رسائی کے لنکس

برلن کانفرنس کا ہدف لیبیا میں لڑائیوں کا خاتمہ اور مستحکم حکومت کا قیام ہے، بلنکن


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اپنے جرمن ہم منصب ہیکو ماس کے ساتھ برلن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ 22 مارچ 2021
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اپنے جرمن ہم منصب ہیکو ماس کے ساتھ برلن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ 22 مارچ 2021

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے، جو لیبیا سے متعلق امن مذاکرات کے لیے جرمنی کے شہر برلن میں ہیں، بدھ کے روز کہا ہے کہ یہ مذاکرات شمالی افریقہ کے اس ملک میں دیرپا امن لانے کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم جرمنی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس مقصد کے لیے ہم سب کو یہاں اکھٹا کیا، تاکہ ہم لیبیا کو بہتر اور مستحکم ملک کے طور پر آزاد مستقبل کی جانب آگے بڑھنے میں مدد دینے کے لیے مسلسل کام کر سکیں۔ اس اچھے مقصد کے لیے آج بہت سا کام کیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بیان جرمنی اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں لیبیا کے مستقبل پر عالمی کانفرنس شروع ہونے کے موقع پر دیا۔ اس کانفرنس کا مقصد لیبیا میں لڑائیوں کا خاتمہ کرنا اور ایک مستحکم حکومت کے قیام کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اس کانفرنس میں شرکت کے لیے منگل کو جرمنی پہنچے تھے۔ وہ اس دورے میں اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ ہولوکاسٹ کو جھٹلانے اور یہودیت مخالفت جیسے عوامل سے نمٹنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

لیبیا کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ نارلینڈ نے کہا ہے کہ ان مذاکرات سے ووٹ کے لیے ایک آئینی اور قانونی بنیاد فراہم کرنے کے ان اقدامات کی رفتار بڑھے گی جو لیبیا میں دسمبر میں ہونے والے انتخابات کے لیے ضروری ہیں۔

نارلینڈ نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ کانفرنس میں لیبیا سے نکلنے والے غیر ملکی جنگجووں کا مسئلے پر بھی توجہ دی جائے گی۔

سیاسی استحکام:

لیبیا کو سال2011 کے بعد سے سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے جب لیبیا میں نیٹو کی حمایت میں ہونے والی بغاوت نے طویل عرصے سے اقتدار میں چلے آنے والے رہنما معمر قذافی کو ان کے عہدے سے ہٹایا تھا۔ ملک کے مختلف حصوں میں ایک دوسرے کی مخالف حکومتیں قائم ہو گئیں، تاہم گزشتہ اکتوبر میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ ہوا جس میں تمام غیر ملکی جنگجوؤں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 90 دن کے اندر اندر ملک چھوڑ دیں۔​

نارلینڈ نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ’’ انتخابات جس ایک وجہ سے سب سے زیادہ ضروری ہیں وہ یہ کہ ایک مکمل طور پر بااختیار، ساکھ رکھنے والی، لیبیا کی جائز حکومت غیر ملکی ایکٹرز سے کہے کہ آپ کے جانے کا وقت ہو گیا ہے‘‘۔

نارلینڈ نے کہا کہ جو لوگ برلن کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں وہ مسلح دستوں کے اقدامات اور دہشت گردی جیسے عدم استحکام پیدا کرنے والے عوامل پر بھی غور کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ لیبیا میں حالیہ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے عہدیداروں نے ان لوگوں سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو ہولوکاسٹ (یہودیوں کے قتل عام) سے انکاری ہیں یا اس کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ یہ معاملہ بھی امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن اور جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے کا حصہ ہو گا۔

ہولوکاسٹ پر امریکہ کے خصوصی سفیر چیری ڈینئل نے کہا ہے کہ ہولوکاسٹ، اس کے نتائج اور اس کے جائے واقعہ کے بارے میں تعلیم دینا، حکومتی عہدیداروں اور عوام کے لیے مددگار ہو گا اور انہیں یہودیت مخالف جذبات اور نفرت کی دیگر شکلوں میں استعمال ہونے والے طریقوں کو سمجھنے اور ان رویوں کو پیچھے دھکیلنے میں مدد ملے گی۔

داعش کو شکست دینا ایک اور کانفرنس کا موضوع ہو گا، جس کی میزبانی امریکہ کے وزیرخارجہ بلنکن اور اٹلی کے وزیرخارجہ لوگی دی مائیو کریں گے۔ بلنکن یورپ کے اس دورے کے ایک پڑاو میں روم جائیں گے۔

بلنکن اٹلی میں ہونے والے ایک وزارتی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے جہاں شام کے معاملات اور وہاں انسانی ضروریات پر تبادلہ خیال ہو گا۔

کیا داعش اب بھی دنیا کے لیے خطرہ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:29 0:00

یورپ کے اس دورے کے دوران بلنکن فرانس بھی جائیں گے جہاں وہ صدر ایمانول میخواں سے ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ اس کے فورا بعد ہو رہا ہے جب صدر جو بائیڈن نے اس خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں تاکہ ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔

یورپی اور یوریشیئن افیئرز کے لیے قائم مقام نائب وزیرخارجہ فلپ ریکر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دورہ مسٹر بلنکن کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کے پیغام کو، جس میں گلوبل سیکیورٹی، عالمی وبا اور اس وبا سے چھٹکارے سمیت اہم معاملات پر تعاون پر زور دیا گیا ہے، اپنے پرانے اتحادیوں میں دوہرائیں۔

انٹنی بلنکن ویٹی کن کا بھی دورہ کریں گے جہاں، ریکر کے بقول، ملاقات کے ایجنڈے میں موسمیاتی تغیر اور انسانی اسمگلنگ جیسے موضوعات شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG