رسائی کے لنکس

بلاول بھٹو کا سیاسی سفر ہفتے سے شروع ہوگا


سیکورٹی کی سختی کا یہ عالم ہے کہ ہفتے کو جلسہ گاہ میں لوگوں کو موبائل فون اور پانی کی بوتلیں لانے پر بھی پابندی ہوگی۔ جناح گراوٴنڈ چاروں جانب سے کنٹینرز سے 'سیکور' کردیا گیا ہے، جبکہ بڑے پیمانے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فرائض انجام دینا شروع کردیئے ہیں

کراچی ۔۔۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہفتے سے اپنا باقاعدہ سیاسی سفر شروع کرنے والے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سفر اسی مقام سے شروع ہوگیا جہاں ان کی والدہ سنہ 2007 میں یہ سفر ادھورا چھوڑ گئی تھیں۔

ادھر ہفتے کو کراچی میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حکومت سندھ نے پیپلز پارٹی کی عوامی ریلی اور جلسے کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لئے موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روزنامہ’ڈان‘ ،’ایکسپریس‘ اور’ ٹری بیون‘ نے خبردی ہے کہ سیلولر سروس کی معطلی دراصل پولیس کی جانب سے ترتیب دیئے گئے سیکورٹی پلان کا حصہ ہے۔

خبر کے مطابق، سیکورٹی پر مامور حکام بالا کا کہنا ہے کہ شہر اور خاص کر جلسہ گاہ کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لئے ایمرجنسی سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے، جس میں حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ ہفتے کو موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رکھے۔ لہذا، صوبائی حکومت نے اس پلان کی منظوری دیتے ہوئے وفاق کو درخواست ارسال کردی ہے۔

ماضی میں دہشت گرد موبائل فون کو دھماکا خیز مواد کو اڑانے کے لئے ڈیٹونیٹر کے طور پر استعمال کرچکے ہیں، جس کے پیش نظر مختلف تہواروں اور دیگر اہم قومی دنوں کے موقع پر موبائل فون سروس معطل کی جاتی رہی ہیں۔

شہر میں سر شام سناٹا۔۔سڑکوں پر کنٹینرز اور رکاوٹیں حائل
ادھر سیکورٹی کے پیش نظر ہی شہر کی اہم ترین شاہراہوں پر جمعہ کی شام سے ہی کنٹینرز کھڑے کردیئے گئے ہیں۔ مزار قائد، جس سے متصل باغ جناح میں ہفتے کو جلسہ ہونا ہے اس کے اطرافی علاقوں کی گلیاں جمعہ کی شام سے ہی رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردی گئی ہیں، جبکہ اس علاقے میں آنے والے کچھ پیٹرول پمپس بھی سرشام ہی بند کردیئے گئے تھے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے سے کچھ علاقہ مکینوں نے شکایت کی کہ جلسے سے متعلق ہائپ پیدا ہونے سے شہر بھر میں خوف کی فضاء بن گئی ہے۔

ایک علاقہ مکین سلیمان کا کہنا تھا ’آپ نوٹ کریں یہاں سرشام اتنا سناٹا کبھی نہیں ہوتا۔ لوگوں کو ڈر تھا کہ شام ہوتے ہی علاقہ بند کرادیا جائے گا اور جانے آنے میں پریشانی ہوگی اس لئے لوگ جمعہ کی نماز کے فوراً بعد ہی گھروں کو لوٹ گئے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹرز اور بس مالکان نے اس خوف سے گاڑیاں سڑکوں سے غائب کردیں کہ ماضی کی طرح ان کی گاڑیوں کو جلسے میں لوگوں کو لانے لیجانے کے لئے جبری نہ روک لیا جائے۔‘

جمعرات سے جمعہ کی شام تک نمائش چورنگی اور مزار قائد کے آس پاس موجود بجلی کے پولز پر نصب تمام لائٹس کی مرمت کی جاتی رہی۔ جگہ جگہ کرائے پر حاصل کردہ جنریٹرز بھی رکھ دیئے گئے ہیں، تاکہ بجلی کی فراہمی میں خلل پیدا نہ ہو۔ یہاں پبلک ایڈریس سسٹم بھی نصب کردیا گیا ہے۔ جلسے کی کوریج کے لئے جگہ جگہ ٹی وی اسکرینز بھی نصب ہوں گی جنہیں جنریٹرز کے ذریعے بجلی فراہم کی جاتی رہے گی۔ ان جنریٹرز کی تعداد 20ہے۔

