رسائی کے لنکس

میانمار میں بی بی سی کے مقامی رپورٹر کو سزا


میانمار احتجاج (فائل فوٹو)
میانمار احتجاج (فائل فوٹو)

مینڈالے شہر کی ایک مقامی عدالت نے میو لِن کو ایک پولیس آفیسر پر اس وقت حملہ کرنے کے جرم کا مرتکب قرار دیا جب وہ سرکاری ڈیوٹی پر تھا۔

میانمار کی ایک عدالت نے برطانوی نشریاتی ادارے "بی بی سی" کے ایک مقامی رپورٹر کو ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے کے جرم میں تین ماہ قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔

یہ واقعہ گزشتہ سال اس وقت پیش آیا جب وہ مینڈالے کے قصبے میں ایک احتجاجی مظاہرے کی کوریج کررہے تھے۔ 40 سالہ نے میو لِن بی بی سی کی برمی سروس کے لیے بطور رپورٹر کام کرتے ہیں۔

مینڈالے کی ایک مقامی عدالت نے لِن کو ایک پولیس آفیسر پر اس وقت حملہ کرنے کے جرم کا مرتکب قرار دیا جب وہ سرکاری ڈیوٹی پر تھا۔ ان پر یہ الزام ایک وڈیو فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات کے بعد عائد کیا گیا تھا جس کے مطابق لِن اور پولیس اہلکار کے درمیان ایک مختصر جھگڑا مارچ 2015 میں اس وقت ہوا جب پولیس نے تعلیمی اصلاحات کے لیے کیے جانے والے ایک مارچ کو روکا۔

آ ن لائن پوسٹ کی جانے والی اس وڈیو کے مطابق یہ جھگڑا اس وقت ہوا جب لِن نے ایک پولیس آفیسر جو چلتی ہوئی گاڑیوں کے قافلے کے درمیان کھڑا تھا نے ایک موٹر سائیکل سوار کو نیچے گرا دیا۔

پیر کو سنائے جانے والے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لِن نے کہا کہ "سیکشن 332 کے تحت مجھ پر الزام عائد کرنا مناسب نہیں ہے اور اس حقیقت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ ( پولیس آفیسر نے احتجاج کرنے والے کی) موٹر سائیکل کو گرایا اور ہر کسی نے یہ واقعہ دیکھا"۔

انھوں نے مزید کہا کہ "میرا اس پولیس آفیسر کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا میں صرف ایک شہر ی کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا جس کے ساتھ میری موجودگی میں غیر مناسب سلوک کیا جارہا تھا"۔

تاہم پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ موٹر سائیکل پر سوار مظاہرین کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے جس کی وجہ سے "کئی ڈرائیور گر گئے"۔

لِن کے وکیل تھین تھان نے وائس آف امریکہ کی برمی سروس سے گفتگو میں کہا کہ یہ سزا کافی سخت ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میانمار جسے برما بھی کہا جاتا ہے کی نئی سول حکومت نے عدالتی طریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ پولیس اور عدلیہ وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہیں جو فوج کے براہ راست کنٹرول میں ہے۔

بی بی سی کے ینگون میں موجود نامہ نگار جونا فشر نے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ بی بی سی اس معاملے کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG