رسائی کے لنکس

پاکستانی کرنسی میں بڑی گراوٹ، ایک ڈالر 285 روپے کا ہوگیا


پاکستان میں ایک مرتبہ پھر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور انٹربینک میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

جمعرات کو انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 18.98 پیسے کمی واقع ہوئی جس کے بعد ایک ڈالر 285 روپے نو پیسے کا ہو گیا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو انٹربینک میں ایک ڈالر چار روپے 61 پیسے اضافے کے بعد 266 روپے 11 پیسے پر بند ہوا تھا۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 21 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے اور ایک امریکی ڈالر اوپن مارکیٹ میں 289 روپے تک ٹریڈ کر رہا ہے۔

ڈالر کی قیمت میں یہ اضافہ گزشتہ ایک ماہ میں روپے کی قدر میں قدرےِ بہتری کے بعد دیکھا گیا ہے۔ تین فروری کو ڈالر 276 روپے 58 پیسے کی سطح پر تھا جس کے بعد اس کی قدر میں گراوٹ دیکھی جا رہی تھی۔

پیر کو ایک امریکی ڈالر 259 روپے 92 پیسے تک آگیا تھا جس کے بعد سے اس کی قدر ایک مرتبہ پھر بڑھنے لگ گئی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق روپے کی قدر میں گزشتہ تین سیشنز سے مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) سے معاہدے میں تاخیر ہے جس کی وجہ سےخزانے میں ڈالر کے بڑے ان فلوز کا فی الحال کوئی امکان ظاہر نہیں کیا جارہا۔

دوسری جانب پاکستان کے مرکزی بینک نے جمعرات کو شرح سود میں تین فی صد اضافے کا اعلان کیا ہے جس کے ساتھ شرح سود 20 فی صد ہو گئی ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک میں مہنگائی کی شرح 48 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔

فروری کے اختتام پر مہنگائی کی شرح سال بسال 31 اعشاریہ پانچ فی صد کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی تھی۔

ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے پر سابق چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ظفر حجازی نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے مشن پر کام کر رہا ہے۔

اس کے جواب میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری اور سابق بیوروکریٹ فواد حسن فواد نے کہا کہ اس میں آئی ایم ایف کا کوئی کمال نہیں ہے۔

ان کے بقول فیصلوں میں ناقابل یقین تاخیر اور ایک کے بعد ایک تباہ کن فیصلے اس کی وجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم خود اپنی تباہی پر تلے بیٹھے ہیں۔

XS
SM
MD
LG