پانی کی بوتلیں لے جانے پر بھی پابندی
سیکورٹی کی سختی کا یہ عالم ہے کہ ہفتے کو جلسہ گاہ میں لوگوں کو موبائل فون اور پانی کی بوتلیں لانے پر بھی پابندی ہوگی۔ جناح گراوٴنڈ چاروں جانب سے کنٹینرز سے سیکور کر دیا گیا ہے، جبکہ بڑے پیمانے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے بھی آج شہر بھر میں اپنے فرائض انجام دینا شروع کردیئے ہیں۔ سندھ پولیس کے 22 ہزار 500 اہلکار ڈیوٹی انجام دیں گے جب کہ سندھ ریزو پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری اس کے علاوہ ہے۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس، غلام قادر تھیبو سیکورٹی کی نگرانی کے فرائض انجام دیں گے جبکہ ٹریفک پولیس نے بھی ٹریفک کی روانی اور پارکنگ کے لئے مختلف جگہوں پر بڑے بڑے پلان ترتیب دیئے گئے ہیں۔ ڈی آئی جی کراچی ٹریفک پولیس ڈاکٹر عامر احمد شیخ کی جانب سے میڈیا میں تشہیر کیا جارہا ہے کہ عوام ٹریفک کو رواں رکھنے کے لئے بنائے گئے متبادل راستے اختیار کریں اور گھر سے نکلنے سے پہلے ان راستوں اور ان پر چلنے والے ٹریفک کو ذہن میں رکھ کر اپنا روٹ ترتیب دیں۔

تین سو کلوز سرکٹ ٹی وی 112واک تھرو گیٹس
پولیس اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کا کہنا ہے کہ جلسہ گاہ، مزار قائد اور شہر کے دوسرے اہم علاقوں میں 300کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرے نصب کئے گئے ہیں تاکہ ہر قسم کی ناپسندیدہ سرگرمی پر نظر رکھی جاسکے جبکہ ایک سو بارہ واک تھرو گیٹس بھی بنائے گئے ہیں۔

جن مقامات پر واک ٹھروگیٹس لگائے گئے ہیں۔ ان میں ایم اے جناح روڈ کی دو طرفہ سڑکیں، مزار قائد، باغ جناح، نمائش، کیپری سنیما،کشمیر روڈ، چائنا گراوٴنڈ، کے ایم سی کمپلیکس وغیرہ شامل ہیں۔

کارساز پر فاتحہ اور قرآن خوانی
شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر جہاں 18اکتوبر 2007ء کو دھماکا ہوا تھا۔ وہاں فاتحہ قرآن خوانی کی جائے گی جس کے سبب شاہراہ فیصل عارضی طور پر بند رہے گی۔ پیپلز پارٹی سندھ کے انفارمیشن سیکریٹری وقار مہدی کے مطابق فاتحہ اور قرآن خوانی ہفتے کی صبح جلسے سے پہلے ہوگی۔

شہر میں جشن کا سماں
کراچی کے ساتھ ساتھ سندھ بھر میں گزشتہ کئی دنوں سے جشن کا ماحول ہے۔ اندروں سندھ کے متعدد چھوٹے بڑے شہروں کی شاہراہوں پر پارٹی پرچم، پینا فلیکس لگائے گئے ہیں۔ ہورڈنگز، بینرز پوسٹرز کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ بلاول بھٹو، بے نظیر بھٹو، آصف زرداری اور ذوالفقار علی بھٹو سمیت متعدد پارٹی رہنماوٴں کی تصاویرجسپاں ہیں، جبکہ استقبالیہ کیمپس بھی ہر جگہ قائم ہیں۔

کیمپوں میں جدید ساؤنڈ سسٹمز پر پارٹی نغمے بجائے جا رہے ہیں، ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔ ٹنڈوجام میں رات کے اوقات میں مشعل بردار ریلی نکالی گئی۔ میرپور خاص حیدرآباد، ٹھٹھہ، ٹنڈوالہیار، ڈگری، تلہار، کنری، بدین اور دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار سینکڑوں کارکنوں نے رات بھر اپنے اپنے علاقوں میں گشت کیا، جبکہ جمعہ کی سہ پہر سے سندھ اور پنجاب کے متعدد علاقوں سے کراچی کے لئے بڑے پیمانے پر لوگوں کے قافلے بھی نکل پڑے ہیں۔

XS
SM
MD
LG