رسائی کے لنکس

غزہ: جنگ بندی کے لیے قطر میں مذاکرات؛ بائیڈن کو اسرائیلی 'طرزِ جنگ' پر تشویش


  • اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے سربراہ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کا وفد قطر جائے گا۔
  • حماس کے ساتھ ثالثی مذاکرات کا مقصد غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی ہے۔
  • اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ جنگ بندی مذاکرات میں کم از کم دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار چھ ہفتے کی جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کے لیے رواں ہفتے دوبارہ کوشش کرنے کے لیے قطر روانہ ہو رہے ہیں۔

مذاکرات کا تازہ ترین راؤنڈ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں زمینی کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیل کے 'طرزِ جنگ' پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے سربراہ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کا وفد قطر جائے گا۔

حماس کے ساتھ ثالثی مذاکرات کا مقصد غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی اور فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے 40 مغویوں کی رہائی ہے۔

اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ جنگ بندی مذاکرات میں کم از کم دو ہفتے لگ سکتے ہیں جب کہ حماس کے غیر ملکی مندوبین کو بات چیت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی جانے والی حالیہ تمام کوششیں بے سود رہی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ رفح میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں اور حملے کی منصوبہ بندی بھی کر لی ہے۔

مصر کی سرحد کے ساتھ غزہ کے علاقے رفح میں اس وقت دس لاکھ سے زائد فلسطینی جنگ کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور امریکہ کئی بار تشویش کا اظہار کر چکا ہے کہ رفح میں کارروائی بڑے انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نیتن یاہو کے رفح میں زمینی حملے کے منصوبے کو 'غلطی' قرار دیا ہے۔

پیر کو صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ایک ماہ سے زائد عرصے کے دوران ان کی نیتن یاہو سے یہ پہلی گفتگو تھی۔

صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے کہا کہ، "ہم حماس کو شکست دینے کے مقصد میں شریک ہیں۔ ہمیں صرف یہ یقین ہے کہ ایسا کرنے کے لیے آپ کو ایک مربوط اور پائیدار حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔"

اسرائیل نے حال ہی میں رفح میں مقیم پناہ گزینوں کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے اور پھر بھرپور حملوں کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ رفح میں مقیم لگ بھگ 14 لاکھ پناہ گزینوں کو کہا لے جایا جائے گا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے بتایا کہ صدر ہائیڈن کی درخواست پر نیتن یاہو نے آنے والے دنوں میں (ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اوائل میں) اسرائیلی حکام کی ایک ٹیم واشنگٹن بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاکہ رفح پر کسی بھی حملے کے لیے اسرائیل کے منصوبے اور وہاں پناہ لینے والے فلسطینیوں کے تحفظات پر بات چیت کی جا سکے۔

سلیوان نے کہا کہ امریکہ کو "پوری توقع ہے" کہ اسرائیل واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت تک رفح پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔

بائیڈن اور نیتن یاہو کی فون پر گفتگو کے بعد اسرائیلی رہنما کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، "ہم نے جنگ کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں بات کی، جس میں جنگ کے تمام اہداف کے حصول کے لیے اسرائیل کے عزم، حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔"

بیان کے مطابق گفتگو میں یہ وعدہ بھی شامل تھا کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا جب کہ علاقے میں ضروری امداد فراہم کی جائے گی جو ان مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد کر سکے۔

نیتن یاہو کے ساتھ بائیڈن کی فون کال اس وقت ہوئی جب امریکی رہنما نے اسرائیل کے جنگی طرز عمل، فلسطینی شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور غزہ میں قحط زدہ لوگوں تک امداد کی کمی پر بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG