بی جے پی مخالف اپوزیشن اتحاد کے ایک اہم لیڈر نتیش کمار نے بہار کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ریاستی گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے ان کا استعفی منظور کر لیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ اپنی پارٹی، ’جنتا دل۔یو‘ کے ارکان اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران کیا۔
نتیش کمار نے یہ چونکا دینے والا قدم حکمراں محاذ کی سب سے بڑی جماعت ’راشٹریہ جنتا دل‘ کے صدر، لالو یادو کے اس اعلان کے بعد اٹھایا کہ ان کے بیٹے تیجسوی یادو جو کہ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ہیں اور جن کے خلاف سی بی آئی نے بدعنوانی کے مقدمات قائم کیے ہیں، اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے۔
نتیش کمار نے گورنر ہاؤس سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”انھوں نے تیجسوی سے استعفی نہیں مانگا تھا۔ بلکہ لالو اور تیجسوی سے کہا تھا کہ ان پر جو الزامات ہیں ان پر عوام کو صفائی پیش کریں“۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ حالات ایسے نہیں رہ گئے تھے کہ وہ حکومت چلا سکیں۔ لہٰذا، انھوں نے ”ضمیر کی آواز پر استعفی دے دیا“۔
ان کے استعفے کے فوراً بعد لالو یادو نے عجلت میں بلائی گئی ایک نیوز کانفرنس میں 1990ء کے ایک قتل کے مقدمے کا حوالہ دیا جس میں ان کے مطابق نتیش کمار ملزم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ”عدالت نے اس معاملے میں کارروائی کی ہے اور اگر جرم ثابت ہوا تو نتیش کمار کو پھانسی یا عمر قید ہو سکتی ہے“۔
بقول ان کے ”نتیش کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ بچیں گے نہیں اس لیے انھوں نے استعفی دیا“؛ جبکہ انھوں نے ان سے کہا تھا کہ وہ ’آر ایس ایس‘ سے آزاد بھارت بنانا چاہتے ہیں۔ لالو نے یہ الزام بھی لگایا کہ ”نتیش نے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا ہے“۔
لالو یادو کے اس الزام پر نتیش کمار کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
لالو یادو نے یہ تجویز پیش کی کہ راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل یو اور کانگریس کا جو عظیم اتحاد قائم ہوا تھا وہ ختم نہیں ہونا چاہیے۔ تینوں پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی میٹنگ کریں اور ایک نیا قائد منتخب کریں جو اتحاد کی حکومت چلائے۔
ان کی اس تجویز پر جنتا دل یو اور کانگریس کی طرف سے کوئی جواب ابھی تک نہیں آیا۔
ادھر نتیش کے استعفے کے فوراً بعد، وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کرکے ان کو مبارکباد پیش کی۔ نئی دہلی میں بی جے پی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس نے بہار کے بی جے پی لیڈر سشیل مودی سمیت تین رہنماؤں کو آگے کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا۔ پٹنہ میں بی جے پی ارکان اسمبلی کا بھی اجلاس ہوا جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ بی جے پی وسط مدتی انتخاب نہیں چاہتی۔
گمان غالب ہے کہ نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت قائم کریں گے۔ واضح رہے کہ 20 ماہ قبل راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل یو اور کانگریس نے بی جے پی کے خلاف ایک عظیم اتحاد قائم کیا تھا جس نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شرمناک شکست سے دوچار کیا تھا۔
فیس بک فورم