رسائی کے لنکس

لندن: زیرِ زمین ٹرین دھماکے، 22 افراد زخمی


وزیر اعظم تھریسا مئی نے ویسٹ لندن حملے کو ’’بزدلانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے، لندن کے مکینوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے معمولات جاری رکھیں، حالانکہ اُنھوں نے بتایا ہے کہ ’’خطرے کی سطح شدید نوعیت کی ہے‘‘

لندن کی ایک ٹرین میں جمعے کے روز مسافروں کی گہما گہمی کے دوران، ایک سے دوسری جانب لے جانے کے قابل دھماکہ خیز مواد پھٹا، جس سے کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے، جسے پولیس دہشت گرد حملہ قرار دے رہی ہے۔

ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے پر مامور کارکنان نے بتایا ہے کہ زخم جان لیوا نوعیت کی نہیں ہیں۔

مسافروں کی جانب سے دھماکے اور آگ کی اطلاع موصول ہونےکے بعد فوری طور پر پولیس ’پارسنز گرین‘ زیر زمین سب وے اسٹیشن پہنچی، جس سے خوف پیدا ہوا اور ریلوے سروس میں خلل پڑا۔

اس سال برطانیہ میں یہ شدید نوعیت کا پانچواں دہشت گرد حملہ تھا۔

وزیر اعظم تھریسا مئی نے ویسٹ لندن حملے کو ’’بزدلانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے، لندن کے مکینوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے معمولات جاری رکھیں، حالانکہ اُنھوں نے بتایا ہے کہ ’’خطرے کی سطح شدید نوعیت کی ہے‘‘۔

مئی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دہشت گردی سے نبردآزما ہونے کے برطانیہ کے انداز پر نکتہ چینی کو ہدفِ تنقید بنایا۔ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’برباد ہونے والے دہشت گرد کی جانب سے ایک اور حملہ۔ یہ بیمار ذہن کے مالک لوگ ہیں، جو اسکاٹ لینڈ یارڈ کی نگاہ میں تھے۔ اُسے مستعدی سے کام کرنا ہوگا‘‘۔ ٹرمپ نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق، دھماکہ صبح 8:20 منٹ پر ہوا۔ لندن ایمبولینس سروس نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کے بعد 18 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور ان تمام کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اطلاعات کے مطابق، دھماکہ ایک ٹرین میں ہوا جو اسٹیشن پر کھڑی تھی۔ دھماکے کے وقت ٹرین مسافروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی جب کہ دفاتر کا وقت ہونے کے باعث اسٹیشن پر بھی مسافروں کا رش تھا۔

لندن کے مقامی اخبار 'میٹرو' کے مطابق دھماکے کے بعد بھگدڑ مچنے سے بھی بعض افراد زخمی ہوئے ہیں۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات محکمے کے انسدادِ دہشت گردی ونگ کے افسران کو سونپ دی گئی ہے اور اب تک ملنے والے شواہد سے لگتا ہے کہ دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی تھا۔

دھماکے کے بعد مغربی لندن میں ٹرین سروس معطل ہوگئی ہے اور پولیس نے لوگوں کو پارسنز گرین اسٹیشن سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

لندن پولیس نے دھماکے کے وقت اسٹیشن اور ٹرین میں موجود مسافروں سے ان کے موبائل فونز میں موجود تصاویر یا ویڈیوز پولیس کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

دھماکے کے بعد برطانیہ کی وزیرِاعظم تھریسا مے نے حکومت کی ایمرجنسی کمیٹی 'کوبرا' کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ٹرین دھماکے اور لندن میں سکیورٹی کی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

لندن کے میئر صادق خان نے شہریوں سے "پرسکون لیکن ہوشیار" رہنے کی اپیل کی ہے۔

رواں سال لندن دہشت گردوں کے کئی حملوں کا نشانہ بنا ہے جن میں برطانوی پارلیمان، لندن برج اور فنز بری پارک کے علاقے میں ایک مسجد کے باہر راہ گیروں کو گاڑیوں سے کچلنے کی وارداتیں سرِ فہرست ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

XS
SM
MD
LG