رسائی کے لنکس

بوسٹن میراتھون مقدمہ، کارروائی تیزی سے جاری


فائل
فائل

زوخار سارنیف کے خلاف مقدمہ جس کا آغاز پیر کو ہوا، اُسے شروع ہوئے یہ تیسرا ہفتہ ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تین سے چار ماہ تک جاری رہے گا۔ تاہم، اس کی کارروائی توقع سے زیادہ تیزی سے جاری ہے، جب کہ پیروی کرنے والے وکلا نے گواہان سے ابھی جرح نہیں کی

بوسٹن میراتھون بم حملوں کے مقدمے کی سماعت دو ہفتے سے جاری ہے، جس میں دھیان سنہ 2013 میں ہونے والے اس حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں پر مرتکز رہا ہے۔ کارروائی کے دوران، حملے میں بچ جانے والوں نے اپنے اعضاٴضائع ہونے اور اپنے پیاروں کے جدا ہونے کی داستانیں سنائیں، جب کہ وفاقی استغاثہ نے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پولیس اہل کار کی ہلاکت کا معاملہ اٹھایا۔

زوخار سارنیف کے خلاف مقدمہ جس کا آغاز پیر کو ہوا، اُسے شروع ہوئے یہ تیسرا ہفتہ ہے۔ متوقع طور پر یہ تین سے چار ماہ تک جاری رہے گا۔ تاہم، اس کی کاوورائی توقع سے زیادہ تیزی سے جاری ہے، جب کہ پیروی کرنے والے وکلا نےگواہان سے ابھی جرح نہیں کی۔

جمعرات کو، ایک چینی شہری، دُن مینگ نے،جو سنہ 2009میں بوسٹن نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ آئے، زوخار کے بڑے بھائی تمرلان کی جانب سے 18 اپریل، 2013ء کو گولی کی نوک پر گاڑی چھینے جانے کے واقع کی تفصیل سنائی، جس سے تین روز قبل یہ بم حملے ہوئے تھے۔

مینگ نے بتایا کہ زوخار اور تمرلان نے 20 سے 30 منٹ تک اُس کی موٹر گاڑی چلائی، جس کے بعد، واٹرٹاؤن کی ایک سڑک پر وہ اتر کر دوسری گاڑی میں جا بیٹھے جسے زوخار چلا رہا تھا۔ دونوں بھائیوں نے پھر مینگ کو اپنی گاڑی میں بٹھایا اور ایک بینک کی مشین کے طرف گئے؛ اور زوخار نے اپنے اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کے لیے اپنا پِن نمبر استعمال کیا۔

جب تمرلان گیس اسٹیشن میں اور زوخار پیسے نکالنے اندر گیا،مینگ گاڑی میں تھا، جہاں سے وہ نکل کر مدد کے حصول کے لیے دوسری گیس اسٹیشن کی طرف گیا۔ اُنھوں نے بھائیوں کے ساتھ سابقہ پڑنے کے لمحات کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔

انیس اپریل کی علی الصبح پولیس کے ساتھ گولیوں کے تبادلے کے دوران تمرلان ہلاک ہوا۔ زوخار اُسی رات ایک کشتی کے اندر چھپا ہوا پایا گیا۔

ابتدائی بیانات میں، تمرلان کے وکیل نے یہ بات تسلیم کی کہ وہ بم حملوں اور بعد میں ہونے والے جرائم میں شریک تھا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ یہ سازش اُن کے بھائی نے تیار کی، جنھوں نے پھر 19 برس کے زوخار کو اپنی مدد کے لیے بھرتی کیا۔

استغاثہ کی استدعا کے مطابق، زوخار اپنی مرضی سے اور رغبت سے اس سازش کا حصہ بنا رہا۔ اب اُن کی عمر 21 برس ہے، اور سزا ہونے کی صورت میں اُسے موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

جیوری اُن کے قصوروار ہونے کا تعین کرے گی، آیا اُسے عمر قید یا موت کی سزا ہونی چاہیئے۔ حملے میں تین افراد ہلاک جب کہ 160 زخمی ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG