رسائی کے لنکس

ترکی میں بم دھماکا، 13 افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ترک صدر رجب  طیب اردوان نے اس حملے کو کرد عسکریت پسندوں سے منسوب کیا ہے۔  تاہم کسی نے فوری طور پر س دھماکے کی ذمہ  داری قبول نہیں کی۔

ہفتے کے روز ترکی کے مرکزی شہر کیسری میں ایک یونیورسٹی کی داخلی گزرگاہ کے قریب کم از کم 13فوجی اس وقت ہلاک اور درجنوں مزید زخمی ہو گئے جب ڈیوٹی سے فارغ ہونے والے فوجی عملے کو لے جانے والی ایک بس کے نزدیک ایک کار بم کا دھماکہ ہوا۔

ترک خبر رساں ادارے خبر دی ہے کہ دھماکہ اس وقت ہو ا جب فوجیوں کی بس کیسری میں ارجیس یو نیورسٹی کے مرکزی دروازوں کے باہر ایک سرخ ٹریفک لائٹ پر رکی ہوئی تھی۔ اس دوران ایک کار آئی اور دھماکہ ہوگیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس حملے کو کرد عسکریت پسندوں سے منسوب کیا ہے۔ تاہم کسی نے فوری طور پر س دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

مسٹر اردوان نے ایک بیان میں کہا کہ حملے کا انداز اور اہداف واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ علیحدگی پسند تنظیم کا مقصد ترکی میں انتشار پیدا کرنا اور اس کی طاقت کو گھٹانا اور اپنی توانائی اور فورسز کو کسی اور جگہ مرکوز کرنا ہے۔

وہ کردستان ورکرز پارٹی کا اکثر أوقات علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے طور پر حوالہ دیتےہیں ۔

ل ترکی میں اس سال ہونے والے متعد د حملوں کا الزام کرد علیحدگی پسند گروپ پی کے کے پر لگایا گیاہےجن میں گزشتہ ہفتے کے وہ دو بم دھماکے بھی شامل تھے جن کا ہدف استنبول میں پولیس کے اہلکار بنے۔ اس حملے میں 44 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر پولیس کے ارکان تھے جنہیں فٹ بال کے ایک اسٹیڈیم کے باہر متعین کیا گیا تھا۔

ہفتے کے روز روسی صدر ولادی میر پوٹن نے مسٹر اردوان کو اپنے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ روس ترکی میں دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے پر تیار ہے ۔

XS
SM
MD
LG