رسائی کے لنکس

عراقی کردستان: بم حملوں میں 10 افراد ہلاک


فائل
فائل

عراقی کردستان کے ریڈیو ’نواٴ‘ نے بتایا ہے کہ عراق میں القاعدہ کے ایک شدت پسند گروہ نے اِن بم حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے

عراقی کرد اہل کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی عراق کےعام طور پر پُرامن خود مختار کرد علاقے میں دو کار بم حملوں اور گولیوں کے تبادلے کے واقعے میں، کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔

حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ یہ حملہ اُس وقت ہوا جب ایک خوکش بمبار نے اربیل کے صوبائی دارالحکومت میں عراقی کردستان کی وزارتِ داخلہ کی عمارت کی راہداری کے نزدیک کار میں رکھے گئے آتشیں مواد کو بھک سے اڑا دیا۔

کچھ ہی منٹوں کے اندر، دوسری گاڑی تباہ ہوئی اور واردات کے مقام پر گولیاں چلیں۔

عہدے داروں نے بتایا ہے کہ چھ عراقی کرد سکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے۔

اربیل کے گورنر، نوزاد ہادی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ فوج نے بھی جوابی گولیاں چلائیں جس میں چار حملہ آور ہلاک ہوئے۔

عراقی کردستان کے ریڈیو ’نواٴ‘ نے بتایا ہے کہ عراق میں القاعدہ کے ایک شدت پسند گروہ نے اِن بم حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ریڈیو اسٹیشن نے یہ بھی بتایا کہ 62 افراد زخمی ہوئے ہیں، جِن میں سے 42 سکیورٹی اہل کار، اور باقی شہری بتائے جاتے ہیں۔

تشدد کے دیگر واقعات کے بارے میں عراقی پولیس نے بتایا ہے کہ جنوبی بغداد کے مسیب نامی قصبے میں واقع ایک شیعہ مسجد میں بم دھماکہ ہوا، جس واقع میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ ایک تعزیتی رسم تھی، جہاں ہلاک ہونے والے ایک شخص کا ماتم جاری تھا۔

حالیہ مہینوں کے دوران عراق بھر میں اکثریتی شیعہ اور اقلیتی سنی آبادی کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات میں شدت آئی ہے۔
XS
SM
MD
LG