وائٹ ہاؤس نے ڈونالڈ ٹرمپ کے حکمتِ عملی کے سابق سربراہ پر سخت تنقید کی ہے، جن کے بارے بتایا گیا ہے کہ اُنھوں نے یہ کہا ہے کہ 2016ء کے انتخاب کے دوران صدر کے بڑے بیٹے اور دیگر افراد نے روسیوں سے ملاقات کی تھی، جو بات، بقول اُن کے، ’’غداری‘‘ اور ’’غیر محب وطن‘‘ ہونے کے زمرے میں آتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری، سارا ہکابی نے بدھ کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسٹیفن بینن کی نئی کتاب میں درج بیان پڑھنے کے بعد اپنی ’’سخت برہمی اور مایوسی‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
صدر، پریس سکریٹری اور خاتون اول کی رابطے کی ڈائریکٹر سبھی نے شام کو بینن کے خلاف بیانات جاری کیے۔ بینن باثر قوم پرست شخص ہیں جو 2016ء کے انتخاب سے تین ماہ قبل ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انتظامی سربراہ رہ چکے ہیں، جس کے بعد اُنھوں نے وائٹ ہاؤس میں ایک اعلیٰ عہدے پر کام کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’اسٹیو بینن کا مجھ سے یا میری صدارت سے کوئی واسطہ نہیں۔ جب اُنھیں نکالا گیا، اُن کا نہ صرف عہدہ باقی نہیں رہا بلکہ اُن کے دماغ نے بھی جواب دے دیا ہے‘‘۔
اپنے بیان میں، صدر نے اعلان کیا کہ بینن ’’صرف اپنے ہی لیے جی رہا ہے۔ جب تک وہ وائٹ ہاؤس میں تھے وہ ذرائع ابلاغ کو غلط اطلاعات افشاع کرتے رہے، تاکہ اپنے آپ کو اصل حیثیت سے زیادہ اونچا ثابت کر سکیں‘‘، اُس وقت جب اُن کی میڈیا کے خلاف اعلانیہ لڑائی چل رہی تھی۔
مصنف، مائیکل ولف نے اپنی کتاب میں بینن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ جونئیر؛ ٹرمپ کے داماد جریڈ کوشنر (جو وائٹ ہاؤس کے اہم مشیر ہیں)؛ اور انتخابی مہم کے سابق منیجر، پال مانافورٹ نے روسیوں سے ملاقات کرکے ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کے بارے میں ناقابل تردید اطلاعات فراہم کرنے کا یقین دلایا تھا۔
یہ ملاقات جون 2016ء میں نیو یارک کے ٹرمپ ٹاور میں ہوئی جو انتخابی مہم کا صدر دفتر تھا، جس سے قبل صدر کے بیٹے نے کہا تھا کہ اُنھیں ’’بہت خوشی ہوگی‘‘ اگر کلنٹن کے خلاف کوئی مواد ملے، جس سے کلنٹن کو نقصان پہنچتا ہو۔
بعدازاں، ٹرمپ جونئیر نے کہا کہ ملاقات میں روسی قانون داں کے پاس ناقابل تردید الزام نہیں تھا۔
امریکہ میں قانون کے نفاذ کے چوٹی کے ادارے، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے حوالے سے بینن نے کہا ہے کہ ’’اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ غداری یا حب الوطنی کے خلاف نہیں ہے یا غلط بات نہیں ہے؛ جب کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسا ہی ہے، تو آپ کو فوری طور پر ایف بی آئی کو بلانا چاہئیے تھا‘‘۔
اخباری نمائندے کے سوال کے جواب میں سینڈرز نے کہا کہ یہ بے وقوفی پر مبنی الزام ہے کہ صدر کے بیٹے نے ملک سے غداری کی۔
کتاب کا عنوان ’فائر اینڈ فیوری‘ ہے؛ جس میں بینن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جب امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت پر تفتیش کے نتیجے میں اُن پر دباؤ پڑا تو، ٹرمپ جونئیر مبینہ طور پر ’’عقل سے عاری‘‘ باتیں کرنے لگے۔