رسائی کے لنکس

بالی ووڈ فلمیں، ریلوے کے لئے اربوں کی آمدنی کا سبب


بھارتی محکمہ ریل فلموں اور ڈرامہ سیریلز کی شوٹنگز سے سالانہ اربوں روپے کمارہا ہے۔ 2012ء میں ریلوے کو اس مد میں ایک ارب 42 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی

بالی ووڈ کی غالباً ہر تیسری چوتھی فلم اور ہر چوتھے پانچویں ٹی وی سیریل میں ممبئی میں چلنے والی ریلوں اور لوکل ٹرینوں کو فلمایا جاتا ہے۔ 100سالہ بالی ووڈ فلموں کی تاریخ میں ایسی بے شمار فلمیں ہیں جن کی پوری کی پوری کہانی ریلوے کے گرد گھومتی ہے۔ اس صورتحال میں ریلولے، فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگ کا کرایہ وصول نہ کرے، ایسا نہیں ہوسکتا۔

بھارت کے ایک موقر اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق بھارتی محکمہٴ ریل جسے ’ویسٹرن ریلوے‘ بھی کہا جاتا ہے، فلموں اور ڈرامہ سیریلز کی شوٹنگز سے سالانہ اربوں روپے کما رہا ہے۔ گزشتہ سال، یعنی 2012ء میں، بالی ووڈ کو اس مد میں ایک ارب 42کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی، جبکہ سال 2010ء میں ریلوے نے انٹرٹیمنٹ انڈسٹری سے 8کروڑ 35لاکھ روپے کمائے۔

یہ رقم لوکل ٹرینوں، اسٹیشنوں اور ریلوے یارڈز میں شوٹنگ کی اجازت کے عوض وصول کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، یہ ویسٹرن ریلوے کی ’اضافی آمدنی‘ ہے۔

’دبنگ‘، ’گینگس آف واسے پور‘ اور ’اگنی پتھ‘ وہ حالیہ فلمیں ہیں جن کی شوٹنگ ریلوے کی اراضی پر ہوئی۔ علاوہ ازیں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کا پرومو بھی امیتابھ بچن کے ساتھ یوگیشوری یارڈ پر پکچرائز کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلموں ’گھن چکر‘، رنبیر کپور کی ’یہ جوانی ہے دیوانی‘ اور اکشے کمار کی ’ونس سپون اے ٹائم ان ممبئی ٹو‘ بھی ویسٹرن ریلوے کی پراپرٹی پر ہی فلمائی گئی تھیں۔

ویسٹرن ریلوے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلوے میں ایک دن کی شوٹنگ کا کرایہ ایک لاکھ دس ہزار سے چار لاکھ بارہ ہزار روپے تک وصول کیا جاتا ہے۔ کرایہ کے کم یا زیادہ ہونے کا انحصار سہولیات کے کم یا زیادہ ڈیمانڈ کرنے پر ہے۔ ایک وقت میں مسلسل تین سے پانچ دن تک شوٹنگ کی اجازت دی جاتی ہے۔

ممبئی کے ہی ایک ڈائریکٹر ارون میتھیاس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں انہوں نے بھی اپنی ایک فلم کے لئے ویسٹرن ریلوے سے رابطہ کیا تھا۔ ریلوے سے ان سے ایک ہفتے کی شوٹنگ کا سیکورٹی ڈپازٹ پانچ لاکھ روپے لیا، جبکہ انہیں انشورنس کی مد میں بھی 48 ہزار روپے ادا کرنے پڑے۔ ارون کا کہنا ہے کہ ایک ریلوے انجن اورڈبوں کا کرایہ انہوں نے سوا چار لاکھ رروپے اداکیا۔

ارون کا کہنا ہے کہ صرف پلیٹ فارم پر شوٹنگ کا کرایہ دو لاکھ روپےادا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریلوے کو ہونے والی آمدنی کا کریڈیٹ اسکرپٹ رائٹر اور ڈائریکٹرز کوملنا چاہئے۔

فلمی مصنف سنجے چوہان کا کہنا ہے کہ ٹرین اب صرف ممبئی کے لئے ہی جینے مرنے کا سوال نہیں ہے بلکہ آزادی سے بھی بہت پہلے سے یہ پیار، دل ٹوٹنے، علیحدگی اور تنہائی جیسے انسانی جذبات کی علامت رہی ہے۔ فلموں اور ڈراموں میں ممبئی کی زندگی دکھائی جائے اور اس میں ٹرین یا لوکل ٹرین نہ ہو ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا ’باتوں باتوں میں‘، ’ساتھیہ‘،’مشعل‘، ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ اور ’ویرزارا‘ جیسی سینکڑوں فلمیں ہیں جن میں ریلوں کی عکاسی موجود ہے۔ یہاں تک کہ روی چوپڑا کی فلم ’دی برننگ ٹرین‘ تو پوری کی پوری ٹرین میں ہی فلمائی گئی تھی۔

ستر اور اسی کی دہائی میں بننے والی فلموں میں ٹرینز اور ریلوے پلیٹ فارمز ہیرو، ہیرئنز اور دیگر رشتے داروں کے ’ملنے اور بچھڑنے‘ کا اہم مرکز ہوا کرتے تھے۔ ’یادوں کی برات‘ اور ’ہاتھ کی صفائی‘ اس کی زندہ مثالیں ہیں۔

رمیش سپی کی شہرہ آفاق فلم ’شعلے‘ کے انگنت ایکشن سے بھرپور سین ٹرینز اور ریلوے پلیٹ فارمز پر ہی پکچرائز کئے گئے۔ یہ سین ممبئی ۔پونا روٹ پر فلمائے گئے تھے۔ آج کے دور میں بنے والی فلم ’جب وی میٹ‘ میں بھی ٹرین کا اہم رول تھا۔ اصل میں وقت کے ساتھ ساتھ یہ رول بڑھ رہا ہے اور جیسے جیسے رول بڑھتا ہے ریلوے کو فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگز سے ہونے والی آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے۔

سلمان خان کی فلموں میں ریلوے کو لازمی عکس بند کیا جاتا ہے۔ ان کی فلمیں ’وانٹیڈ‘، ’دبنگ ٹو‘ اور ’باڈی گارڈ‘ کو ہی دیکھ لیں۔ سلمان خان کے علاوہ عمران خان، رنبیر کپور، اجے دیوگن، اکشے کمار، عمران ہاشمی ، شاہد کپور، جان ابراہم، دپیکا پڈکون، سوناکشی سنہا، پدمنی کولہاپوری اور نانا پاٹیکر سب کے سب کبھی نہ کبھی ٹرینز یاریلوے پلیٹ فارمز پر شوٹنگ کراچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG