رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کی رپورٹ رکوانے کے معاملے سے وزیر اعظم کی لاعلمی،صدارتی ترجمان باخبر


وزیراعظم قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں (فائل فوٹو)
وزیراعظم قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں (فائل فوٹو)

بے نظیر بھٹو کے قتل کی چھان بین سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اجراء کو موخر کروانے کے صدر آصف علی زرداری کے فیصلے پر سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ق) کے قائدین حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیاد ت پر کڑی تنقید کر رہے ہیں جبکہ بعض غیر جانب دارمبصرین نے بھی اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ق) کے پارلیمانی لیڈر فیصل صالح حیات نے اس حوالے سے ایک نکتہء اعتراض پر تقریر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پارلیمان کے توسط سے پوری قوم کو اُن وجوہات سے آگاہ کریں جن کی بناء پر ملک کے صدر نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اجراء کو موخر کروانے کے لیے خود سیکرٹری جنرل بان گی مون کو ٹیلی فون کیا۔ ان کا موقف تھا کہ صدرِ پاکستان کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے پہلے وزیر اعظم سے مشورہ کرنے کا پابند ہوتا ہے ۔

لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ ایوان میں موجود وزیر اعظم گیلانی نے اپوزیشن کے اس مطالبے کا جواب دینے کے لیے اجلاس کے سامنے جو تقریر کی اس سے یہ بات بالکل عیاں تھی کو وہ رپورٹ موخر کروانے کے صدارتی فیصلے سے بے خبر تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کا ایک خصوصی کمیشن ”محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت“ کی چھان بین کرے جس کے بعد حکومت نے یہ کمیشن تشکیل دینے کے لیے باضابطہ درخواست کی تھی۔ ” جہاں تک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اجراء کو حکومت کی طرف سے رکوانے کا تعلق ہے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہماری قائد ہیں۔ انھوں نے جمہوریت اور پاکستان کے عوام کے لیے قربانی دی تو یہ (اقوام متحدہ کی رپورٹ )ہم خود ہی کیسے رکوا سکتے ہیں“۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر داخلہ رحمن ملک ہی اس تمام معاملے کی تفصیلات جانتے ہیں اور وہ ہی ایوان کو تمام حقائق سے آگاہ کریں گے ۔ ” اگر میں جواب دیتا ہوں یا کو ئی اور دیتا ہے تو اس کی تفصیلات ہم نہیں جانتے اس لیے ہمیں ایسے معاملے پر بحث نہیں کرنی چاہیے جس کے بارے میں آپ کو متعلقہ اتھارٹی آگا ہ نہ کرے۔ “

27دسمبر 2007 کو بھٹو کے جلسے کے بعد ہونے والے دھماکے کا ایک منظر
27دسمبر 2007 کو بھٹو کے جلسے کے بعد ہونے والے دھماکے کا ایک منظر

مبصرین وزیر اعظم کی لاعملی پراس لیے بھی تعجب کا اظہار کررہے ہیں کیوں کہ دوسری طرف صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر میڈیا سے گفتگو میں تفصیل کے ساتھ اُن وجوہات کا ذکر کررہے ہیں جن کی بنیاد پر صدر زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو رپورٹ مئوخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس اہم رپورٹ کو مزیدجامع بنانے کے لیے عالمی ادارے سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اُن تین ممالک کی رائے بھی اس میں شامل کرے جن کے سربراہاں مملکت نے بے نظیر بھٹو کی 18 اکتوبر 2007ء کو پاکستان آمد کے بعد باضابطہ طور پراُنھیں خبردار کیا تھا کہ اُن کی زندگی کو خطر ہ ہے اور اُن پر قاتلانہ حملہ کیا جاسکتاہے۔

قاتلانہ حملے سے قبل بینظیر بھٹو کی آخری جلسے کی ایک تصویر
قاتلانہ حملے سے قبل بینظیر بھٹو کی آخری جلسے کی ایک تصویر

فرحت اللہ بابر نے اُن ممالک کے نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینو ں پاکستان کے انتہائی قریبی دوست ہیں اور ان میں سے ایک ملک بے نظیر بھٹو قتل کی چھان بین کرنے والے اقوام متحدہ کے کمیشن کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر چکا ہے ۔

صدارتی ترجمان نے کہا کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ اس رپورٹ میں وہ ”چونکا دینے“ والی معلومات بھی شامل ہوں کہ اُن سربراہاں مملکت نے کس بنیاد پر بے نظیر بھٹوکوسنگین خطرات سے آگاہ کیا تھا ۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایک روز قبل اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے واضح الفاظ میں میڈیا کو بتایا تھا کہ رپورٹ کی تفصیلات سے حکومت پاکستان کو ابھی تک آگاہ نہیں کیا گیا ہے اور صرف خصوصی تحقیقاتی کمیشن کے ارکان ہی اس واقف ہیں۔

XS
SM
MD
LG