رسائی کے لنکس

بریڈ فورڈ میں عید الفطر کا رنگا رنگ میلہ


بریڈ فورڈ میں معروف 'مور پارک' پر منعقدہ عید میلے میں پاکستانی نژاد برادری نے عید کی خوشیاں منائیں۔ اس میلے میں رنگ برنگے جوڑوں میں ملبوس خواتین ،مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی

اس ہفتے بریڈ فورڈ میں عیدالفطر کے سلسلے میں ایک رنگا رنگ عید فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مسلم کمیونٹی اور خاص طور پر پاکستانی نژاد برادری نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

شمالی انگلینڈ میں یورکشائر کاؤنٹی کے سب سے بڑے عید میلے میں کمیونٹی کے لوگ ایک دوسرے سے عید ملے اور ساتھ ہی سیروتفریح سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔

بریڈ فورڈ برطانیہ میں پاکستانی آبادی کی سب سے بڑی شرح رکھنے والا شہر ہے۔ جہاں کی بیس فیصد آبادی پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی ہے اس لحاظ سے بریڈ فورڈ کے رہائیشیوں کے لیے یہ ایک عید ملن پارٹی ثابت ہوئی۔

بریڈ فورڈ میں معروف 'مور پارک' پر منعقدہ عید میلے میں پاکستانی نژاد برادری نے عید کی خوشیاں منائیں۔ اس میلے میں رنگ برنگے جوڑوں میں ملبوس خواتین ،مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

منتظمین کے مطابق اس برس میلہ میں توقع سے کہیں زیادہ لوگوں نے شرکت کی ایک اندازے کے مطابق دو روزہ عید میلے میں نو ہزار سے دس ہزار افراد نےشرکت کی ہے۔

اس رنگا رنگ میلے کا انعقاد ہفتہ اور اتوار سہ پہر 12 بجے سے ہوا اور رات 8 بجے میلہ اختتام پذیر ہوا جب کہ اس دوران رنگا رنگ سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔

میلہ کے عید بازار میں خواتین کے ملبوسات، بناؤ سنگھار کی مصنوعات اور بین الاقوامی کھانوں کے درجنوں اسٹالز لگائے گئے جبکہ میلے کی رونقوں میں اضافہ کرنے کے لیے اسٹیج پر فنکاروں نے مقبول نعتیں اور عید کے اسلامی نغمے پیش کئے۔

لائیو پرفارمنس اسٹیج پر پیش کرنے والوں میں میلاد رضا قادری، کمال الدین، اسماعیل حسین اور عبداللہ حقانی اور دیگر شامل تھے۔

میلے میں خاندان کے ہر فرد کی تفریح کا سامان موجو تھا۔ جہاں بچے فن فیئر اور برقی جھولوں سے لطف اندوز ہوئے وہیں بزرگ افراد نے بھی اپنے بچوں کے بچوں کے ساتھ نشانے لگائے اور بمپنگ کاریں چلائیں۔

جبکہ خواتین حسب توقع ملبوسات کے اسٹالز پر مصروف نظر آئیں۔

جولائی کا مہینہ ہو تو برطانیہ میں بارشیں ویسے ہی تھمنے کا نام نہیں لیتی ہیں لیکن عید میلے میں لوگ تہیہ کر کے آئے تھے کہ بارش انھیں گھر جانے پر مجبور نہیں کر سکتی ہے لہذا وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے ساتھ لوگوں نے سمجھوتہ کر لیا تھا۔

محمد عتیق میلے کے متظمین میں سے ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ عید فیسٹیول کا مقصد عید کی خوشیوں کو دوبالا کرنا ہے تاکہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے جہاں وہ ایک ساتھ آئیں اور ایک ساتھ مل کر عید منائیں۔

یہ سالانہ میلہ ہر سال سماجی رضا کاروں کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے، جس کا ایک خاص مقصد خیراتی اداروں کے لیے چندہ جمع کرنا بھی ہوتا ہے۔ اس سال اسٹالوں اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے یتیموں کی حمایت کرنے والے ایک خیراتی ادارے 'اور فنس ان نیڈز ' کے لیے چندہ اکھٹا کیا گیا ہے۔

میلے میں شریک پاکستان سے تعلق رکھنے والے اسد احمد نے کہا کہ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں کئی روز تک مذہبی تہواروں کی خوشیاں منائی جاتی ہیں کیونکہ وہاں اسلامی تہوار کے لیے سرکاری سطح پر چھٹیاں ہوتی ہیں۔

لیکن مغربی ممالک میں ایک دن کی عید منانے کا رواج ہے۔ اسی لیے اس بات کی سخت ضرورت تھی کہ ہمارے بچوں کو بھی روایتی انداز میں عید منانے کا موقع مل سکے اور عید میلہ اچھا وقت گزارنے کا ایک اچھا موقع ہوتا ہے۔

پاکستانی نژاد استاد قیوم عباس اپنی فیملی کے ساتھ عید میلے میں آئے تھے انھوں نے کہا کہ اس سال عیدچھٹی کے دن نہیں تھی اور بچوں کے اسکول بھی کھلے ہوئے ہیں اس لیے عید کا مزہ نہیں آیا تھا لیکن آج بچوں نے میلے میں بہت انجوائے کیا ہے اور ہمیں بھی آج عید کا دن محسوس ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG