رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: مظاہروں میں 44 افراد ہلاک


جماعت اسلامی نے اپنے حامیوں کو جمعہ کی نماز کے موقع پر مسجدوں میں جمع ہونے کے لیے کہا تھا تاکہ تشدد کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لیے خصوصی دعائیں کی جا سکیں۔

بنگلہ دیش میں خصوصی ٹربیونل کی طرف سے جماعت اسلامی کے ایک رہنماء کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائے جانے کے بعد ملک میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جن میں اب تک 44 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعہ کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دارالحکومت ڈھاکہ میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے ہزاروں اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

جماعت اسلامی نے اپنے حامیوں کو جمعہ کی نماز کے موقع پر مسجدوں میں جمع ہونے کے لیے کہا تھا تاکہ تشدد کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لیے خصوصی دعائیں کی جا سکیں۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے بعض علاقوں میں سڑکیں بھی بلاک کر دیں۔

بنگلہ دیش میں حکام نے الزام لگایا ہے کہ جماعت اسلامی اور اس کے اتحادی ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن اُنھیں ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا۔

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے ایک ٹربیونل نے جمعرات کو جماعت اسلامی کے ایک سینیئر رہنما دلاور حسین سیدی کو سزائے موت سنائی تھی۔

دلاور حسین کو 1971 کی جنگ آزادی کے دوران قتل عام اور اجتماعی جنسی زیادتی سمیت دیگر مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم سے متعلق خصوصی ٹربیونل کی طرف سے اب تک جماعت اسلامی کے تین رہنماؤں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس ٹربیونل کے ذریعے حکومت اپنے مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG