات میں 18 افراد ہلاک


جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی نے انتخابات کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تشد د کے واقعات میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے ہیں۔

ہفتے کی شام پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں ایک انتخابی امیدوار کے قافلے پر حملے کےنتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔

پولیس حکام کےمطابق 'پی بی 28' سے آزاد امیدوار سید خادم حسین شاہ کے حامی ایک بس میں سوار ضلع نصیر آباد کے علاقے چھتر سے گزر رہے تھے جب بس سڑک کے کنارے نصب بم کا نشانہ بن گئی۔

پولیس کےمطابق بم دھماکے کےبعد بس پر ایک راکٹ بھی فائر کیا گیا جب کہ مسلح افراد نے بس میں سوار افراد کو فائرنگ کا نشانہ بھی بنایا۔

ہلاک شدگان اور زخمیوں کو ڈیرہ مراد جمالی کے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل ہفتہ کو انتخابات کا موقع پر سرحدی شہر چمن کے ایک گاؤں کلی فیضو میں عوامی نیشنل پارٹی اور ایک آزاد امیدوار کے کارکنوں کے درمیان مسلح تصادم میں چار افراد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے۔

واقعے سے پولنگ کا عمل کچھ دیر کے لیے معطل رہنے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا۔

صوبائی دارالحکومت کے علاقے کچلاغ میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی کیمپ پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس سے اس جماعت کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار عبدالستار کاکڑ سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے۔

ضلع قلات کی تحصیل سوراب میں ایک پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے دو افراد کو ہلاک کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ جب کہ مستونگ میں ایک پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا۔

الیکشن کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں راکٹ داغے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں لیکن ان میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

بلوچستان میں حالیہ برسوں میں امن و امان کی صورتحال مسلسل خراب ہوتی آئی ہے اور عام انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مہم کے دوران بھی یہاں تشدد کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں 18 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوئے ان میں ایک انتخابی امیدوار بھی شامل ہے۔

اسی دوران جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی نے انتخابات کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بگٹی مہاجرین کو ان کے ضلع میں آباد نہیں کیا گیا۔

ملک کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے اور آبادی کے لحاظ سے سب سےچھوٹے صوبے بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 14 اور صوبائی اسملی کی 51 نشستوں پر براہ راست انتخابات ہو رہے ہیں۔ صوبے کی بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں نے 2008ء کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم اس بار تمام قوم پرست جماعتیں اس میں حصہ لے رہی ہیں۔

ادھر صوبے میں کالعدم عسکری تنظیموں کی جانب سے بلوچ اضلاع کے لوگوں کو بلواسطہ ذرائع سے ہدایت کی تھی کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لیں اور ان تنظیموں کی طرف سے پولنگ اسٹیشن کو انتخابات کے دوران نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلوچ اکثریتی اضلاع میں ووٹ کی شرح دیگر علاقوں اور صوبوں کو نسبت کم رہے گی۔
XS
SM
MD
LG