رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیموں کے خلاف صوبوں کو کارروائی کی ہدایت


وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے چاروں صوبوں کو ایک خط کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ہاں موجود کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کے اُن سے وابستہ مطلوب افراد کو سڑکوں پر مظاہروں کی اجازت نہ دی جائے۔

جمعہ کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں شدت پسندتنظیموں سے تعلق رکھنے والے 1700 سے زائد ایسے افراد ہیں جو حکومت کو مطلوب ہیں اور ان میں سے سات سو سے زائد کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔

رحمن ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت اب تک مجموعی طو ر پر 29 مذہبی تنظیموں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے ۔

ایک ہفتہ قبل لاہور میں اقلیتی احمدی برادری کے دو عبادت گاہوں پر مشتبہ شدت پسندوں نے حملے کر کے 90 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں کالعدم لشکر جھنگوی اور جیش محمد کے کارکنوں نے حصہ لیا تھا ۔ حملہ آوروں کا تعلق پنجا ب کے علاقوں سے بتایا گیا ہے اور حکام کے بقول احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملہ کر کے پنجاب میں سرگرم عمل ”پنجابی طالبان“ نے سامنے آنا شروع کردیا ہے۔

وزیر داخلہ رحمن ملک نے دو روز قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ پنجاب میں پنجابی طالبان زور پکڑ رہے ہیں اوریہ ایک تشویش ناک صورت حال ہے ۔ لیکن پنجابی طالبان کی اصطلاح استعمال کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ کو پنجاب کی حکومت خصوصاََ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد رحمن ملک نے اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنھوں نے پنجابی طالبان کی اصطلاح استعما ل نہیں کی تھی۔

XS
SM
MD
LG