رسائی کے لنکس

بائیڈن کی جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں سے ملاقات، شمالی کوریا ، چین کے چیلنجز سر فہرست


امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو جی سیون اجلاس کے موقع پر جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی ہے جس میں شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری میزائل خطرات اور چین کی جانب سے بڑھتی ہوئی جارحیت سر فہرست موضوعات تھے۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ پیٹسی ودا کوسوارا کے مطابق جاپانی شہر ہیروشیما میں ہونے والی امریکی صدر کی جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور جنوبی کوریا کےصدر یوئن سک ییول کے ساتھ ملاقات کو امریکہ کے ایشیا میں دو قریبی اتحادیوں کے ساتھ گرم جوشی کے تعلقات کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شمالی کوریا اور چین کی بڑھتی جارحیت نے تینوں ممالک کو مزید یکجا کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ رہنماؤں نے اپنے سہ فریقی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے طریقے پر تبادلۂ خیال کیا۔

اس تعاون میں شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل خطرات کے پیش نظر نئی ہم آہنگی، اقتصادی سلامتی اور انڈو پیسیفک خطے سے متعلق حکمتِ عملی شامل ہے۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے تینوں ممالک کے لیے ایک بڑی توجہ عسکری طور پر ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے علاوہ اپنی تیاری کو بہتر بنانا ہے۔

ان کے بقول ایسے طریقوں کی تلاش بھی توجہ کا مرکز ہے جس سے ایک دوسرے اور خطے کے لیے اپنی انفرادی اور اجتماعی قومی سلامتی کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے بہتر طریقے سے تیار کای جا سکے۔

چین کا چیلنج

وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو کہا تھا کہ تینوں ممالک کے رہنما بیجنگ کی طرف سے لاحق علاقائی خطرے کے بارے میں اپنے خیالات میں بڑی حد تک ہم آہنگ ہیں۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق جاپان نے ایک نئی قومی سلامتی کی حکمت عملی پیش کی ہے جو انہیں علاقائی سلامتی کے حوالے سے انڈو پیسفک میں واقعتاً ایک مضبوط آواز اور موجودگی فراہم کرتی ہے۔

کربی کا مزید کہنا تھا کہ صدر یون نے ایک نئی ہند-بحرالکاہل حکمت عملی بنانے میں مدد کی جسے جمہوریہ کوریا نے امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی کے ساتھ اچھی طرح جوڑ کر پیش کیا ہے۔

یون نے ٹوکیو اور واشنگٹن کے ساتھ قریبی تعلقات کی کوشش کی ہے جو ا ن کےے پیشرو سابق صدر مون جے کی پالیسی سے مختلف ہے کیوں کہ سابق جنوبی کوریائی صدر نےشمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے کام کیا تھا۔

جنوبی کوریا جی سیون گروپ کا رکن نہیں ہے اور اسے جاپان کے وزیر اعظم کیشیدا نے بطور مبصر ہیروشیما میں ہونے والے اجلاس میں مدعو کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے علاوہ آسٹریلیا، برازیل، کوموروس، کوک جزائر، انڈونیشیا، بھارت اور ویت نام کے رہنما بھی اپنے ممالک کی جی سیون اجلاس میں نمائندگی کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG